شہریوں کو سستی اشیاء کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھنے کی غرض سے وزیرِاعظم ریلیف پیکیج کے لیے آئندہ مالی سال 25/2024ء کے بجٹ میں فنڈز مختص کیے جانے کا امکان ظاہر کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوٹیلیٹی اسٹورز سے نئے مالی سال کے لیے تجاویز مانگ لی ہیں، وزیرِاعظم پیکیج کے لیے تجاویز کو نئے مالی سال کے بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا کیوں کہ وزیرِاعظم ریلیف پیکیج 30 جون کو ختم ہو جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم ریلیف پیکیج کے تحت اس وقت شہریوں کو 5 بنیادی اشیاء پر سبسڈی دی جا رہی ہے، چینی، آٹا، گھی، دالیں اور چاول پر بی آئی ایس پی صارفین کو سبسڈی حاصل ہے، وزیرِ اعظم پیکیج کے تحت ان صارفین کو ماہانہ تقریباً 3 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، جس کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز پر بی آئی ایس پی صارفین کے لیے چینی کی قیمت 109 روپے فی کلو، آٹے کا 10 کلو تھیلا 648 روپے اور گھی کی فی کلو قیمت 393 روپے مقرر ہے۔ادھر وزیرخزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں کسانوں، مزدوروں اور طالب علموں کے لیے بڑے پیکج لائیں گے، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے سولر سسٹم لگائے جائیں گے ،پہلے مرحلے پر 100یونٹ ، دوسرے مرحلے پر 200اور تیسرے مرحلے پر 300 یونٹ تک فری دئیے جائیں گے، کسانوں کے لیے 4 ارب روپے کا پیکج دیا جائے گا ، لیبر یونین کے جائز مطالبات پورے کیے جائیں گے ، لوگوں کے روزگار بحال ہوں گے ، مہنگائی پر کنٹرول کو یقینی بنایا جائے گا، خدمات کی نچلی سطح تک فراہمی کے لیے بلدیہ کا نیا نظام متعارف کروائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب و صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبی شجاع الرحمان نے ٹاؤن ہال میں لیبر ونگ میونسپل کارپوریشن لاہور کے زیر اہتمام لیبر کنوینشن سے خطاب کے دوران کیا جہاں صوبائی وزیر نے کہا کہ مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام بالخصوص سرکاری ملازمین، مزدور اور مستحقین پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے وزارت اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد کابینہ کی تشکیل سے بھی پہلے رمضان نگہبان پیکج کا آغاز کیا اور 65 لاکھ گھرانوں کو بغیر کسی لائن میں لگوائے گھروں کی دہلیز پر راشن مہیا کیا، فی کلو آٹے کی قیمت میں 40 روپے تک کمی کی گئی، روٹی اور نان کی قیمتوں میں کمی کی گئی، اعلان کردہ قیمتوں میں روٹی کی فروخت کو یقینی بنانے کے لیے بذات خود مارکیٹوں کے دورے کیے۔