گورنرخیبرپختونخوانےکہاہےکہ علی امین گنڈاپورنےبانی پی ٹی آئی کےساتھ ہاتھ کرکےسیٹ لی ہے۔تفصیلات کےمطابق مزارقائدپرمیڈیاسےگفتگوکرتےہوئےگورنرخیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کاکہناتھاکہ خیبرپختونخواکی امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہے،فوج اور سویلین پر اٹیک ہورہے ہیں،میری کوشش ہوگی کہ صوبے اور مرکز کے درمیان پل کا کردار ادا کروں گا،صوبہ اور وفاق میں نفرت ہوگی تو عوام سفر کرے گی،میری کوشش ہوگی کہ میں کے پی کے عوام کی بہتری کا کردار ادا کروں،جو دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے، پولیس کے مورال کو بلند کریں۔فیصل کریم کنڈی کامزیدکہناتھاکہ صوبے کے بقایا جات مانگے جائیں ، ہرفورم پر جا کر مقدّمہ لڑوں گا، میں نفرتیں نہیں بلکہ محبتیں بڑھاوں گا، ایک بڑی پوسٹ پر چھوٹے بندے کو بٹھا دیں تو ایسی باتیں ہوتی ہیں،ہم ہر جگہ جا سکتے ہیں، پاکستان میں آئین اور قانون بھی ہے ،پھر وہ کسی اور گھر جائیں گے،اس وقت کے پی میں اکنامک کراسسز ہے،وزیر اعلیٰ امن و امان پر اجلاس بلا رہے ہیں ،وہ کے پی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلا رہے ہیں۔گورنرخیبرپختونخوکاکہناتھاکہ علی امین گنڈاپورنے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ کرکے سیٹ لی ہے،ہم کہتے ہیں سنجیدہ لوگوں کو آگے آنا چاہیے ،ہم ٹف ٹائم کسی کو نہیں دیں گے،مجھے کسی سے خوف نہیں ہے ،میری تجویز ان کے اپنے صوبے میں اس وقت حالات بہت خراب ہیں،ہم فیڈریشن کی جماعت ہیں،پی ٹی آئی کے پی کے تک محدود ہو گے ہیں،شہدا کولاچی کے انصاف کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے،ان چاہیے اپنے وزیر کو انصاف دیں،پر امن احتجاج ان کا حق ہے۔فیصل کریم کنڈی کامزیدکہناتھاکہ اسمبلی اجلاس حکومت بلاتی ہے،وہ ماضی میں بھی احتجاج کےلیے گئے تھے،وزیراعلیٰ سے درخواست کرونگا کہ وہ آئین پڑہے، ہم حالات خراب کرنے کے بجائے بہتر کرینگے، جب آپ کے عزائم ایسے ہو تو پولیس کیوں چھوڑیگی،ماضی میں بھی بھاگتے ہوئے دیکھا ہے،علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے قریبی ساتھیوں کو سائیڈ لائن کیا۔گورنرخیبرپختونخحواکاکہناتھاکہ مولانا صاحب سے درخواست کرونگا کہ وہ بھی گورنر ہاؤس تشریف لائے،علی امین گنڈاپور صاحب کچھ چیزیں چھپانا چاہتے ہیں، صوبے کا وزیر اعلیٰ اپنے ضلع میں نہیں جاسکتا تو امن و امان کی صورتحال کا اندازہ لگا سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ صاحب سے درخواست ہوگی کہ اپنے شہداء کو انصاف دلوائے،اگر علی امین گنڈا پور اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرینگےتوقانون کیمطابق ایکشن ہوگا، اگرعلی امین گنڈا پور اسلام آباد پر چڑھائی کرینگے توقانون انہیں وزیراعلیٰ ہاؤس نہیں کسی اور گھر بھیجے گا۔