اسلام آباد (مانیٹرنگ نیوز + اے این این) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ نے تسلےم کےا ہے کہ ان کی حکومت نے غلط فےصلے بھی کئے لےکن کچھ جگہوں پر ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ ملک مےں مہنگائی زیادہ ہونے کے باعث ہمیں گالیاں پڑ رہی ہےں، پٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو 100 ارب کا خسارہ ہوتا، ملک کو سبسڈی پر چلایا گیا تو ملک کا بیڑہ غرق ہو جائےگا، پاک فوج کے اندر اقتدار مےں آنے کی ادارہ جاتی سوچ موجود ہے لیکن عسکری قیادت کی ایسی کوئی خواہش نہیں‘ غےر جمہوری مداخلت کو روکنا عوامی روےہ پر منحصر ہوتا ہے۔ گذشتہ روز سیفما کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمرالزمان کائرہ نے مزید کہا کہ ملک مےں مہنگائی کا عذاب ہے، حکومت عوام کی مشکلات سے آگاہ ہے، اسے بجلی اور پٹرول بم گرانے کا کوئی شوق نہیں، ملک مےں میڈیا سمیت مختلف پریشر گروپوں نے ٹیکسوں پر چھوٹ لے رکھی ہے جسے ختم کرنا ہوگا، حکومت نے کئی اداروں مےں سبسڈی ختم کی ہے اور مزید کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ہمیں این آر او کے طعنے دیئے جا رہے ہےں، بعض سیاستدان کہتے ہےں کہ وہ کسی سمجھوتے کے تحت وطن واپس نہیں آئے لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ کس سمجھوتے کے تحت ملک سے باہر گئے تھے۔ این این آئی کے مطابق قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت کے 32 میں سے 28 نکات کو عملی جامہ پہنا دیا جو ایک ریکارڈ ہے‘ سندھ ریفارمڈ‘ جی ایس ٹی پر آمادہ ہے تاہم اس کے طریقہ کار پر سندھ کو تحفظات ہیں۔ زرعی ٹیکس کے حق میں ہیں تاہم یہ صوبوں نے لگانا ہے‘ وفاقی حکومت اس کا نفاذ کرے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ اب پاکستانی عوام باشعور ہیں اور وہ کسی کو بھی کوئی غیر جمہوری اقدام اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بلوچستان میں پاکستان کا قومی پرچم اور قومی ترانہ پڑھے جانے پر پابندی تھی تاہم اب حکومت کے اقدامات سے کچھ بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت ہونے کے ناطے ہمیں بھی مختلف دباو کا سامنا ہے ہمیں اپنے کارکنوں‘ میڈیا سمیت مختلف اطراف سے دباو کا سامنا ہے تاہم جہاں ہماری ناکامیاں ہیں وہاں کامیابیوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سے انکار نہیں کرتے کہ ملک میں بڑے بڑے کارٹل موجود ہیں جو اپنے مفادات کے لئے ذخیرہ اندوزی بھی کرتے ہیں۔