پرویز مشرف ضمانت پر رہا ‘ فارم ہائوس سے جیل اہلکار ہٹا دئیے گئے ‘ ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے عدالت سے رجوع کرینگے: وکیل

Nov 07, 2013

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی +  نوائے وقت رپورٹ +  ایجنسیاں)  سابق صدر پرویز مشرف  کے خلاف بے نظیر بھٹو  قتل  کیس،  نواب  اکبر خان بگٹی قتل کیس  میں ضمانتیں  منظور ہونے کے بعد ججز  نظربندی  کیس  اور  غازی عبدالرشید قتل کیس  میں بھی انسداد دہشت گردی اور ایڈیشنل سیشن  جج اسلام آباد  کی عدالتوں  سے  ضمانتیں  منظور  ہو گئیں جس  کے بعد چک شہزاد ہائوس میں  ان کی  رہائش گاہ  میں قائم سب جیل سے انہیں رہا کر دیا گیا انکی رہائش گاہ میں  قائم سب   جیل  ختم  کر دی گئی تاہم سابق صدر ای سی ایل میں  نام ڈالے جانے کی وجہ سے ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ ان کے وکلاء ایک دو روز میں  سندھ ہائیکورٹ  سے رجوع کریں گے۔ روبکار موصول ہونے پر سپرنٹنڈنٹ  اڈیالہ جیل نے چک شہزاد  فارم ہائوس  پر تعینات جیل  کے اہلکاروں کو واپس  بلا لیا  جس کے بعد  سابق صدر پرویز مشرف  کے ذاتی سکیورٹی  سٹاف  نے سب جیل کا درجہ ختم ہونے کے بعد فارم  ہائوس  کا کنٹرول سنبھال لیا۔ پولیس اور رینجرز   کے متعد اہلکار پچھلے 6 ماہ سے  فارم ہائوس  کے باہر سکیورٹی  ڈیوٹی  دے رہے ہیں سابق صدر کی  رہائی کی خبر ملتے ہی  آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما مٹھائی  کے ٹوکرے  اور گلدستے  لے کر فارم  ہائوس  پہنچ گئے۔ اسلام آباد کی انسداددہشت گردی  اور ایڈیشنل  سیشن جج کی عدالت میں سابق  صدر پرویز مشرف  کی ججز نظربندی  کیس میں ضمانت کے بعد 5 لاکھ  روپے کے دو  اور غازی عبدالرشید قتل کیس  میں ایک الک لاکھ کے  دو  مچلکے  جمع  کرا دئیے گئے جس  کے بعد انسداد دہشت گردی  عدالت کے جج اور ایڈیشنل  جج اسلام آباد واجد علی  نے  پرویز مشرف  کی رہائی کے احکامات جاری کردئیے۔  عدالتی حکم کے مطابق غازی عبدالرشید  قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ملازم محمد خان نے ایک ایک لاکھ کے دو مچلکے ایڈیشنل سیشن جج واجد علی کی عدالت میں جمع کرائے۔ ایڈیشنل سیشن جج نے 4نومبر کو  پرویز مشرف کی عبدالرشید غازی قتل کیس میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کی رہائی کے تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے پرویز مشرف کے خلاف ایسے کوئی ثبوت سامنے نہیں لائے جاسکے جس سے یہ ثابت ہوکہ وہ مجرم ہیں۔ دوسری جانب پرویز مشرف کے وکیل نے ججز نظربندی کیس میں بھی 5 / 5 لاکھ روپے  کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے۔ یہ مچلکے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرائے گئے۔  ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے بعد چیک شہزاد سب جیل کے باہر پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا کہ پرویز مشرف کی اب  تمام مقدمات میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں وہ اب  آزاد شہری ہیں  اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں ان کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں رہی۔ سابق صدر کی حیثیت سے انہیں پولیس اور رینجرز کی دی گئی سکیورٹی برقرار رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ سابق صدر کا نام ای سی ایل میں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر ڈالا گیا تھا نام نکالنے کے لئے جلد سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا بیرون ملک جانے کا ارادہ نہیں، وہ پاکستان میں رہ کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے  غازی عبدالرشید قتل کیس پرویز مشرف  کے خلاف آخری کیس تھا  جس میں ان کی ضمانت  ہونا باقی تھی  جبکہ نواب اکبر بگٹی  قتل کیس ،بے نظیر  قتل کیس اور ججز  نظربندی  کیس میں پرویز مشرف  کی ضمانت   پہلے ہی منظور ہو چکی ہے۔  عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ گواہوں  کے بیانات  قیاس آرائیوں  پر مبنی ہیں ان کی قانونی حیثیت  نہیں تحریری  حکم کے مطابق مقدمے  کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ پرویز مشرف  پر فوجی آپریشن  کی ذمہ داری عائد  نہیں ہوتی کوئی بھی  گواہ ازخود  تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ گواہوں  کے ایسے بیانات  بطور قانونی  شہادت  تسلیم نہیں ہو سکتے۔ حکم  نامے کے مطابق  پولیس  کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں پرویز مشرف  کو بے گناہ قراردیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے مشرف  کی رہائی کی روبکار ملنے کے بعد چک شہزاد فارم ہائوس پر تعینات جیل کے اہلکاروں کو واپس بلا لیا‘  سابق صدر کی رہائی کے بعد بڑی تعداد میں ان کے دوست احباب اور اے پی ایم ایل کے رہنما مٹھائیوں کے  ٹوکرے اور گلدستے لے کر فارم ہائوس پہنچ گئے‘ فارم ہائوس پر جشن کا سماں رہا‘ مشرف کو ملنے والوں نے مبارکبادیں دیں‘ منہ میٹھا کرایا گیا۔ سابق صدر نے رہائی کے بعد سب سے پہلے دبئی میں اپنی والدہ کو فون کر کے خوشخبری دی۔ والدہ  نے  خوشی کا اظہار بیٹے کی سلامتی کی دعائیں‘ سابق صدر کی بیرون ملک روانگی میں اب واحد رکاوٹ سندھ ہائی کورٹ کے ان کا نام ای سی ایل  میں ڈالنے کے احکامات ہیں ‘ مشرف کے وکلاء کی طرف سے آئندہ 2 روز میں  سندھ ہائی کورٹ میں  اس بارے میں درخواست دائر کی جائے گی۔  دریں اثنا  اے پی ایم ایل کے رہنما اور سابق  صدر  پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا  قصوری  نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے  کہا ہے کہ پرویز مشرف  کی رہائی پر انصاف کے  تقاضے پورے کرنے   کا شکریہ ادا کرتا ہوں،  انہیں  انصاف مل  گیا۔ پرویز مشرف رہا ہو کر تاریخی  پریس کانفرنس  کریں گے۔  مشرف کے خلاف تمام جھوٹے  مقدمات قائم کئے گئے تھے چک  شہزاد کا سب  جیل کا سٹیٹس  ختم ہو چکا پرویز مشرف   اب آزاد شہری ہیں۔ ای سی ایل  میں  ایک نام انتظامی  آرڈر  اور  عدالتوں  میں مقدمات  کی وجہ سے آتا ہے۔  ان کی رہائی  ملکی اور بین الاقوامی  قوتوں  سے  ڈیل کی وجہ  سے  نہیں ہوئی  بلکہ یہ عدالتوں  میں قانونی جنگ لڑ کر ممکن ہوئی۔  انہوں  نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق پرویز مشرف کا نام  ای سی ایل  سے خارج  ہو چکا ہے۔ وہ آزاد ہیں پشاور  یا دبئی سمیت کہیں بھی جا سکتے ہیں۔  اصولوں کے مطابق مقدمہ ختم ہونے کے بعد  دوران  کیس  آرڈر ختم ہو جاتے ہیں۔  احمد  رضا قصوری  نے مٹھائی بھی تقسیم کی۔  سپرنٹنڈنٹ  جیل راولپنڈی  ملک مشتاق  نے بی بی سی  کو بتایا کہ سات بجکر 15 منٹ  پر عدالتی احکامات  موصول ہونے  کے بعد پرویز مشرف  کو رہا  کر دیا گیا۔ پرویز مشرف کی حفاظت کے بارے میں ملک مشتاق  کا کہنا تھا کہ وہ اس کے ذمہ دار نہیں یہ اب جیل کے عملے  کی  نہیں بلکہ رینجرز  اور پولیس  کی ذمہ داری ہے۔  پرویز مشرف  کی سیاسی جماعت کی سیکرٹری اطلاعات آسیہ اسحاق  نے کہا ہے کہ ان کی جماعت  نے  وزارت داخلہ  کو اپنے وکیل  کے توسط  سے   خط  لکھا ہے جس میں پرویز مشرف  کی حفاظت کا خصوصی  انتظام  کرنے کی درخواست  کی گئی ہے۔ پرویز مشرف  کو سابق صدر اور سابق  آرمی چیف  کی حیثیت  سے  پروٹوکول  تو ملنا ہی ہے مگر حالات کے پیش نظر ان کی جان کو شدید خطرات   لاحق ہیں جس  کی وجہ سے اضافی سکیورٹی  کی درخواست  کی گئی ہے۔ جب  تک پرویز مشرف  کے خلاف مقدمات ختم نہیں ہو جاتے وہ پاکستان سے   کہیں نہیں جائیں گے۔   حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔  پارٹی کے ارکان  سے مشورے کے بعد  پرویز مشرف  جمعرات   یا جمعہ کو پریس کانفرنس کریں گے جس  میں وہ میڈیا   کے تمام سوالات  کا خود جواب دیں گے۔

مزیدخبریں