لاہور (وقائع نگار خصوصی) 500 سے زائد یونین کونسلوں کے نتائج کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ لاہور کے بلدیاتی الیکشن میں ہارنے والے امیدواروں نے نتائج کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ انہوں نے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی سیٹ پر الیکشن لڑا۔ بلدیاتی الیکشن میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی، پولیس بھی لیگی امیدواروں کی حمایت کرتی رہی۔ ان تمام حلقوں میں اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کے نام پر ووٹوں کو خریدا گیا، دھاندلی عوام کا مینڈیٹ چرانے کے مترادف ہے۔ لہٰذا فاضل عدالت نتائج کو کالعدم قرار دیکر دوبارہ الیکشن کے انعقاد کا حکم جاری کرے۔ دریں اثناء لاہور سمیت 12 اضلاع میں31 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یکم نومبر سے 6 نومبر تک لاہور ہائیکورٹ میں پانچ سو تیرہ درخواستیں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کیخلاف دائر ہو چکی ہیں۔ درخواستوںمیں الیکشن کمیشن کی نااہلی، دھاندلی، ریٹرننگ افسروں اورپریزائیڈنگ افسروں کی کامیاب امیداواروں کے ساتھ ملی بھگت کوجواز بنایا جا رہا ہے، انتخابی نتائج کے علاوہ دیگر اضلاع میں دوسرے اور تیسرے مرحلے ہونے والے بلدیاتی انتخابات کیخلاف بھی لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ‘ 500 سے زائد درخواستیں ہائیکورٹ میں دائر
Nov 07, 2015