کھٹمنڈو(آئی این پی)نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے بھارت کی جانب سے نیپال میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ کے انسانی حقو ق کی کونسل میں اٹھانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے اہم سرحدی پوائنٹس کی ناکہ بندیاں ایک جنگ سے زیادہ غیر انسانی ہیں،پڑوسی ملک نے چیک پوائنٹس بند کرکے ہمارے ملک کو پریشان کرررکھا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فیڈریشن آف نیپالی جرنلسٹ کے ایک وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کے پی شرما اولی نے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں نیپال میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے کو اٹھانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمسایہ ملک ایک ہاتھ سے ہمارے ساتھ غنڈہ گردی کررہا ہے اور دوسرے ہاتھ سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے مسائل اٹھا رہا ہے ۔انھوںنے کہاکہ ہمارے قریبی پڑوسی نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں،میں ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے ،قومی آزادی ،وقار اور ملکی سالمیت کو برقرار رکھنے کی ہرممکن کوشش کروں گا۔انھوںنے کہاکہ حکومت ترائی میں متحرک گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرے گی ۔انھوںنے کہاکہ ناکہ بندیوں کے حالیہ مسائل بعض عناصر کی طرف سے درآمد کیے گئے ایجنڈے کا نتیجہ ہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے 23ستمبر سے نیپال کو جانے والے تمام راستے بند کررکھے ہیں۔ خشکی سے گھرے نیپال کی تمام تردرآمدات کا انحصار بھارت پر ہے۔ نیپال نے ستمبر کے آخری ہفتے میں 70سال کے طویل انتظار کے بعد متفقہ آئین منظور کرلیا، جمہوری اور پارلیمانی اْصولوں پر مبنی آئین کا اسمبلی سے منظورہونا تھا کہ قیامت آگئی اور دْنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار میدان میں آگئے، نئی دہلی میں نیپال کے سفیر کوطلب کرکے7آئینی ترامیم پر مشتمل مسودہ ان کے حوالے کیا ۔ نادر شاہی حکم یہ تھا کہ فوری طور پر آئین میں یہ ترامیم کی جائیںورنہ ہم آپ کا ناطقہ بندکردیں گے۔ بھارتی مجوزہ ترامیم کے بعد نیپالی آئین کا پارلیمانی اور سیکولرچہرہ مسخ ہوجاتا اور نیپال ہندو ریاست میں بدل جاتا۔نیپال کی سیاسی قیادت نے ایسا کرنے سے انکار کردیا، پھربھارت سے نیپال کو جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے۔کرائے کے مظاہرین میدان میں آئے، اس ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں 40افراد مارے جاچکے ہیں۔