”کتابیں جن کا مطالعہ مفید رہے گا“

May 07, 2024

دانش.... سید مزمل حسین 
smuzamilhussain@gmail.com

کتاب ہمیشہ سے شعور و اگہی عام کرنے، اذھان کی تنقیح اور صورت گری کا ایک ذریعہ رہی ہے ۔ کتاب کو ہمیشہ سے انسانوں کا ایک پکا اور گہرا دوست قرار دیا جاتا رہا ہے ۔ سماجی رابطہ کے ذرائع کی ترقی نے کاغذ پر چھپی ہوئی کتاب سے مختلف معاشروں کے لوگوں کو دور کر دیا ہے اور کتابوں کی اشاعت خاصی حد تک متاثر ہو گئی ہے تاہم اس کے باوجود کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو کتابوں کی اشاعت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔ تحریر میں 2023ء کی آخری اور 2024 کی پہلی سہ ماہی میں منظر عام پر آنے والی چند کتابوں کا تعارف نذر قارئین کیا جا رہاہے۔ ....علامہ جار اللہزمخشری کی یہ تفسیر اسلام کے تفسیری ادب میں شاہکار شمار ہوتی ہے ۔ علامہ جار اللہ زمخشری (متوفیٰ 538ھ ) کا اصل نام محمود بن عمر تھا، ان کی جائے ولادت زمخشر(خوارزم ) ہے۔ خوارزم کے حالات خراب ہونے کے باعث مکہ مکرمہ چلے گئے اور حرم کے قریب ہی رہائش اختیار کر لی ، لوگوں نے انہیں جار اللہ ( اللہ کا ہمسایہ) کہنا شروع کر دیا ۔ اس کے بعد سے آپ جا ر اللّہ کے نام سے ہی مشہور ہوگئے۔ علّامہ کی کتابوں کی تعداد 73 کے قریب ہے ۔ ان میں سے 22 طبع ہو چکی ہیں18 مخطوط حالت میں موجود ہیں ۔ باقی کے صرف نام ملتے ہیں ۔ ”تفسیر کشاف“ زمخشری کے اپنے الفاظ میں: ”یہ تفسیر دو مراحل میں مکمل ہوئی۔ پہلا مرحلہ فواتح السور کی وضاحت کا تھا۔ دوسرا مرحلہ پورے قرآن کی تفسیر کا تھا وہ بھی مکہ مرمہ میں مکمل ہوا“۔زمانہ وسطی (بعد از اسلام) سے آج تک ”تفسیر الکشاف کو قرآن کی زبان و بیان کے حوالے سے مستند ترین تفسیر قرار دیا گیا ہے۔ (اردو زبان میں پہلی بار تفسیر ”الکشاف “ کی پہلی جلد کا ترجمہ منظر عام پر آگیا ہے ۔) یہ جلد سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی تفسیر پر مشتمل ہے ۔ یہ کارنامہ ادارہ فکر جدید لاہور نے انجام دیا ہے ۔ جلد اول 496 صفحات پر مشتمل ہے اور اسکی قیمت 2000 روپے مقرر کی گئی ہے ۔ صوری و معنوی خوبیوں کے باعث قیمت مناسب معلوم ہوتی ہے۔ پہلی جلد کا ترجمہ علماءپر مشتمل ایک مجلس نے کیا ہے ۔ ادارہ فکر جدید نے جدید ہونے کے باوجود قدیم کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا جو قابل مبارکباد ہے۔ ادارہ فکرِ جدید صاحبزادہ محمد امانت رسول نے قائم کیاہے ۔ الموافقات ....ادارہ فکر جدید نے ہی ابو اسحاق شاطبی ابراہیم بن موسیٰ غرناطی کی مشہر زمانہ الموافقات کی پہلی جلد کا ترجمہ بھی شائع کیاہے ۔ یہ ترجمہ ڈاکٹر طارق محمود ہاشمی نے کیا ہے ۔ مصنف ابو اسحاق شاطبی نے اپنے مقدمہ میں رضائے ربانی برائے نوع انسان کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقصد ہرقسم کے اشتباہ و التباس سے انسانوں کو بچانا ہے وہ کہتے ہیں:خالق نے ایسا کیا کہ ”مشہور کو شاذ سے علیحدہ کر دے عوام ، خواص، جمہور و متفردین کے مراتب کی تحقیق کرے ( مراد انسان ہے) اور مقلد، مجتہد، سالک، مربی، تلمیذ اور استاد کا حق پورا کرے۔ غباوت ، ذکاوت ، کوتاہی ، اجتہاد ، قصور و نفاذ میں ہر ایک کا لحاظ رکھتے ہوئے ، ہر ایک کو اس کے مقام پر اتارے، ہر چھوٹی بڑی چیز کو اس کے خاص مقام کے لحاظ سے دیکھے، پھر عدل و اعتدال کی درمیانی راہ اختیار کرے“ الغرض شاطبی کےہاں شریعت راہ اعتدال کا نام ہے اور اسی راہ اعتدال پر گامزن رہنے کو شاطبی لازم قرار دیتے ہیں۔( کتاب میں شامل شاطبی کا مقدمہ) کتاب دو حصّوں اور متعدد ذیلی تقسیمات پر مشتمل ہے ۔ پہلا حصہ تیرہ مقدمات پر محیط ہے جن میں اصول فقہ، عقل سے استدلال وغیرہ زیر بحث آئے ہیں۔ کتاب کے دوسرے حصّہ میں ” کتاب الاحکام“ اور دیگر متعلقہ مسائل کی تشریح کی گئی ہے۔ پہلی جلد 496 صفحات پر بہترین انداز میں طبع کی گئی ہے ۔ ثناءمصطفیٰ۔وجہ تخلیق کائنات کی تعریف و توصیف سے اللّہ کی آخری کتاب قرآن پاک بھری ہوئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے استمرار کا صیغہ استعمال کیا ہے اور کہا ہے کہ اللہ اور اس کے فرشتے حضرت محمّد پر درود بھیجتے (رہتے) ہیں ۔ یہ سب سے بڑی نعت ہے ۔ انسانوں خصوصاً مسلمانوں نے ہمیشہ رسول اکرم کی مدح میں کبھی کوتاہی نہیں برتی، شاعر رسول حضرت حسّان بن ثات حضور کی موجودگی میں ان کی نعت پڑھا کرتے تھے لیکن اس سے بہت پہلے نعت کی ابتداء حضرت ابو طالب کر چکے تھے ۔ حضرت خدیجہؓ نے بھی رسول اکرم کے بارے میں جو کچھ کہا وہ بھی نعت ہی تھی۔ ہجرت کے دوران میں ام معبد نے رسول اکرم ¾ کا سراپا بیان کیا ، وہ بھی نعت ہی تھی اور سب جانتے ہیں کہ نعت کا لغوی معنی تعریف ہوتا ہے ۔ نعت گوئی کا سفر تب سے اب تک جاری ہے ۔ اس کاروان میں تازہ شامل ہونے والے کا نام مظہر علی کھٹڑ ہے ۔ وہ آقائے دو جہاں سے دلی لگاو¿ کی انتہائی منزل پر ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں یہ اعزاز ملا کہ وہ نعت گو شاعر کہلانے کے حق دار ٹھہرے۔ ثناءِ محمد سے مظہر علی کھٹڑ نے علمی دنیا میں قدم رکھا ہے ۔ کتاب کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ مظہر علی نے جو لکھا وہ وارفتگی کی انتہاءپر پہنچ کر لکھا ہے ۔ حسب روایت انہوں نے کتاب کا آغاز خالق کائنات کے حضور حمدو ثناء سے کیا ہے ۔ 
” جسے چاہے گناہوں سے بچاتا خدا میرا 
 خدا نے بنائے جہاں ہیں یہ سارے 
تری رحمت کا اس گھر پر بھی ہو سایہ خدا میرے 
حمد کے بعد وہ نعت کے میدان میں قدم رکھتے ہیں : 
” چراغاں تم کرو ہر گھر کہ آمد مصطفٰی کی ہے“۔ 
ب±نیاد .... محمد صدیق بخاری
محمد صدیق بخاری کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ ایک صاحب فکر قلمکار ہیں ۔ اصلاحی ، علمی, ادبی, فنی معاشرتی مجلہ ماہنامہ ” سوئے حرم“ کے ایڈیٹر ہیں۔ آپ کے مقالات کا مجموعہ ”بنیاد “ کے نام سے حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے ۔ یہاں بھی محمد صدیق بخاری ” بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل “ کے مشن کو آگے بڑھاتے نظر آتے ہیں ۔ ” بنیاد “ 260 صفحات پر مشتمل ہے اور نہایت خوبصورت انداز میں سوئے حرم پبلی کیشنز لاہور کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔تدبر نئے آہنگ کے ساتھ۔رسالہ” تدبر “ مولانا فراہی و اصلاحی کی فکر کا ترجمان ہے ۔ 980ء میں مولانا اصلاحی نے ”تدبر“ کا اجراءکیا تھا۔ 2007 ءمیں ” تدبر“ شائع ہونا بند ہو گیا تھا وجہ یقیناً وہی ہو گی جو پوری امتِ مسلمہ کا عارضہ ہے اور وہ ہے ” مالی مجبوریاں اور انتظامی مسائل۔جنوری 2024 سے ”تدبر“ ایک بار پھر سابقہ سہ ماہی انداز میں مولانا امین اصلاحی کے طویل عرصہ تک رفیق رہنے والے مولانا خالد مسعود کے فرزند مولانا حسّان عارف نے از سر نو جاری کر دیا ہے ۔ ” تدبر“ کے جنوری اور اپریل کے ان شماروں میں بھی تدبر قرآن و حدیث ، مقالات علمی، ترجمہ و تلخیص ، امت مسلمہ کے مسائل ، تبصرہ کتب اور قارئین کے خطوط شامل ہیں ۔ ” تدبر کا ہر شمارہ 160 صفحات پر محیط ہے ۔ علی جعفر زیدی سوشلسٹ خیالات کے حامل دانش ور ہیں ۔ سیاسی اعتبار سے پیپلز پارٹی سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ ” پاکستان نازک دور سے گذر رہا ہے “ کے عینی شاہد ہیں۔ اس موضوع پر اخبارات و رسائل میں تواتر کے ساتھ اظہار خیال کرتے رہتے ہیں ۔ 
”باہر جنگل اندر آگ“ علی جعفر زیدی کی خود نوشت سوانح ہے لیکن یہ ان کی سوانح سے بڑھ کر پاکستان کی سوانح ہے ۔ 716 صفحات پر مشتمل یہ کتاب اپنے اندر مصنف کا خاندانی پس منظر، لڑکپن، جوانی ، معاشرے کے ارتقائی مراحل کا تجسس، قومی آزادی کی تحریکیں ، کمیونسٹ فکر، 1965 کی جنگ ، پیپلز پارٹی کا قیام ، مشرقی پاکستان کے مسائل ، آرمی ایکشن ،”پاکستان ٹوٹ گیا“، بھٹو انتخابات جیت گئے، دراصل ہار گئے اور آخرکار پھانسی کے پھندے پر پہنچ گئے۔ ایسے موضوعات پر بات کرتی ہے۔ اسے ادارہ مطالعہ تاریخ لاہور نے شائع کیا ہے ۔

مزیدخبریں