اووربلنگ : کابینہ کمیٹی آڈٹ رپورٹ تیار نہ کر سکی‘ وزیراعظم کی برہمی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کےا جائے گا۔ انہوں نے نیلم جہلم منصوبے میں تاخیر کا نوٹس لے لےا اور کہا کہ منصوبے کی تکمےل مےں تاخےر کے باعث لاگت مےں اضافہ ہوا ہے، موجودہ حکومت نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے جامع پروگرام ترتےب دےا ہے۔ انہوں نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے تمام سرکاری شعبے میں ترجیحی بنیادوں پر اصلاحات متعارف کروانے کی ہدایت کی اور تمام وزراءسے کہا ہے کہ ان اصلاحات پر دو سے تین ماہ میں عملدرآمد شروع ہو جانا چاہئے۔ وہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور مشرق وسطی کے ممالک سے رابطہ کر کے کپاس اور چاول کی برآمد کو بڑھاےا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں اصلاحات کے لئے ترجیحات طے کی جائیں اور ادائیگیوں میں توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے منصوبوں کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔ بدعنوان عناصر پاکستان کو ترقی کرتے نہےں دےکھنا چاہتے۔ اجلاس میں ایران کو بجلی کے بقایاجات کی مد میں چاول برآمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی۔ احسن اقبال نے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار معاشی ترقی کے اہداف فنڈز کے استعمال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم آج چین جائیں گے جہاں وہ اپیک اجلاس میں شرکت کرینگے۔ دورہ 3 روزہ ہو گا۔ این این آئی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے چاول اور کپاس کی برآمد میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ ایران اور مشرق وسطی کے ممالک سے رابطہ کر کے کپاس اور چاول کی برآمد تیز کی جائے، ترجیحی اصلاحات پر تین ماہ میں عملدرآمد شروع ہو جانا چاہئے تا کہ عوام کو جلد ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی زبوں حالی میں بدعنوان عناصر کا بہت بڑا ہاتھ ہے انہیں عبرت کی مثال بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے اووربلنگ کے معاملے پر خواجہ آصف سے استفسار کیا کہ اب تک اووربلنگ کے معاملے کا کیا حل نکلا جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ دوبارہ اوور بلنگ کا مسئلہ نہ بنے اس کیلئے میکنزم تیار کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ اور صارفین کی شکایات کا ازالہ ہر صورت ممکن بنایا جائے۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے تصدیق کی ہے کہ آج سے شروع ہونے والے دورہ چین میں دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کے بعض بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کے معاہدوں پر دستخط ہو جائیں گے۔ آن لائن کے مطابق وفاقی کابینہ نے 10ارب کا ہیومن ڈویلپمنٹ اینڈومنٹ فنڈ، ایک ارب کا ٹیکنالوجی و تنوع فنڈ کے قیام اور 10کروڑ روپے کلسٹر ڈویلپمنٹ کیلئے مختص کرنے کی منظوری دیدی ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونیوالا پیسہ اب ترقےاتی شعبوں پر لگے گا جبکہ وزیراعظم ہاﺅس کے ترجمان مصدق ملک نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت خود اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں اور خوداحتسابی کا عمل شروع کیا گیا ہے، ملک مےں کافی حد تک اندازے پر بلنگ کی جارہی ہے کچھ اوور بلنگ ہوئی ہے تاہم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہےں اور کہا ہے کہ وزےراعظم کے دورہ چین کے دوران 35سے 40ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کئے جائےں گے۔ وفاقی کابےنہ کے اجلاس کے حوالے سے برےفنگ دےتے ہوئے ترجمان وزےراعظم ہا¶س ڈاکٹر مصدق ملک نے بتاےا کہ کابےنہ کے اجلاس مےں ترقی و منصوبہ بندی اوررےلوے کی وزارتوں کی طرف سے ڈےڑھ برس کی کارکردگی کے حوالے سے تفصےلی پرےزنٹےشن دی۔ دریں اثنا باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کابینہ کی بجلی کے اضافی بلوں کے بارے میں تحقیقات کرنے والی کمیٹی بھی سفارشات تیار کرنے میں ناکام رہی۔ اسحق ڈار کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے سفارشات کی تیاری کے لئے مزید ایک ہفتہ کی مہلت مانگ لی ہے جس پر وزیراعظم محمد نواز شریف نے ناراضی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس بارے میں ہوم ورک مکمل نہ ہونے پر متعلقہ وزارت کی سرزنش کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کی حالت بہتر بنانے پر بریفنگ دی۔ خواجہ آصف نے ریلوے کے بارے میں 60 کے عشرے کا ذکر کیا تو وزیراعظم نے انہیں 2014ءمیں واپس آنے کا مشورہ دے دیا جس پر وفاقی کابینہ کا اجلاس کشف زعفران بن گیا۔ وزیراعظم نے ریلوے کی بریفنگ کے دوران 50 اور 75 روپے کے ٹکٹ کی آوازیں لگانے کا لطیفہ سنایا کہ جہاں جس کو نشست مل جائے وہ بیٹھ جائے جب راستے میں بس خراب ہو گئی تو کنڈکٹر نے کہا کہ 50 روپے دینے والے بس کو دھکا لگائیں‘ 75 روپے دینے والے بس میں ہی بیٹھے رہیں۔
کابینہ/ وزیراعظم





ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...