یہ تجویز ناقابل قبول، حماس کی چالوں کا جواب رفح پر قبضہ کرکے دیا جائے: اسرائیلی حکام

حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کی منظوری کے اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی یہ تجویز تل ابیب کے لیے ناقابل قبول ہے۔ یاد رہے اس تجویز میں پہلے مرحلے میں وقتی جنگ بندی، بعض مقامات سے اسرائیلی فوج کے پیچھے ہٹنے، اہل غزہ کے اپنے گھروں کو لوٹنے اور امدادی سامان کی ترسیل اور مخصوص تعداد میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی ہے۔ دوسرے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کو رکھا گیا ہے۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنےکے اقدامات شامل کئے گئے ہیں۔چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کو ثالثوں کی جانب سے حماس کا جواب موصول ہوا اور اب جنگی کونسل اس کا مطالعہ کر رہی ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حماس نے جس تجویز پر اتفاق کیا ہے وہ اس سے مختلف ہے جس پر ہم نے اتفاق کیا ہے۔

حماس کی چالوں کا جواب
ایک اور اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ حماس کا اعلان اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے کو مسترد کرنے والے فریق کے طور پر پیش کرنے کی ایک چال ہے۔ حماس نے ایک نرم مصری تجویز پر اتفاق کیا ہے جسے اسرائیل قبول نہیں کرتا۔ اس تجویز میں ایسی بڑی رعایتیں شامل ہیں جنہیں تل ابیب قبول نہیں کر سکتا۔اسرائیلی وزیر قومی سلامتی بن گویر نے کہا کہ حماس کی چالوں کے جواب میں رفح پر فوری قبضہ شروع کردیا جائے۔ بن گویر نے ’’ ایکس‘‘ پر لکھا کہ حماس کی چالوں اور کھیلوں کا ایک ہی جواب ہے کہ رفح پر فوری قبضہ کیا جائے اور حماس کو مکمل شکست سے دوچار کردیا جائے۔

تجویز میں ذکر کردہ تفصیلات
حماس کے ایک اہلکار نے ’’العربیہ‘‘ کو بتایا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کی اس وقت مجوزہ تجویز پر رضامندی ظاہر کی ہے جب ان مسائل پر ثالثوں کا ردعمل آیا جس کے بارے میں حماس نے استفسار کر رکھا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 800 سے 1000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 33 اسرائیلی یرغمالی خواتین کی رہائی کو شامل کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کو طے ہونے والی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کی لاشوں اور باقیات کا تبادلہ ہوگا۔ معاہدے کے تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو شروع کرنا اور بے گھر افراد کو پناہ دینے کو شامل کیا گیا ہے۔

العربیہ ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس کی طرف سے منظور کردہ تجویز میں ہر اسرائیلی خاتون فوجی کے بدلے عمر قید کی سزا پانے والے 20 قیدیوں کی رہائی کو رکھا گیا ہے۔

حماس کا وفد واپس قاھرہ جائے گا
حماس کا وفد آنے والے گھنٹوں میں قاہرہ روانہ ہونے والا ہے تاکہ ثالثوں کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے امکان کے بارے میں بات چیت مکمل کی جا سکے۔حماس کی جانب سے مصری تجویز کی منظوری اس اسرائیلی اقدام کے چند گھنٹوں بعد دی گئی جس میں اسرائیل نے شمالی رفح سے ایک لاکھ فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم دیا تھا اور اس کے بعد جبری طور پر فلسطینیوں کا انخلا شروع کرا دیا گیا تھا۔ یہ کارروائی رفح میں اسرائیلی آپریشن کی تیاری کے ضمن میں کی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن