سیف اللہ سپرا
صومیہ خان گائیکی کی دنیا میں ایک خوبصورت اضافہ ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ”ماہیا“ کے نام سے اپنا دوسرا آڈیو، وڈیو البم ریلیز کیا ہے۔ وہ کچھ عرصے سے دوبئی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے گائیکی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد گانا شروع کیا۔ گزشتہ دنوں وہ لاہور آئیں تو ان کے ساتھ ایک نشست ہوئی جس میں پاکستان میں میوزک انڈسٹری کی صورتحال اور ان کی گائیکی کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس کے منتخب حصے نذر قارئین ہیں :
گلوکارہ صومیہ خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے گلوکاری کا بچپن سے ہی شوق تھا۔ میں نے گلوکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے اس کے بعد گانا شروع کیا۔ چار سال قبل میرا پہلا البم طارق طافو نے ریلیز کیا اس کے گانے لوگوں نے بہت پسند کئے۔ چنانچہ میں نے اب ”ماہیا“ کے نام سے اپنا دوسرا البم ریلیز کیا ہے۔ یہ البم پاکستان، بھارت اور برطانیہ سے بیک وقت ریلیز کیا گیا ہے اور یہ سال 2012ءمیں پاکستان میں ریلیز ہونے والا پہلا البم ہے۔ اس البم کو معروف موسیقار ساحر علی بگا نے کمپوز کیا ہے اور اس کے دو گانوں کے ویڈیوز بھی بنائے گئے ہیں جن میں پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف ہیرو معمر رانا، اداکار سہیل سمیر اور زاریہ صلاح الدین نے ماڈلنگ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے البم کی ریلیز سے پاکستان میوزک انڈسٹری میں طویل عرصے سے طاری جمود ٹوٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس البم میں فوک، پاپ، میلوڈی کے تجربات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا سیکھنے کا عمل ساری زندگی جاری رہتا ہے اور میں اب بھی محسن رضا سے سیکھ رہی ہوں اور میں نے اپنے تیسرے البم پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس البم کا میوزک محسن رضا ہی ترتیب دے رہے ہیں۔ امید ہے کہ میرا تیسرا البم بھی میوزک کے شائقین کو پسند آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسیقی ایک گہرا سمندر ہے جس کو سمجھنا بہت مشکل ہے اور گانا ایسی چیز ہے جس سے انسان کی ساری ٹینشن دور ہو جاتی ہے اور وہ سکون محسوس کرتا ہے۔
پاکستان کی میوزک انڈسٹری کے حالات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی میوزک انڈسٹری کے حالات اچھے نہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ فلمیں نہیں بن رہیں۔ ہمارے گلوکار بھارت جا رہے ہیں ا گر پاکستان میں فلمیں بنیں اور انہیں یہاں پر کام ملے تو وہ کیوں بھارت جائیں۔ پاکستان کے فلمسازوں کو چاہئے کہ اچھی اور معیاری فلمیں بنائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری فیملی کا کوئی فرد مجھ سے پہلے شوبز میں نہیں آیا یعنی میں اپنے خاندان کی پہلی لڑکی ہوں جو شوبز میں آئی ہوں۔ شروع میںگھر والوں نے منع کیا مگر میرے شوق کو دیکھ کر انہوں نے گانے کی اجازت دے دی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پسندیدہ گلوکاروں میں نورجہاں، مہدی حسن، عابدہ پروین، اقبال بانو، فریدہ خانم اور لتا منگیشکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی گائیکی دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صومیہ خان نے کہا کہ مجھے اداکاری کی آفرز تو بہت ہو رہی ہیں مگر میں نے انکار کیا ہے کیونکہ میں سنگر ہوں اور سنگر ہی رہنا چاہتی ہوں۔ اداکاری کا مجھے کوئی شوق نہیں۔
فلم انڈسٹری کے زوال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر اچھے موضوعات پر معیاری فلمیں بنائی جائیں تو فلم انڈسٹری کا زوال ختم ہو سکتا ہے۔
پاکستانی موسیقی دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہے : گلوکارہ صومیہ خان
Nov 07, 2012