عام انتخابات کے بعد تشکیل پانے والی حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور اس سلسلے میں دوست ممالک کے ساتھ رابطوں میں بہتری لائی جارہی ہے۔ اس حوالے سے چین اور سعودی عرب پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ انھی دو ممالک نے گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے سب سے اہم کردار ادا کیا۔ ایسے حالات میں جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہورہی تھیں چین اور سعودی عرب نے نہ صرف پاکستان کو زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے میں مدد دی بلکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے معاملے میں بھی آسانی پیدا کی۔ یہ دونوں ممالک ماضی میں پاکستان کے ساتھ مختلف مواقع پر تعاون کر کے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جن پر پاکستان مشکل حالات میں اعتماد کرسکتا ہے۔
پاکستان اور چین کے مابین آئندہ چند دنوں میں اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع ہیں۔ پاکستان اور چین اگلے تین ہفتوں کے دوران معاشی، سیاسی اور تزویراتی تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے روابط اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔ ملاقاتوں کے پہلے مرحلے میں پاک چین تزویراتی مذاکرات میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی بات چیت کا اہتمام کیا جائے گا۔ اسحاق ڈار اس ماہ کے وسط میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے وفد کے ساتھ بیجنگ جائیں گے۔ یہ سالانہ مذاکرات ہیں جن میں دونوں ملک علاقائی اور عالمی مسائل پر باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ اسحاق ڈار کے دورہ کے بعد وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایک وفد چینی دارالحکومت جائے گا جہاں سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہو گا۔ وزیر خارجہ اور وزیر منصوبہ بندی کے ان دوروں سے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے دورہ چین کی راہ ہموارہو گی۔
ادھر، پاکستان اور چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر تعاون کو مزید بڑھانے اور اپ گریڈ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے وائس چیئرمین زینگ جیان بینگ کی گیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی پندرھویں اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوئی جس میں فریقوں نے باہمی فائدے کے لیے قریبی اقتصادی تعاون کے ذریعے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے پائیدار تعاون پر مبنی شراکت داری کی بھی توثیق کی۔ ملاقات کے دوران او آئی سی کے ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں بھی بات ہوئی اور مشترکہ امن اور خوشحالی کے لیے بات چیت اور افہام و تفہیم کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اسحاق ڈار نے چین کے بنیادی مسائل میں پاکستان کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا اور قریبی اقتصادی تعاون کے ذریعے باہمی پیداواری تعلقات کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس دوران جیان بینگ نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور ترقی کے لیے چین کی حمایت کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب، سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50 ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی سعودی تجارتی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے نورخان ایئربیس پر سعودی معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد کے تین روزہ دورے کا مقصد پاکستان میں کاروبار کے مختلف مواقع پر دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کے آپس میں ایک دوسرے سے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ وزارت تجارت نے اپنے سعودی ہم منصبوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) ملاقاتوں کے لیے متعلقہ شعبوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمپنیوں کا انتخاب کیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ اعلیٰ پاکستانی کمپنیاں30 سعودی کمپنیوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں منسلک ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ بی ٹو بی میٹنگز میں زراعت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ علاوہ ازیں، موجودہ ریفائنری، آئی ٹی، مذہبی سیاحت، ٹیلی کام، ایوی ایشن، تعمیراتی شعبہ، پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے شعبے بھی زیر بحث آئیں گے۔
سعودی وفد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے زیر اہتمام اسلام آباد منعقد ہونے والی تین روزہ خصوصی پاک-سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ کانفرنس میں پاکستانی حکام سعودی وفد کو متوقع سرمایہ کاری کے شعبوں پر بریفنگ دیں گے اور وزیر تجارت جام کمال بھی ابتدائی سیشن کے اختتام پر شرکاءسے خطاب کریں گے۔ سعودی وفد کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ اس دوران ریکوڈک منصوبے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ دورے میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 10 ارب ڈالرز سے زائد سرمایہ کاری کی توقع ہے۔ سعودی وفد ولی عہد محمد بن سلمان کو دورے اور سرمایہ کاری سے متعلق بریفنگ دے گا۔
ایک لمبے عرصے کے بعد پاکستان کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور اس سلسلے میں چین اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک اس کے ساتھ خصوصی تعاون کررہے ہیں۔ اب حکومت کو چاہیے کہ ہر وزارت، محکمے اور ادارے کو خبردار کرے کہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مزید یہ کہ خطے میں بھارت جیسے شاطر ملک کی موجودگی میں امن و امان کی صورتحال پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کو استعمال کر کے ایسی کارروائیاں کراتا رہا ہے جن کا مقصد پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے والے دوست ممالک کو خوفزدہ کرنا تھا۔ پاکستان نے اگر اس مرحلے میں معاملات کو درست طریقے سے چلانے کے لیے انتظامات کر لیے تو امید ہے کہ چند ہی برس میں ہماری معیشت مضبوط اور مستحکم ہو جائے گی۔
سی پیک کو اپ گریڈ کرنے کا عزم اور اعلیٰ سطحی سعودی تجارتی وفد کی پاکستان آمد
May 07, 2024