قومی اسمبلی: متحدہ کے ارکان لوٹ آئے‘ متاثرین زلزلہ کیلئے بات کی اجازت نہ ملنے پر فاٹا ارکان‘ جے یو آئی کا احتجاج

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + ایجنسیاں) متحدہ کے 23 ارکان 86 روز بعد قومی اسمبلی میں لوٹ آئے، ایوان میں تمام ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔ فاٹا اور جے یو آئی کے بعض ارکان نے زلزلہ متاثرین کی حالت زار پر بات کرنے کا موقع نہ دینے پر شدید احتجاج کیا۔ ایاز صادق سمیت 4 نومنتخب ارکان نے جمعہ کو رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ فاٹا اور جے یو آئی(ف) کے بعض ارکان نے احتجاج کے دوران قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کے ڈائس کا گھیرائو کر لیا۔ سپیکر ڈائس پر مولانا امیر زمان کی مرتضٰی جاوید عباسی سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ بھی سپیکر ڈائس پر پہنچ گئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد انہیں سپیکر ڈائس سے نشستوں پر واپس لے آئے۔ فاٹا، جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے ارکان بار بار قائم مقام سپیکر کی توجہ اس اہم معاملے کی جانب مبذول کرواتے رہے۔ نکتہ اعتراض پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ سپیکر کا عہدہ خالی ہونے پر پہلے اجلاس کے آغاز میں سپیکر کا انتخاب ہوگا، سپیکر کا انتخاب ہونے سے پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی غیر آئینی ہے۔ قائم مقام سپیکر کی جانب سے اکثریت کے بل بوتے پر ایوان کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، ارکان کے ساتھ رویہ درست نہیں، ارکان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ہے، قائم مقام سپیکر نے غلط روایت قائم کی ہے۔ اس دوران مرتضی جاوید عباسی کے ساتھ ان کی تلخ کلامی بھی ہو گئی۔ شاہ محمود قریشی کا بار بار مائیک بند کیا جاتا رہا۔ قائم مقام سپیکر نے ان کے اعتراضات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ سپیکر کے انتخاب کا شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔ ایوان میں سانحہ منیٰ، زلزلے اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں جاں بحق افراد، رکن اسمبلی مولانا قمر الدین کی اہلیہ کیلئے دعائے مغفرت، امین فہیم کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ شاہ محمود کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان نے ایوان میں آوازیں لگانا شروع کردیں، اس دوران ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایاز صادق نے خطاب میں اپنی کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ضمنی الیکشن کے موقع پر ان کا بھرپور ساتھ دیا ہے جس پر وہ سب کے ممنون ہیں۔ ڈھول بجانے اور خوشیاں منانے سے کچھ نہیں ہوگا، سوچ اور ذہنیت کو جمہوری بنائیں اور اپنی انا چھوڑ دیں، کنٹینر پر بولی جانے والی زبان اپنے بچوں کو نہیں سکھانا چاہتے۔ اپنے لئے کچھ اور دوسروں کیلئے کچھ یہ تضاد ختم ہونا چاہئے۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سے شفقت کا درس لیا ہے۔ اس روایت کو برقرار رکھیں گے۔ مجھے کنٹینر سے دھاندلی زدہ سپیکر کہا گیا۔ دھرنوں سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، چینی صدر کا دورہ التوا کا شکار رہا، یہ ذمہ داری کسی نہ کسی کو اٹھانی پڑے گی۔ اس کے بغیر وہ آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ پاکستان کی حیثیت ماں جیسی ہے اس کو نقصان پہنچا تو دشمن خوش ہوگا۔ خطاب میں ایاز صادق فرط جذبات سے آبدیدہ ہوگئے۔ قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ متحدہ نے استعفے واپس لے کر ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا۔ سپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کرے کہ استعفے رضاکارانہ طور پر دیئے گئے ہیں، صرف یہ کافی نہیں ہوتا کہ کوئی رکن اپنے ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر دے یا جلسہ میں اعلان کرے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...