7 لاکھ مالداروں کا ڈیٹا نادرا کے پاس ہے‘ آئی ایم ایف سے نیا قرض نہیں لینا چاہئے: سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان کے ساتھ جاری 6.6 ارب ڈالر قرض کے پروگرام پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔ سلیم مانڈوی والا نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے کردار اور کامیابیوں سے آئی ایم ایف کے وفد کو آگاہ کیا۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان نے وفد سے حکومتی نجکاری پروگرام پر تفصیلی بحث کی۔ کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں نجکاری پروگرام کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت سرکاری اداروں کی نجکاری سے پہلے ان کی بحالی کا پروگرام پیش کرے۔ ارکان نے اہم سرکاری اداروں کی نج کاری سے متعلق وفد سے مختلف سوالات کئے مستقبل میں پی آئی اے، سٹیل ملز، فیسکو اور سٹیٹ لائف انشورنس کی مجوزہ نجکاری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نیا قرض نہیں لینا چاہیے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ آئی ایم ایف سے نئے قرض کی ضرورت نہیں۔ پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں پہلے ہی سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ مزید قرضے لینے سے آئندہ نسلیں غلام بن جائیں گی۔ جن ملکوں نے غیر ملکی قرضوں سے اپنی معیشت کو بہتر کیا ان کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو چکی ہے۔ موجودہ حالات کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ان حالات میں پاکستان اپنی برآمدات بڑھا کر تجارتی خسارے پر قابو پا سکتا ہے۔ برآمدات میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا قرضوں کی ادائیگیوں میں آسانی ہو گی۔ پاکستان ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرکے آمدن بڑھا سکتا ہے۔ سات لاکھ مال دار لوگوں کا ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے۔ ایف بی آر یہ ڈیٹا استعمال کرکے آمدنی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھا کر پاکستان اپنے قدموں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان پر غیر ضروری دبائو نہ ڈالے۔ قائمہ کمیٹی نے حال ہی میں اینٹی منی لانڈرنگ بل، کریڈٹ بیورو بل اور مرکزی بنک کی خودمختاری کا بل منظور کیا ہے آئی ایم ایف حکومت پر دبائو نہ ڈالے۔ دریں اثنا تفصیل کے مطابقآئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اصلاحات نے پاکستانی معیشت کو مستقبل قریب میں درپیش خطرات کو واضح طور پر کم کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف ٹیم کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے دبئی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات کو سود مند قرار دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اور دبئی میں 26اکتوبر ، 5نومبر کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتیجہ میں سٹاف لیول کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ پاکستان میں چیلنجز کے باوجود اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔ خام تیل کے نرخوں میں کمی، چین کی بھاری سرمایہ کاری اور توانائی کی قلت پر قابو پانے کے موثر اقدامات کے نتیجہ میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 4.5فصد رہنے کی توقع ہے۔ نجی قرضوں درآمدات و برآمدات میں سست روی معیشت کی بہتری پر کچھ حد تک منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں افراط زر کی شرح رواں سال کے آخر تک کچھ اضافے کے ساتھ 4.5کی سطح تک پہنچ سکتی ہے لیکن دوسری طرف حکومت کی دانشمندانہ مالیاتی پالیسیاں معیشت پر مثبت اثرات بھی مرتب کر رہی ہیں۔ پاکستانی حکام کی طرف سے آئی ایم ایف کی تجویز کردہ اقتصادی اصلاحات پر عملدرآمد کا پختہ عزم خوش آئند ہے۔ آرٹیکل فور کے تحت مذاکرات میں اقتصادی نمو کی مضبوط اور پائیدار شرح کو برقرار رکھنے کیلئے مسابقت کی فضاء اور ڈھانچہ جاتی استحکام کو بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ حکومت میکرو اکنامک استحکام میں بہتری اور اقتصادی شرح نمو کے حوالہ سے درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے بہتر پیش رفت کر رہی ہے یہ پاکستان کی طرف سے وسیع تر اقتصادی اہداف کے حصول کیلئے ضروری ہے۔ اقتصادی صورتحال میں بہتری کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور ٹیکس نیٹ میں توسیع کی کوششوں کے ساتھ ساتھ نقصان میں جانے والے اداروں کی نج کاری، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات، صنعتی مساوات کے حوالے سے اقدامات اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دینا اہم اقدامات ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...