بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے: فضل الرحمن

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب اور امریکی صدر بارک اوباما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر پر بڑا جاندار مؤقف اختیارکیا ہے ۔کشمیر ہاؤس میں کل جماعتی حریت کانفرنس (علی گیلانی) آزادکشمیر شاخ کے زیر اہتمام یوم شہداء جموں کے موقع پر منعقدہ گول میزکانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے ۔ کانفرنس میں قرارداد کے ذریعے شہداء جموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنونی ہندوؤں اور ڈوگرہ فوج نے اکتوبر 47 ء کے آخری ہفتے 7 نومبر 47 کے پہلے ہفتہ تک جموں میں لاکھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی ہندوستان آج بھی اس کارروائی میں مصروف ہے اس نسل کشی کا سدباب کرنے کے لئے عالمی سطح پر اسے بے نقاب کیا جائے گا قرارداد میں حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی کال پر آج وزیراعظم مودی کے دورہ سرینگر کے موقع پر ملین مارچ کی کال کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آزادکشمیر کے عوام بھی اس کال کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تحریک آزادی 70 سال سے جاری ہے اس تحریک کا تسلسل ایک نظریہ کی وجہ سے ہے اسی کے باعث یہ تحریک زندہ ہے یہ نظر پاکستان سے محبت ہے شہداء جموں کی پاکستان سے محبت میں یہ قربانیاں دیں اور وہ آج بھی اسی محبت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں ہندوستان اس وقت بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں انہوں نے سید علی گیلانی کے ملین مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سات نومبر کو مقبوضہ کشمیر کے علاوہ آزادکشمیر اور پاکستان میں بھی مظاہرے کئے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن