مکرمی! اہلِ عرب فصاحت و بلاغت پر تفاخر اور برتری کے احساس سے اتنے مسحور تھے کہ عربوں کے علاوہ اس خطہ پر بسنے والے لاکھوں کروڑوں باشندوں کو عجمی یا گونگے قرار دیتے تھے! انہی عربوں کے درمیان مبعوث ہونے والے پیغمبر آخر الزماںمحمد عربیﷺ افصح العرب کہلاتے تھے۔ ان کے تمام خطبے فصاحت و بلاغت میں یگانہ روزگارہیں، تاثیر اور معنوی لحاظ سے رشد و ہدایت کا منبع اور پورے عالم انسانیت کی رہنمائی کیلئے تاریخ کے ہر دور میں ایک انمول اثاثہ جو ابد الابداد تک کفائت کرتا رہیگا!
اہلِ ایمان کیلئے حضور اکرمﷺ کی ذات و صفات ہر لحاظ سے بہترین نمونہ ہے آپکی اخلاق برتری اور رفعت و کردار ی کی وجہ سے آپ کو خلق عظیم کا حامل قراردیا اور بقول حضرت عائشہ صدیقہؓ آنجناب کا اخلاق قرآن ہی تھا۔ اقبالؒ نے بھی کہا ہے ....ع لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجو الکتاب اور وہی قرآن وہی فرقان وہی یٰسین وہی طہ۔ یہ ایک المیہ ہے کہ ہم بحیثیت امتِ محمد مصطفےٰﷺ جن حسنات اور خیر کثیرکے وارث ٹھہرے ہیں ہم نے اس اعزاز کی لاج نہیںرکھی ہم نے آپ کی تعلیمات سے اعتراض اور انکار کی روش اختیار کرکے نہ صرف ذاتی اصلاح سے غفلت کے مرتکب ہوئے بلکہ بحیثیت امتِ مسلمہ شہادت حق کے فریضہ سے عہدہ برا نہیں ہوسکے۔ حضوراکرم ﷺ کا خطبہ حجتہ الوداع نہ صرف ملت اسلامیہ کی رہنمائی کیلئے پندو نصاح کا عظیم الشان مجموعہ ہے بلکہ امت کیلئے وصیت کا درجہ رکھتا ہے جس پر لازمی عمل کی ذمہ داری آپ کے پیروﺅں پر عائد ہوتی ہے اسی اعتراض عن الحق اور چشم پوشی کا نتیجہ ہے کہ آج مملکت خدادا د کا چپہ چپہ خاک و خون میں لتھڑا ہے اور قریہ قریہ بے گناہوں کے خونِ نا حق کے سیل بے پناہ کی گرفت میں ہے۔تعصبات نزاعات، اختلافات، نفرت اور مال جان اور آبرو کی نہ گھرکی چار دیواری میں تحفظ حاصل ہے نہ شاہراہوں پر۔ سرِعام آئین، قوانین اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیری جارہی ۔ ہر شخص سوچنے پر مجبور ہے کہ....
کیا نمرود کی خدائی تھی بندگی میں میرا بھلا نہ ہوا
پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی.... کارکن تحریک پاکستان
اہلِ ایمان کیلئے حضور اکرمﷺ کی ذات و صفات ہر لحاظ سے بہترین نمونہ ہے آپکی اخلاق برتری اور رفعت و کردار ی کی وجہ سے آپ کو خلق عظیم کا حامل قراردیا اور بقول حضرت عائشہ صدیقہؓ آنجناب کا اخلاق قرآن ہی تھا۔ اقبالؒ نے بھی کہا ہے ....ع لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجو الکتاب اور وہی قرآن وہی فرقان وہی یٰسین وہی طہ۔ یہ ایک المیہ ہے کہ ہم بحیثیت امتِ محمد مصطفےٰﷺ جن حسنات اور خیر کثیرکے وارث ٹھہرے ہیں ہم نے اس اعزاز کی لاج نہیںرکھی ہم نے آپ کی تعلیمات سے اعتراض اور انکار کی روش اختیار کرکے نہ صرف ذاتی اصلاح سے غفلت کے مرتکب ہوئے بلکہ بحیثیت امتِ مسلمہ شہادت حق کے فریضہ سے عہدہ برا نہیں ہوسکے۔ حضوراکرم ﷺ کا خطبہ حجتہ الوداع نہ صرف ملت اسلامیہ کی رہنمائی کیلئے پندو نصاح کا عظیم الشان مجموعہ ہے بلکہ امت کیلئے وصیت کا درجہ رکھتا ہے جس پر لازمی عمل کی ذمہ داری آپ کے پیروﺅں پر عائد ہوتی ہے اسی اعتراض عن الحق اور چشم پوشی کا نتیجہ ہے کہ آج مملکت خدادا د کا چپہ چپہ خاک و خون میں لتھڑا ہے اور قریہ قریہ بے گناہوں کے خونِ نا حق کے سیل بے پناہ کی گرفت میں ہے۔تعصبات نزاعات، اختلافات، نفرت اور مال جان اور آبرو کی نہ گھرکی چار دیواری میں تحفظ حاصل ہے نہ شاہراہوں پر۔ سرِعام آئین، قوانین اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیری جارہی ۔ ہر شخص سوچنے پر مجبور ہے کہ....
کیا نمرود کی خدائی تھی بندگی میں میرا بھلا نہ ہوا
پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی.... کارکن تحریک پاکستان