اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ اس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ اس جنگ بندی کی تجویز میں تین مراحل رکھے گئے ہیں۔ ہر مرحلہ 42 دنوں پر محیط ہوگا۔ پہلے مرحلے میں وقتی جنگ بندی ہوگی، دوسرے مرحلے میں مکمل جنگ بندی ہوگی اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے کی سفارش کی گئی ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بھی پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالی رہا کرنے دوسرے مرحلے میں تمام یرغمالی اور تیسرے مرحلے میں فوت ہونے والوں کی لاشوں کو حوالے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اسرائیل کی جانب سے اس تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہ وہ تجاویز نہیں جن پر ہم نے اتفاق کیا تھا۔ صہیونی حکام نے کہا ہے کہ ان تجاویز پر ثالثوں سے بات کرنے کے لیے اس کا وفد قاھرہ جائے گا۔دوسری طرف حماس کی جانب سے جنگ بندی تجویز قبول کرنے پر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کا جشن منانا شروع کردیا۔غزہ کی پٹی کے لوگ جو کئی مہینوں سے کڑی مصیبت میں تھے اور سات ماہ کی جنگ سے تھک چکے تھے نے حماس کے اعلان کے بعد سڑکوں پر آکر خوشی میں ناچنا شروع کردیا۔ لوگ واپس شمالی غزہ جانے کی امید پیدا ہونے پر ’’ شمال ۔۔۔ شمال‘‘ کے نعرے لگانے لگے۔ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے کی بڑی آبادی نقل مکانی کرکے اس وقت جنوبی حصے میں رفح شہر میں پناہ گزین ہیں۔جنگ کے خاتمے کی امید نظر آنے پر خوشی کا اظہار کرنے والے لوگوں کے ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر پھیل گئے۔ فلسطینیوں نے زور دیا کہ تجویز کے مطابق تمام مراحل پر عمل کیا جائے تاکہ ان کی اپنے رہائشی علاقوں کی جانب واپس جانے کا موقع مل سکے۔تحریک حماس کے ایک اہلکار نے ’’العربیہ‘‘ کو بتایا کہ تحریک نے جنگ بندی کی مجوزہ تجویز پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ حماس رہنما طاہر النونو نے رائٹرز کو بتایا کہ تحریک کی طرف سے منظور کردہ تجویز میں جنگ بندی، غزہ کی تعمیر نو، بے گھر افراد کی واپسی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ شامل ہے۔