بھارت اور اسرائیل، عالمی امن کے لیے خطرہ!!!!!

دنیا میں اس وقت دو بڑے مسائل ہیں ایک فلسطین اور دوسرا کشمیر اور یہ دونوں مسائل اس وجہ سے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل دونوں مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں، فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کو اپنے ہی گھروں میں قید کرنے اور آزادنہ زندگی گذارنے سے محروم کیا جا رہا ہے، بھارت ناصرف کشمیر میں مسلمانوں کے حقوق غصب کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ پاکستان میں تو بھارتی دہشت گردی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اب بھارت نے یہ کارروائیاں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی شروع کر دی ہیں۔ پاکستان تو دہائیوں سے دنیا کو بھارت کی، متعصب، توسیع پسندانہ اور دہشت گردی کی کارروائیوں بارے بتا رہا ہے لیکن عالمی طاقتیں مالی مفادات کی وجہ سے بھارت کی ان حرکتوں پر خاموش ہیں لیکن بھارت میں تنگ نظر، متعصب ہندوؤں نے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے زندگی تنگ کر رکھی ہے۔ یہی حال اسرائیل کا ہے۔ اسرائیل کی فوج ہر روز درجنوں مسلمانوں کو شہید کرتی ہے لیکن کسی کو بولنے اور اسرائیل کی مخالفت کی توفیق نہیں ہوتی۔ عالمی طاقتیں تو اس ظلم میں ہر وقت اسرائیل کی حمایت کرتے دکھائی دیتی ہیں۔ نام نہاد مہذب عالمی طاقتیں دنیا کے مختلف ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے بہت شور مچاتی ہیں لیکن جب بات کشمیر، بھارت، فلسطین اور اسرائیل میں آزادی اظہار رائے کی ہوتی ہے تو سب کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ کیا دنیا کو دکھائی نہیں دیتا کہ یہاں میڈیا کو گلا کیسے گھونٹا گیا ہے، یہاں کیسے انسانوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے لیکن نام نہاد مہذب عالمی طاقتوں کو بھارت اور اسرائیل کے خلاف کارروائی کی جرات نہیں ہوتی۔ آج خاموشی اختیار کرنے والے یا دوغلی پالیسی پر عمل کرنے والے ممالک یاد رکھیں بھارت اور اسرائیل آگ سے کھیل رہے ہیں اور یہ آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ کینیڈا میں بھارتی کارروائیاں اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ بھارت کے متعصب حکمرانوں کے نزدیک، عالمی قوانین، آزاد ملکوں کی خود مختاری کوئی اہمیت نہیں رکھتی، بھارت ناصرف کشمیر بلکہ اپنے ملک میں بھی عیسائیوں، سکھوں اور مسلمانوں کے لیے زندگی تنگ کر رہا ہے بلکہ دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ 
چند روز گذرے ہیں کہ پولیس نے کینیڈا میں خالصتان کے حمایتی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس میں ملوث تین بھارتی شہریوں کمل پریت سنگھ، کرن پریت سنگھ اور کرن برار کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار تینوں افراد بھارتی سرکار کے اشاروں پر کام کرنے والے ہٹ سکواڈ میں ڈرائیور، شوٹر اور نگرانی کرنے والے شامل تھے، ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں گرونانک گردوارے کے دروازے پر قتل کیا گیا تھا۔ نجر قتل کیس میں گرفتار افراد پر فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث تین بھارتی شہریوں کی گرفتاری نریندرا مودی حمایت کرنے والوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کہتے ہیں کہ "کینیڈا آئین کی حکمرانی والا ملک ہے، یہاں مضبوط اور آزاد انصاف کا نظام موجود ہے" بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے جواب دیا ہے کہ کینیڈا ہم پر الزامات تو لگاتا ہے مگر ثبوت نہیں دیتا۔ بھارتی لوگوں کو سکھ رہنما کے قتل کیس میں گرفتار افراد بارے ہم کینیڈین پولیس کی جانب سے ثبوت دیئے جانے کا انتظار کریں گے۔" بھارتی حکومت کینیڈا سے شواہد کا مطالبہ کرنے کے بجائے تخریبی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرے کیونکہ بھارتی وزیر خارجہ سے بہتر کون جانتا ہو گا کہ وہ دنیا کا امن تباہ کرنے کے لیے کیسی کیسی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ دنیا کا امن تباہ کرنے والے بھارت کے حکمرانوں میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ بدقسمتی ہے ان عالمی دہشتگردوں کے سامنے عالمی طاقتیں بے بس ہیں۔ ان کا راستہ روکنے کے بجائے ظلم میں تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔
اب ذرا اسرائیل کی میڈیا پر حملے کو دیکھیں تو دوبارہ احساس ہو کہ نیتن یاہو کتنا سفاک ہے اور عالمی ادارے اور طاقتور ممالک اس سفاک انسان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے دعوے کرنے اور اسے یقینی بنانے والوں کے لیے بھی اس سے بدترین وقت نہیں ہو گا۔ کیونکہ اسرائیلی پولیس نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ پر نشریات روکنے، ویب سائٹ بلاک کرنے اور پابندی کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے ہوٹل میں قائم ادارے کے دفتر پر چھاپا مار کر سامان بھی ضبط کر لیا ہے۔
کیا امریکہ، برطانیہ، فرانس، یورپی یونین سمیت میڈیا کی آزادی کے نام نہاد علمبرداروں کو خبر ہونی چاہیے کہ اسرائیل نے فلسطین میں مسلمانوں پر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ اب میڈیا پر بھی حملے شروع کر دئیے ہیں۔ میڈیا پر حملے کے فیصلے کی منظوری وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ نے متفقہ طور پر دی جب کہ اسرائیلی پارلیمنٹ الجزیرہ چینل کی عارضی بندش کے حق میں پہلے ہی ووٹ دے چکی تھی۔
گذشتہ چند ماہ میں ہزاروں مسلمانوں کی شہادت اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے والی ظالم اسرائیل فوج کی اس کھلی دہشت گردی سے کیا دنیا امن خطرے میں نہیں ہے، کیا مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ انسانیت کے نام پر دنیا بھر میں احتجاج نہیں کر رہے، کیا عالمی طاقتوں کو بہتا ہوا خون اور اس ناحق خون کے خلاف آواز بلند کرنے والے ہزاروں لاکھوں افراد نظر نہیں آ رہے۔ یہ ظلم دہائیوں سے کشمیر اور فلسطین میں جاری ہے اور یہی ظلم دنیا کو ایک عالمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ یاد رکھیں یہ خون رائیگاں ہرگز نہیں جائے گا۔ کوئی تو اس کا حساب لے گا اور ضرور لے گا۔
آخر میں فیاض ہاشمی کا کلام
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
ہائے ! مر جائیں گے، ہم تو لْٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمہیں
جان  جاتی ہے جب اْٹھ کے جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جانِ جاں
بات اتنی میری مان لو
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
ان کو کھو کر ابھی جانِ جاں
عمر  بھر  نہ  ترستے  رہو
کتنا معصوم و رنگیں ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
کل کی کس کو خبر جانِ جاں
روک  لو  آج  کی  رات  کو
گیسوؤں کی  شکن  ہے  ابھی شبنمی
اور پلکوں کے سائے بھی مدہوش ہیں
حسنِ معصوم کو جانِ جاں
بیخودی میں نہ رسوا  کرو

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...