شراکت داری بڑھانا چاہتے ہیں سعودی وزیر رکاوٹیں  شہباز شریف 

اسلام آباد(خبر نگار خصوصی+ (نمائندہ خصوصی)  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں، حکومت پاکستان  سرمائی کاری میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی، سعودی سرمایہ کاروں کا دورہ کامیاب بنانے کیلئے  آرمی چیف  جنرل عاصم منیر  کا خاص طور اپر شکرگزار ہوں ، جنرل عاصم منیر  نے سعودی دورہ کی کامیابی کیلئے قبل ذکر سپورٹ اور انتھک محنت کی۔  ایس آئی ایف سی کے ذریعے سعودی سرمایہ کاروں کو رکاوٹوں سے پاک کاروبار دوست ماحول فراہم کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وفد کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کے رویے سے حوصلہ افزائی ہوئی، سعودی عرب میں وژنری قیادت ہے، سعودی عرب کے ولی عہد کی سعودی عرب کو جدید بنانے کی پالیسیوں کا معترف ہوں۔انہوں نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کیلئے شاندار خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کی ترقی کو سراہتے ہیں، مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے پر ان کے شکرگزار ہیں، سعودی عرب سات دہائیوں سے پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے، ان کی فراخدلی کو سراہنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کے ہم قدم ہے، سعودی کمپنیاں پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں، ہمیں بھی اس حوالہ سے تیاری کرنا ہو گی، سعودی وفد کے دورہ پاکستان سے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات بہت خوبصورت ہیں۔ اس موقع پر سعودی عرب کے معاون وزیر ابراہیم المبارک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی شراکت اہمیت کی حامل ہے، سعودی قیادت کی ہدایت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، پاکستان سعودی عرب کا سٹریٹجک دوست اور شراکت دار ہے، سعودی عرب کے نجی شعبہ نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ عشائیہ میں سعودی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد نے شرکت کی۔ عشائیہ میں وفاقی وزارء سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز عربی میں کیا جسے شرکاء نے بھرپور انداز میں سراہا۔ اس سے قبل ۔۔۔ پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی  عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو اپنے اہم بین الاقوامی شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ابراہیم المبارک نے کہا کہ سعودی حکومت اور کمپنیاں پاکستان کو اقتصادی، سرمایہ کاری اور کاروباری حوالے سے ترجیح دیتی ہیں، سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستان ہمارے لیے اہم تجارتی پارٹنر ہے اور اس کے ساتھ عالمی سطح پر پارٹنر شپ بڑھانا چاہتے ہیں۔ سعودی حکومت اور کمپنیاں پاکستان کو ایک اعلیٰ ترجیحی اقتصادی اور کاروبار کے لیے ہم سمجھتی ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے سرکاری اور نجی شعبے اپنی شراکت داری کو اگلی سطح تک لے جا سکتے ہیں۔ ابراہیم المبارک نے کہا کہ سعودی عرب تقریباً 20 لاکھ پاکستانیوں کا گھر ہے۔ انہوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ اس سے قبل وزیر اعظم سے پاکستان میں تعینات اٹلی کی سفیر میریلینا ارملین نے ملاقات کی۔ اپنے دوبارہ انتخاب پر اطالوی قیادت کی طرف سے مبارکبادکا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آنے والے دنوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اٹلی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے  عزم کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔ پاکستان اور اٹلی کے دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ دونوں ممالک تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری، قانونی نقل مکانی کے ساتھ ساتھ ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں۔ 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر ناگار خصوصی+این این آئی)  سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا آئندہ ہفتے دورہ پاکستان متوقع ہے۔ دورہ آئندہ ہفتے کے آخر دنوں میں متوقع ہے۔ ذرائع نے کہا کہ یہ سعودی ولی عہد کا 2019 کے بعد سے پاکستان کا پہلا دو طرفہ دورہ ہوگا، وزیر اعظم نے اپنی دیگر مصروفیات ترک کردی ہیں۔ محمد بن سلمان کے متوقع دورے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے فیصلوں پر عمل درآمد کی یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔علاوہ ازیں  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے، ہم نجکاری کا ایجنڈا تیزی سے مکمل کر لیں گے، ہم 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں جارہے ہیں، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ ہمارا آخری پروگرام ہو ہمارے پا س روڈ ٹو مارکیٹ کا ایک کلیئر ویو ہونا ضروری ہے،  پاکستان سعودی سرمایہ کاری فورم 2024ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر خزانہ نے کہا کہ سب سے پہلے ایکسپورٹ میں ترقی اور دوسرا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے، انٹرنیشنل کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی بھی  انتہائی اہم ہے، اگر ہم نے اس پر کام کرلیا تو ہمیں دوسرے فنڈ پروگرام میں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔، ہمیں اس مقصد کے لیے اپنے ٹیکس بیس کو وسیع کرنا پڑے گا، مشکل توانائی کے مسئلوں کو حل کرنا پڑے گا ، تیسرا سرکاری اداروں میں اصلاحات ہے۔ نجی سیکٹر کو اس ملک کو چلانا ہوگا، نجی سیکٹر کو اگے بیٹھنا چاہیے اور وزرا کو پیچھے بیٹھنا چاہیے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے، توانائی مسئلے حل کر رہے ہیں۔ معاشی اصلاحات ہمارا ایجنڈا ہے، محمد اورنگزیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت مسلسل کوشاں ہے۔ وفاقی وزیرِ پیٹرولیم مصدق ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ  کہا کہ پاکستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، ہمیں مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے نیشنل کو آرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان کے پاس بہت بڑی افرادی قوت ہے، پاکستان وسط ایشیا کے لیے اہم تجارتی راستہ ہے، ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کیفروغ کے لییکلیدی کردار ادا کررہی ہے۔ دوسری طراف وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے جنوبی ایشیا کیلئے عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے ملاقات کی۔پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن اور وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجودتھے۔دریں اثنا بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے  ملاقات  کی۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی قیادت میں ملاقات۔ وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان میں کاروباری ماحول کو آسان بنانے کے لیے تمام دانشمندانہ اقدامات کیے ہیں۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے معیشت کے استحکام کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان جاری دیرینہ تعاون کا بھی جائزہ لیا گیا۔ دریں اثنائوفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں، پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے، اب بزنس ٹو بزنس معاہدے ہوں گے۔ پاکستان کا کاروباری وفد بھی سعودی عرب کا دورہ کرے گا، حکومت نے ملک سے سرخ فیتے کے کلچر کے خاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے، ہم مدد نہیں تجارت اور کاروبار چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی 125 کمپنیاں سعودی کمپنیوں سے مذاکرات کررہی ہیں۔ توانائی، سولر منصوبوں، زراعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں بات چیت جاری ہے۔ سعودی وفد نے پاکستان کی تمام وزارتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر جی ٹو جی ریفائنری، پاور اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر بات چیت کی ہے۔ سعودی وفد کے دورے کے بعد پاکستان کا کاروباری وفد بھی سعودی عرب کا دورہ کرے گا۔ پاکستان سعودی وژن 2030 کے لئے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کیساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے کاروبار شروع کر سکتے ہیں جس سے ملک کی معاشی ترقی ہو گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ناامیدی کا کلچر ختم ہو۔ اس یقین کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی تجارت میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع ملے گا۔ موجودہ حکومت ملک کی ترقی کے لئے کوشاں ہے۔ پہلے مدد کی بات کی جاتی تھی اب کاروبار کی بات ہو رہی ہے ۔ ملک کے مختلف حصوں میں چھوٹے چھوٹے اور بڑے کاروبار کا جال بچھے گا۔  بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے سرخ فیتے کو سرخ قالین میں بدلنا چاہتے ہیں۔ ہمارے ملک میں اشرافیہ کا کلچر ہے لیکن اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔ سب کے لئے آگے بڑھنے کے مساوی مواقع ہوں گے۔ چند لوگوں کی اجارہ داری اب نہیں رہے گی۔  دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی روابط کومزید فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ گالی گلوچ کا کلچر اب نہیں چل سکتا۔ اس موقع پر وفاقی وزیرتجارت جام کمال نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہے۔ حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے گی۔ کئی سعودی سرمایہ کار نجی حیثیت میں بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ بزنس سیکٹر کو فروغ دینا وزیراعظم شہباز شریف کا وژن ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن