لاہور+ بہاولپور (وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لاہورہائی کورٹ کے قیام کی ڈیڑھ سوسالہ تقریبات عدل و انصاف کی فراہمی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور قانون کی حاکمیت کی عظیم اور شاندار روایات کا تسلسل کو اگلے 150 سال تک عدل وانصاف کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے عظیم قومی مقصد کے تحفظ کی حامل ہیں۔ عدالتوں کا بنیادی فریضہ عام آدمی کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنا ہے وقت آ گیا ہے کہ مقدمات کو 6ماہ کے ٹائم فریم میں نمٹانے کے لئے اعلیٰ ترین پروفیشنلزم کو فروغ دے کر ادارے کو ملک کا عظیم ترین ادارہ بنائیں۔ نور محل بہاول پور میں لاہور ہائیکورٹ کے قیام کی 150سالہ تقریبات کے حوالے سے خصوصی تقریب سے صدارتی خطاب میں جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے 1866ء سے 2016ء تک 150سالہ طویل عرصہ کے دوران تدریجی مراحل میں چیف کورٹ سے لے کر لاہور ہائی کورٹ کا سفر انتہائی شانداراورباوقار طریقہ سے سرانجام دیا۔ ڈیڑھ سو سالہ عرصہ میں عدالت نے عدل وانصاف کا اعلیٰ معیار قائم کر کے شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے انتہائی دلیری، جرات‘ بہادری، فہم وفراست اور اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ صلاحیتوںکو بروئے کار لا کرشہریوں کو انصاف کی فراہمی کی شاندار تاریخ رقم کی ہے جو ہمارا اجتماعی قومی ورثہ ہے۔ ڈیڑھ سو سالہ تقاریب نہ صرف عدالت کے حوالہ سے منائی جا رہی ہیں بلکہ یہ لاہور ہائی کورٹ بار کی بھی 150سالہ تقریبات ہیں۔ اس تاریخی موقع پراس ادارے کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں عدل وانصاف کے لئے اس ادارے کے ان چاروں شعبوں میں کام کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام ادارے آپس میں کھل کر بات کریں۔بات چیت کا عمل کھلے دل اور کھلے ذہن کے ساتھ جاری رہے گا تو ہم وطن عزیز کو درپیش تمام مسائل کا جامع اور دیر پا حل تلاش کر سکتے ہیں۔ ہمیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں یہ امر خوش آئند ہے کہ آج کی تقریب کے انعقاد کے لئے پاک فوج نے خصوصی کاوشیں کی ہیں۔ بار اور بینچ کے ساتھ ساتھ سول انتظامیہ کا بھی انتہائی کلیدی کردار ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عام شہری کی مشکلات ، تکالیف، دکھ اور درد کے لئے سب ادارے بھرپور رابطے کے ذریعہ اپنا فریضہ مشنری قومی جذبے سے سرشار ہو کر سرانجام دیں۔ ہمیں اپنے ماضی کے عظیم ،علمی وفکری قانونی ورثہ اور انصاف کی فراہمی کے لئے صدیوں پر پھیلی عظیم تاریخی روایات کے تسلسل کو اگلے ڈیڑھ سو سالوں تک فروغ دینے کے لئے انتہائی ایمانداری، جرات وبہادری اور کامل پروفیشنلزم کے ساتھ اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ بار اور بینچ کا اولین فریضہ عام شہری کو جلد انصاف کی فراہمی ہے۔ اگر عدالتوں میں جدید آئی ٹی سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا جا سکتا ہے تو اس میں کیا امر مانع ہے کہ ہم 6ماہ کے ٹائم فریم میں مقدمات کا فیصلہ نہیںکر سکتے۔ ہم سب کا اولین مشن شہریوںکو فوری انصاف فراہم کرنا ہے اور اس عظیم قومی مقصد کے حصول کے لئے انہوں نے حصول انصاف کے عمل سے منسلک تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنی تمام تر توانائیاں بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے پر زور دیا۔ تقریب سے سینئر جج لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار، مسٹر جسٹس ملک شہزاد احمد خان، مسٹر جسٹس شاہد بلال حسن،سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ میاں اللہ نواز‘ صدر لاہور ہائی کورٹ باربہاول پور بینچ نوازش علی پیرزادہ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہاول نگررانا مسعود اختر اور ڈی سی او بہاول پور ڈاکٹر احتشام انور مہار نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ڈیڑھ سو سالہ تقاریب کے انعقاد کے تاریخ ساز موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی خدمات کو شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ڈیڑھ سو سالہ تقاریب کے انعقاد سے نہ صرف لاہور ہائیکورٹ کی عظیم روایات کے احیا و استحکام میںنمایاں مدد ملے گی بلکہ اس سے نظام عدل کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں بھی نمایاں پیش رفت ہو گی۔ بعدازاں مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے لاہور ہائی کورٹ بہاول پور بینچ سے تعلق رکھنے والے سابق جج صاحبان، بہاول پور بار کے سینئر ممبران اور بہاول پور بینچ کے عدالتی عملہ سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ ملازمین میں شیلڈز اور میڈل تقسیم کئے۔تقریب میںلاہور ہائیکورٹ لاہور کے جج صاحبان جن میں مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار، مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی،مسٹر جسٹس ملک شہزاد احمد خان، مسٹر جسٹس شاہد بلال حسن، مسٹر جسٹس کاظم رضا شمسی، مسٹر جسٹس خالد محمود ملک ،مسٹر جسٹس امین الدین خان، مسٹر جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، مسٹر جسٹس مسعود عابد نقوی، مسٹر جسٹس شاہد مبین اور مسٹر جسٹس علی باقر نجفی نے شرکت کی۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے احکامات جاری کئے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ بہاول پور بینچ کی بار کی عمارت کی از سر نوتعمیر کا کام اگلے 15رو ز میں شروع کیا جائے اس سلسلہ میں انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بار کے ارکان کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے یہ اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوںنے لاہور ہائی کورٹ کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو بعد میں مکمل کیا جائے گا۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے احکامات جاری کئے کہ سابق نواب آف بہاول پور سر صادق محمد خان عباسی خامس اور چنن پیر کی مقامی تعطیلات کا اطلاق لاہور ہائی کورٹ بہاول پور بینچ اور ڈسٹرکٹ کورٹ بہاول پور پر بھی ہو گا۔