بالآخر قومی اسمبلی کا 25واں سیشن دو ماہ21 روز کے وقفے کے بعد منعقد ہو ہی گیا قومی اسمبلی کا اجلاس تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے 11بجکر25 منٹ پر قائم مقام سپیکرمرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا تو اس وقت ارکان کی بہت بڑی تعداد ایوان میں موجود تھی وزیر اعظم محمد نواز شریف جو’’ کسان پیکج‘‘ کے تحت کسانوں میں چیک تقسیم کرنے کے لئے لودھراں گئے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حسب سابق ایوان میں نہ آئے تاہم ان کی جماعت کے ارکان ایوان میں نظر آئے ایم کیو ایم بھی ’’ بہ رضا و رغبت ‘‘ ایوان میں واپس آگئی ہے ایوان میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی تلاوت کے وقت ایوان میں موجود تھے تاہم وزراء کی فرنٹ لائن خالی تھی تین ارکان قومی اسمبلی بابر خان ،ریاض الحق چوہان اور شازیہ سومرو نے اکھٹے حلف اٹھایا جب فاتح’ تخت لہور‘‘ سردار ایاز صادق نے ساڑھے گیارہ بجے ایوان میں قدم رکھا تو پورا ایوان ان کے استقبال کے کھڑا ہو گیا تحریک انصاف کے سوا ہر رکن سردار ایاز صادق سے مصافحہ کرنے کے لئے بے تاب تھا سردار ایاز صادق کی ایوان میں آمد پر مسلم لیگ (ن)کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔ پر جوش نعرے لگا کر پرتپاک استقبال کیا مسلم لیگی ارکان اراکین ’’دیکھو دیکھو کون آیا‘‘’’شیر آیا شیر آیا‘‘ دھرنے کا جواب آیا، شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگاتے رہے، اس دوران10 منٹ تک ایاز صادق سے لیگی اراکین اسمبلی گلے ملتے رہے۔ اس دوران تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرشاہ محمود قریشی احتجاج کرتے رہے، سر دار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمد قریشی کے سامنے سے گزر کر فاٹا اراکین سے مصافحہ کیا مگر شاہ محمود قریشی سے مصافحہ نہ کیا۔،قومی اسمبلی کے سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے حلف اٹھانے کے بعد تقریر کی اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پی ٹی آئی کی طرف سے مجھ پر اور میری پارٹی پر انتخابات 2013 میں دھاندلی کے حوالے سے لگائے گئے الزامات اور تہمتوں کا فیصلہ عوامی عدالت کے ذریعے سنادیا، این اے 122کے ضمنی انتخابات، بلدیاتی انتخابات اور جوڈیشل کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر کے 2013ء کے انتخابات کے مینڈیٹ کو درست قرار دے دیا، پی ٹی آئی کے دوستوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اپنی انا کو ملکی مفاد پر قربان کر کے ہمارے ساتھ مل کر پاکستان کیلئے کام کریں۔ یہ بات قابل ذکر ہے سردار ایاز صادق کو قومی اسمبلی کا سپیکر نامزد کرانے میں جہاں حکومت کی ایک اہم شخصیت کا کردار ہے وہاں قائد حزب اختلاف سید خورشید کی دھمکی بھی کام دکھا گئی ہے سردار ایاز نے کہا کہ’’ زندگی میں بہت سے اثاثے ہوتے ہیں میرے مخالف ا لیکشن لڑنے والی پارٹی کے ان ارکان کا بھی شکر گذار ہوں جنہوں نے میری کامیابی کیلئے دعا کی، اپنی اولادوں کو وہ زبان ہی نہیں سکھانا چاہتے جو کنٹینر سے ہمارے لئے استعمال کی گئی۔ ایوان مین کی جانے والی سردار ایاز صادق کی تقریر پر ارکان نے ڈیسک بجا کر دادو تحسین کے ڈونگرے برسائے۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان نے قائم مقام مرتضیٰ جاوید عباسی کے رویے کو جانبدارانہ اور جمعہ کو ایوان میں ہونے والی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیدیا‘ پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ نمبر11 بی کے تحت جمعہ کے اجلاس میں سپیکر کے انتخاب کے علاوہ کوئی اور کارروائی نہیں ہوسکتی۔ جمعہ کو نکتہ اعتراض پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ قائم مقام سپیکر کا آج کا رویہ ان کے عہدے کے شایان شان نہیں ہے سپیکر کی کرسی پر بیٹھنے والا پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوجاتا ہے اپوزیشن بات کرے تو قواعد کا حوالہ دیا جاتا ہے قاعدہ نمبر 11بی کے تحت سپیکر کی سیٹ خالی ہونے کے بعد منعقد ہونے والے پہلے سیشن میں سپیکر کا الیکشن کرانا ضروری ہے یہ معاملہ بزنس ایڈوائزری کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا مگر بات نہ مانی گئی پھر اجلاس شروع ہوا تو قائم مقام سپیکر نے ایوان کو بلڈوز کیا قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام کے بعد سردار ایاز صادق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے چیمبر میں ’’ون آن ون‘‘ ملاقات کی چیمر میں ہی سردار ایاز صادق کو یہ نوید سنائی گئی کہ ان کو پارٹی کی طرف سے سپیکر نامزد کیا گیا ہے یہ بات قابل ذکر ہے سردار ایاز صادق کو جمعہ کے روز ہی سپیکر کا پروٹوکول دے دیا گیا ہے سینیٹ میں فرحت اللہ بابر نے کہا بتایا ہے کہ پیرس میں ایک گلی کا نام صحافی سلیم شہزاد کے نام پر رکھا گیا ہے اور ابھی تک ان کے قتل کی تحقیقات ابھی نہیں ہوئی، اس ملک میں 100 سے زائد صحافیوں کو قتل کیا گیا، سوائے غیر ملکی صحافی ڈینیئل پرل کے علاوہ کسی بھی صحافی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، سینٹ میں پوائنٹ آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ اسلام ایسا مذہب ہے، اسلام کی تعلیمات آفاقی ہیںاور حضورؐ کا آخری خطبہ تمام دنیا کیلئے تھا، اگر کوئی خاتون پردہ کرنا چاہتی ہے تو اس پر کوئی زبردستی نہ کی جائے اگر کوئی زبردستی کسی کو بے پردہ کرتا ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے۔ سینیٹر بیرسٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سی ڈی اے نے کچھ لوگوں کو اسلام آباد میں کھوکھے کھولنے کے لائسنس دیئے گئے تھے اور گزشتہ سال ان کے لائسنس منسوخ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس یافتہ کھوکھے کو رہنے دیا جائے جو کہ 30 سالوں سے اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک لبرل ملک بننے جا رہا ہے، قائد اعظم کی 11اگست 1947 کی تقریر بھی ہمیں لبرل پاکستان کی طرف لے جاتی ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل بار بار اپنی نشست سے اٹھ کر اپنے سوالات کے غائب ہونے کی شکایت کرتے رہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری انہیں بیٹھنے کی تلقین کرتے رہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ آپ کو بعد میں موقعہ دیا جائے گا مگر بعد میں موقع نہ ملنے پر وہ احتجاجاً اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور واک آئوٹ کی دھمکی دے دی۔ ڈپٹی چیئرمین کے اصرار پر وہ دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وزراء سینیٹ کی کارروائی کو سنجیدہ نہیں لے رہے، میں کوئی ایسی بات ہرگزنہیں کرنا چاہتا کہ جس سے کوئی اور معاملہ کھڑا ہو جائے۔