مکہ مکرمہ (مبشر اقبال لون استادانوالہ) حجاج کرام نے 10 ذوالحج کو مزدلفہ سے منیٰ آکر جمرہ عقبیٰ (بڑے شیطان) کو کنکریاں ماریں۔ نبی اکرمﷺ نے حجة الوداع میں ایسا ہی کیا تھا۔ حجاج نے سر کے بال منڈوائے یا ترشوائے، قربانی کی اور بڑی تعداد میں حاجیوں نے طواف بھی کیا۔ مکہ مکرمہ کے گورنر اور مرکزی حج کمیٹی کے سربراہ شہزادہ خالد الفیصل بن عبدالعزیز آل سعود نے کہا کہ الحمدللہ حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ آئے۔ وہاں انہوں نے رات کا قیام سکون و اطمینان سے کیا۔ پھر صبح سویرے ہی سے منیٰ آگئے۔ حاجیوں کے قافلے اول وقت ہی میں منیٰ آگئے تھے۔ سارا کام سکون و اطمینان کے ساتھ آسانی سے طے پا گیا۔ خادم حرمین الشریفین اور ولی عہد کی ہدایات کے مطابق تمام انتظامات کئے گئے۔ انہوں نے تمام منتظمین کو حج خدمات پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ اللہ کے فضل و کرم کی بدولت اور اعلیٰ انتظامات کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ مزدلفہ سے منیٰ کا سفر امن و امان و سہولت سے طے پایا۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے حج قافلوں کے انتظامات کی نگرانی کی جارہی تھی۔ صحت، خوراک، پانی، مواصلات اور آگہی دینے والے اداروں کے اہلکاروں نے حاجیوں کی خدمت بڑھ چڑھ کر کی۔ بعض حاجی صبح سویرے بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر حرم شریف آگئے تھے اور انہوں نے فجر اور عیدالاضحی کی نماز وہیں ادا کی۔ حاجیوں سے حرم شریف کے داخلی و خارجی صحن، زیریں اور بالائی منزلیں بھری ہوئی تھیں۔ بال ترشوانے کے بعد حجاج نے احرام اتار دیا۔ حج قرآن اور حج تمتع کرنے والوں نے قربانی کا بھرپور اہتمام کیا۔ پھر اکثر نے سر کے بال منڈوائے جبکہ دیگر نے بال ترشوانے پر اکتفا کیا۔ اس کے بعد وہ احرام سے آزاد ہوئے۔ ضعیف، سن رسیدہ، بیمار حاجیوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے طواف گیارہ ذی الحجہ کےلئے ملتوی رکھا کیونکہ حرم شریف میں ہجوم بہت زیادہ تھا۔ یہاں آئے فرزندان اسلام نے اور سعودی عرب کے تمام شہروں، قصبوں اور بستیوں میں اتوار کو عیدالاضحی کا تہوار روایتی جوش و خروش سے منایا۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مسجدالحرام میں ہوا۔ جہاں سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے علاوہ حاجی حضرات بھی ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے جو علی الصبح رمی کر کے مکہ مکرمہ طواف اور نماز کےلئے پہنچ گئے تھے۔ حرم شریف کی بالائی و زمینی منزلیں اور تہہ خانے نمازیوں سے بھرے تھے۔ چھتوں، بیرونی صحنوں اور حرم شریف جانے والے راستوں پر بھی تاحد نظر صفیں بچھی ہوئی تھیں۔ عیدالاضحی کا خطبہ امام کعبہ فضیلة الشیخ ڈاکٹر سعودالشریم نے دیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو عید کی اہمیت اور اس کے احکام بتاتے ہوئے قربانی کی اہمیت اور اس کے احکام بتاتے ہوئے قربانی کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ یہاں اسکی فضیلت واضح کی۔ انہوں نے کہا کہ قربانی حضرت ابراہیمؑ اور رسول اکرمﷺ کی شفت ہے۔ انہوں نے قربانی کے جانور کے احکام واضح کئے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کو قربانی کا مسنون طریقہ بتایا۔ امام کعبہ نے کہا کہ اسلام اعتدال پسند دین ہے۔ یہ افراط و تفریط سے پاک ہے۔ انہوں نے امت کو اتحاد و یکجہتی کی تلقین کرتے ہوئے تفرقہ و انتشار سے بچنے کی ہدایت کی۔ سعودی رفمانروا خادم حرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیر داخلہ شہزادہ نائف بن عبدالعزیز آل سعود نے سعودی عوام، حاج کرام اور تمام مسلمانوں کو عیدالاضحی کی مبارکباد دی۔ سابق وزیراعظم پاکستان و مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے فرزندان اسلام کو حج کی سعادت حاصل ہونے پر اسے زندگی کی عظیم الشان نعمت قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے حجاج کرام کو حج اور عید کی مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغامات میں کہا کہ انہیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ آئندہ زندگی تقویٰ اور پرہیزگاری میں گزاریں گے۔ انہوں نے عالم عرب کے تمام مسلمانوں کو بھی عید کی پرخلوص مبارکباد دیتے ہوئے سعودی فرمانروا خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ کی خدمات کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حجاج کی خدمت کےلئے حکومت سعودی عرب کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔
حجاج/ منیٰ