یہ گورنر راج کا شوق پورا کر لیں، مولانا حق کی طرف چلنے لگے : علی امین گنڈاپور 

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ یہ صوبے میں گورنر راج لگانے کا شوق  بھی پورا کر لیں۔ یہ کوئی مذاق نہیں کہ عوام کا اتنا بڑا مینڈیٹ ہو اور آپ گورنر راج لگا دیں۔ بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق اسمبلی میں قانون سازی کرنی ہے۔ یہ کوئی ایسا  اقدام کریں گے تو خیبر پی کے کی حکومت اپنا حق لینا جانتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ہمارے 13 حلقے چوری ہوئے ہیں۔ اسمبلی آئے گی تو جوڈیشل کمشن کیلئے قرارداد پاس ہو گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ گورنر سے ملاقات کی ضرورت ہے۔ مجھ سے ملاقات کی ان کو ضرورت ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات مجبوری بھی ہے۔ گورنر کے ساتھ ایسا کوئی کام نہیں۔ مجھے علم ہے کہ یہ فارم 47 پر مینڈیٹ چوری کرکے حکومت بنی ہے۔ انہوں نے ہمیشہ ذاتی مفادات کیلئے اسمبلی کا استعمال کیا ہے۔ میں نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے۔ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان میں لاقانونیت  کا سلسلہ ٹوٹا ہے۔ الیکشن کمشن کی طرف سے بڑی ناانصافی ہوئی تھی۔ ہماری مخصوص نشستیں دیگر کو دیں۔ اب امید ہے کہ یہ نشستیں ہمیں واپس مل جائیں گی۔ قومی اسمبلی میں ہماری اکثریت  میں اضافہ ہوگا۔ ان کے پاس دو تہائی کی اکثریت آ جاتی تو نہ جانے یہ کیا گل کھلاتے۔ اب یہ رک جائیں گے۔ میری اسمبلی  نہیں تھی اجلاس بلاتے تو یہ اس میں حلف لے لیتے۔ یہ ملک کے آئین پر چلنے کیلئے تیار نہیں تو ان کو پابند کرنے کیلئے ہمارا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ پی ڈی ایم جیسے ایڈونچر  ہماری نسلوں کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ بانی  پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا کہ پاکستان کیلئے مذاکرات پر تیار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ذات کیلئے یا ڈیل کیلئے مذاکرات نہیں چاہتے۔ مذاکرات کا ماحوال ہوگا تو بانی پی ٹی آئی سے مزید گائیڈ لائنز لوں گا۔ مجھے علم ہے کہ مذاکرات کس سے کرنے ہیں اور کس کے ہاتھ میں حکومت ہے۔ اشاروں پر  چلنے والوں سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ مذاکرات میں پہلی چیز آئین اور قانون کی بالادستی، اداروں کی مضبوطی  ہے۔ پی ٹی آئی نے ثابت کیا ہے کہ ان کا ذاتی  ایجنڈا نہیں۔ ہمارا مقصد حکومت نہیں نظریہ اور تبدیلی کی تحریک ہے۔ فضل الرحمن اب حق کی طرف چلنا شروع ہوئے ہیں، اچھی بات ہے۔ ہم ہر حلقے میں 9 مئی کو ریلی اور جلسہ کریں گے۔ 9 مئی میں سب سے زیادہ نقصان ہمارا ہوا ہے۔ خوف کا بت تو ہماری پارٹی نے توڑ دیا۔ اب میں  کا بت توڑنا ہے۔ مولانا  صاحب کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہئے وہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں کیا ہوتا رہا۔ مولانا صاحب نے پہلے کہا کہ حکومت پی ڈی ایم اور انہوں نے گرائی، اب مولانا کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت باجوہ صاحب نے گرائی۔ فضل الرحمن اب باتوں میں شفافیت لائیں۔ ایک لیڈر جس کی وجہ سے ووٹ ملا وہ بے گنا جیل میں ہے۔ جو ہماری پارٹی کے کاز  کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ اس دفعہ ہمیں نعرہ حق لگانا ہوا تو پھر چیزیں ایک بار ہی ٹھیک ہوں گی۔ بشریٰ بی بی کو ایسی کوئی چیز دی گئی جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوئی۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے پر فوج اور پولیس کو سلام پیش کرتا ہوں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سولہ ارب روپے خرچ  ہو چکے ہیں۔ ایک دھیلا نہیں ملا۔ سپاہیوں کو بلٹ پروف جیکٹ نہیں بلٹ پروف گاڑیاں دوں گا۔ مجھے میرے پیسے دیئے جائیں گے تو سب سے امیر صوبہ خیبر پی کے ہے۔ تین سو ارب روپے تمباکو کی مد میں خیبر پی کے  کے ہیں جو وفاق لے رہا ہے۔ خیبر پی کے کا پورا ترقیاتی بجٹ دو سو ارب روپے ہے۔ تمباکو  کی مد میں فی کلو 5 روپے ہمیں مل رہے ہیں۔ کیا میں بھکاری ہوں۔ صوبے کے حق کے پیسے ان سے وصول کروں گا۔ بجلی کی مد میں خیبر پی کو 1510 ارب روپے دینے ہیں جو یہ نہیں دے رہے۔ صوبے کو پوری بجلی دیں میں صوبے میں بجلی کی چوری کو اون کروں گا۔ غیر متعلقہ لوگوں سے مذاکرات درکار نہیں۔ پتا ہے کون حکومت کر رہا ہے کون ڈمی ہے۔ جہاں بات کرنی ہوگی وہیں ہو گی۔ سیاسی لوگ  سیاسی ہو جائیں تو مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ صوبے کے حقوق کیلئے وفاق سے بات کر سکتا ہوں۔ سافٹ ویئر اپڈیٹ اچھی ایجاد ہے۔ آئی لائکڈ اٹ۔  بڑے  بڑے پھنے خان  غاروں میں چھپ گئے۔ اگر یہ سافٹ ویئر اپڈیٹ ہم مافیاز کے خلاف استعمال کریں تو کیا کسی کی جرات ہو گی کہ جنگل کاٹے یا منشیات بیچے۔ ٹک ٹاک میں شاید میری کارکردگی بہتر نہ ہو لیکن حقائق میں کارکردگی بہتر ہے۔

ای پیپر دی نیشن