گلوبل ویلج
مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com
پاکستانیوں کو بہت بہت مبارک باد پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے والا ہے۔آئی کیوب کیو سیٹلائٹ خلاﺅں کو تسخیر کرنے کے حوالے سے پاکستان کا آغاز ہے اس کے بعد کائنات کے دوسرے کونے تک پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔
چند ماہ قبل انڈیا کا چندرما سیٹلائٹ چاند پر اترا تھا یہ انڈیا کے لیے کامیابیوں کی نوید لے کر آیا۔ اس کے بعد سے دنیا کے بڑے بڑے اداروں نے بھارت میں انویسٹمنٹ شروع کی ہے۔ جس کا ان ممالک کو یقینی طور پر فائدہ ہوگا اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی اس کا فائدہ ہونا ہے۔ آئی کیوب کیو جیسے ہی زمین سے خلا کی طرف روانہ ہوتا ہے، پاکستان میں کچھ لوگوں کی طرف سے مذاق اڑانا شروع کر دیا گیا۔ یہ نادان لوگ ہیں ،یہاں پاکستان سے ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے مجھ جیسے پاکستانیوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ یہ کامیابی کسی طرح بھی ایٹمی دھماکوں سے کم نہیں ہے۔ پاکستان خود بھی ایسا ہی سیٹلائٹ جیسا بھارت کی طرف سے چاند پر پہنچایا گیا اور جیسا چین کی طرف سے چینج 6بنایا گیا جس میں پاکستان کا سیٹلائٹ بھی رکھا گیا۔ پاکستان خود بھی بنا کر چاند پر پہنچا سکتا تھا لیکن پاکستان کی کچھ مجبوریاں ہیں، پاکستان نے چین کی مدد سے اپنا سیٹلائٹ چاند پر پہنچایا ، ایک دو روز میں وہ چاند پر اتر چکا ہوگا۔ یہ پاکستان کی طرف سے کیا گیا بالکل درست فیصلہ ہے۔ جب پاکستان نے ایٹم بم بنایا تھا اس وقت حالات کچھ اور تھے اور آج کچھ اور ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اپنا سیٹلائٹ بنا کر پاکستان سے ہی اس کو لانچنگ پیڈ پر رکھ کر خلا میں نہیں بھیجا۔ اگر پاکستان ایسا کرتا تو ہمارے دوست ہی تیوریاں چڑھاتے ہم پر انگلیاں اٹھاتے، جن سے ہم مدد لیتے ہیں، آئی ایم سے قرضہ لیتے ہیں۔ ان کی طرف سے کہا جاتا کہ یہ دیکھیں یہ سیٹلائٹ بنا کر دنیا کو تسخیر کر رہے ہیں، امداد ہماری ہے، قرضہ ہمارا ہے یہ ایسے معاملات پر قرضے کا استعمال کر رہے ہیں۔چین سمیت ہمارے بہت سے دوست ہماری نیوکلیئر میں جدت پیدا کرنے اور چاند تک سیٹلائٹ پہنچانے کی کاوش کو عیاشی قرار دے کر ناقابل برداشت کہہ سکتے تھے۔ پاکستان نے جو آئی کیوب کیو سیٹلائٹ بنایا ہے یہ پاکستان کی طرف سے اپنے وسائل سے بنایا گیا ہے اور بڑے ہی ڈپلومیٹک طریقے سے اس کو چین کے ذریعے اپنا پہلا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے اور اس کے بعد پھر انشاء اللہ اب پاکستان کا خلاﺅں میں سفر مزید آگے بڑھے گا۔ ہم نے صرف چاند تک پہنچنے تک اکتفا نہیں کرنا آگے مریخ تک بھی جانا ہے اور میں پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں یہ صلاحیت موجود ہے لیکن اس صلاحیت کو صرف اور صرف بروئے کار نہیں لایا جاتا کہ پاکستان کی طرف دشمنوں نے تو خونخوار آنکھوں سے دیکھنا ہی ہے، دوست بھی پسند نہیں کریں گے۔ نہ صرف یہ کہ پاکستان کا سیٹلائٹ جو چاندطر پہنچاچاہتا ہے وہ ہمارے دشمنوں کے لیے اور کچھ دوستوں کے لیے بڑی تکلیف کا باعث ہے بالکل کچھ یوتھیوں ،جیالوں اور پانامیوں کو بھی یہ ہضم نہیں ہو رہا۔ سب تنقید کے تیر چلا رہے ہیں۔تضحیک آمیز الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔جیسے ہی اس سٹیلائٹ نے زمین سے اپنے سفر کا آغاز کیا تو میرا سینہ فخر سے مزیدکشادہ ہوگیا۔
جب بھارت کا چندرما خلا کی طرف جا رہے تھا تو یہاں بیٹھے ہوئے ہم پاکستانی بڑے شرمندہ شرمندہ سے تھے کہ دیکھیں ہمارا دشمن وہ ترقی کی کس منزل پر ہے اور ہم کہاں کھڑے ہیں۔ لیکن مجھے یہاں پر ایک یہ بات بھی واضح کرنی ہے کہ جیسے ہی پاکستان کا آئی کیوب کیو زمین سے اٹھان بھرتا ہے ،ٹی وی پر اس حوالے سے براہ راست نشریات آ رہی تھیں تو کینیڈا میں موجود کئی بھارتیوں کی طرف سے اس کو اپریشیٹ کیا گیا ہمیں مبارکباد دی گئی۔ یہ سارا کچھ ان لوگوں کو بتانے کے لیے بلکہ شرم دلانے کے لیے ہے جو پاکستانی ہو کر بھی اس سیٹلائٹ کا مذاق اڑا رہے ہیں۔اس سیٹلائٹ کی تشکیل ، اس سیٹلائیٹ کی لانچنگ ، اس سیٹلائٹ کی چاند تک پہنچنے میں سب سے بڑا کردار پاک فوج کا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فوج کی طرف سے ،سیاستدانوں کی طرف سے، عدلیہ کی طرف سے بھی بہت سی غلطیاں کی گئی ہیں۔ نہ تو ادارے مقدس گائے ہیں اور نہ ہی سیاستدان اور کوئی بھی کسی بھی طبقے اور حلقے کے لوگ دودھ کے دھلے ہیں۔ بلاشبہ پاک فوج کے کچھ جرنیل سیاست میں ملوث رہے ہیں اس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں تحسین نہیں کی جا سکتی لیکن پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا، پاکستان کے سیٹلائٹ کو چاند تک پہنچانا اس میں پاک فوج کے کردار کو مائنس نہیں کیا جا سکتا۔ یہ سیٹلائٹ جو چاند تک پہنچا چاہتا ہے یہ تپتے پتھر پر بارش کا پہلا قطر ہے۔ اس کے بعد فضاﺅں کو ،خلاﺅں کو تسخیر کرنے کا عمل تیز تر ہو جائے گا۔ جیسے ہی حالات موافق ہوتے ہیں پاکستان اپنا سیٹلائٹ اپنے ملک کے اندر سے لانچنگ پیڈ بنا کر خلا کی طرف بھیج دے گا۔ ہر پاکستانی کو اس پر فخر کرنا چاہیے، باقی مخالفتیں کہاں نہیں ہوتیں، کچن میں پڑے ہوئے برتن بھی آپس میں جب اکٹھے ہوتے ہیں تو ٹکرا جاتے ہیں۔ مخالفتیں ہوتی رہتیں ہیں لیکن مخالفتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے کسی کو غدار کہہ دینا ،کسی کو کافر کہہ دینا ،کسی پر کوئی الزام لگا دینا ، یہ کوئی قابل فخر اور قابل تحسین رویہ نہیں ہے۔ سیٹلائٹ کا چاند تک چلا جانا، وہ چین کی مدد سے گیا ہے، وہ کسی اور ملک کی مدد سے گیا ہے لیکن وہ پاکستان کا سیٹلائٹ ہے اور یہ پاکستان کا بہت بڑا کریڈٹ ہے۔