غزہ میں اسرائیلی جنگ کی کوریج میں غیر معمولی طور پر کردار ادا کرنے، اپنی پیشہ ورانہ کمٹمنٹ اور اہلیت کا لوہا منوانے والے صحافی کولمبیا یونیورسٹی میں پلٹزر انعامات پانے کے اعزاز کے مستحق قرار دیے گئے ہیں۔یہ موقع ایسے وقت میں آیا جب خود کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ اسرائیلی جنگ کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے اور یونیورسٹی کے سبزہ زاروں میں فلسطینی پناہ گزین کے کیمپوں کے سے انداز میں کیمپ لگا کر احتجاج کر کے امریکی پالیسی سازوں کی توجہ عوامی احساسات کی طرف اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی طرف مبذول کرا رہے تھے۔اس سلسلے میں پیر کے روز غزہ میں جنگی کوریج کرنے والے ان صحافیوں کے لیے بہترین کلمات کہے گئے اور ان کی مشکل جنگی حالات میں صحافتی فرائض انجام دینے کی تعریف کی گئی۔ نیو یارک ٹائمز نے بین الاقوامی رپورٹنگ اور غزہ میں اسرائیلی مہلک حملوں کی کوریج کے حوالے سے پلٹزر ایوارڈ جیتا ۔جبکہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے ' رائٹرز ' نے سات اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کے حوالے سے بریکنگ نیوز دینے، 'ڈویلپنگ سٹوریز' پیش کرنے اور خام رپورٹنگ کے حوالے سے انعام جیتا۔ خیال رہے انعامات کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی نے جنگ کے دوران شاعروں ، ادیبوں اور یونیورسٹی اساتذہ اور دانشوروں کی ہلاکت کے واقعات کا بھی بطور خاص ذکر کیا ۔س موقع پر روسی جیل میں قید اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور واشنگٹن پوسٹ سے تعاون کرنے والے ولادیمیرمرزا کا بھی ذکر ہوا جو پچھلے 25 سال سے قید کاٹ رہے ہیں۔کولمییا یونیورسٹی کے دو طالبعلموں نے بطور مدیر اخبار میں لکھا ہے کہ یونیورسٹی کی اپنی رپورٹنگ اس وقت دباؤ کا شکار ہے۔ جس میں پولیس کی طرف سے گرفتاریوں اور دوسری دھمکیوں کے علاوہ ویڈیوز اور تصاویر پر قدغنیں شامل ہیں۔ اس موقع پر کمیٹی نے مقبوضہ مغربی کنارے کے حالات کا احاطہ کرنے والی کتاب 'عابد سلامہ کی زندگی کا ایک دن : یروشلم کے المیے کا جائزہ' کے حوالے سے بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا یہ سب چیزیں فلسطین کے مشکل حالات کی عکاس ہیں۔