اسلام آباد+ نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ پیراڈائز لیکس میں جس پاکستانی کا بھی نام آیا ہے اس کے خلاف تحقیقات ہوگی۔ ترجمان ایف بی آر کے مطابق پیراڈائز لیکس کا جائزہ لیا جا رہا ہے جس میں ایک لمبی فہرست ہے، پیرا ڈائز لیکس میں آنے والے پاکستانیوں کے ناموں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پیراڈائز لیکس میں آنے والے پاکستانیوں کو نوٹس جاری کریں گے تاہم فی الحال ایسے لوگوں کے ناموں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی جانب سے جاری کردہ پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت تقریباً 135 پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ دوسری طرف پیراڈائز لیکس میں کئی بھارتی سیاستدانوں اور فلم سٹار امیتابھ بچن سمیت 714 بھارتیوں کے نام بھی آف شور کمپنیوں میں سامنے آگئے۔ بھارتی وزیر مملکت برائے سول ایوی ایشن جے ینت سنہا، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ آر کے سنہا اور فلم سٹار سنجے دت کی بیوی کا نام بھی ان بھارتیوں میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے آف شور کمپنی قائم کر رکھی ہے۔ بھارتی میگا سٹار امیتابھ بچن کے برمودا میں قائم آف شور کمپنی میں شیئرز سامنے آگئے ہیں ،سنجے دت کی بیوی نے دلنشیں کے نام سے بیرون ملک کمپنی کھول رکھی ہے۔ پیراڈائز لیکس کی فہرست میں کئی بھارتی سیاست دان بھی شامل ہیں، بھارتی کمپنیوں میں جندل سٹیل، اپولو ٹائرز، ایمار ایم جی ایف، ویڈیو کون کے نام بھی لسٹ کا حصہ ہیں ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پیراڈائز لیکس میں سات سو چودہ بھارتیوں کے نام آئے ہیں، بھارتی کمپنی سن گروپ لا فرم ایپل بائی کا دوسرا بڑا بین الاقوامی کلائنٹ ہے ، جس کی 118 آف شور کمپنیاں ہیں۔ بھارتی وزارت خزانہ کے مطابق پیراڈائز لیکس کی تحقیقات کیلئے حکومتی تفتیشی پینل قائم کر دیا گیاہے۔ سرکاری اداروں اور مرکزی بنک کے حکام تحقیقات کی نگرانی کریں گے۔لندن سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے پیراڈائز لیکس میں نام آنے پر ملکہ برطانیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔ جیرمی کوربن نے کہا کہ ملکہ برطانیہ کو ٹیکس ہیون میں سرمایہ کاری پر معافی مانگنی چاہئے۔ ٹیکس سے بچنے کیلئے آف شور کمپنی میں سرمایہ لگانے والوں کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ آف شور کمپنیوں میں پیسہ لگانے سے ملک میں پبلک سروسز کو نقصان ہوتا ہے‘ آف شور کمپنیوں میں پیسہ لگنے سے عوام کو خسارہ پورا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیراڈائز لیکس میں شامل افراد اور کمپنیز کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ ایمنسٹی حکام کا کہنا ہے کہ تمام ممالک کی حکومتیں ٹیکس نادہندگان کیخلاف کارروائی کریں‘ امراء ٹیکس ادا نہیں کرتے تو غریب عوام اس کا نقصان اٹھاتے ہیں۔ امراء کا پیسہ بچانا شرمناک ہے۔ حکومتیں ٹیکس ہیونز بنانے والوں کیخلاف بھی سخت کارروائی کریں اب باتوں کا نہیں ٹیکس نادہندگان کیخلاف عمل کرنے کا وقت ہے۔
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے پانامہ کے بعد پیراڈائز پیپرز کے سامنے آنے کے بعد حکومت سے تجویز کیا ہے کہ انکم ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی جائے۔ بیرون ملک اثاثے یا اکائونٹس کو ڈیکلیئر کرنا لازم قرار دیدیا جائے۔ ایف بی آر نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ بینی فیشل اونر کے تصور کے باعث مسائل آ رہے ہیں اور بیرون ملک اکائونٹس یا اثاثے ڈیکلیئر نہیں کئے جاتے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ’’پیراڈائز‘‘ پیپرز کے انکشاف سامنے آنے کے بعد ایک کروڑ سے زائد پیپرز کا جائزہ لینے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کام میں وقت لگے گا جس کے بعد سامنے آنے والے ناموں اور مواد سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں یہ دیکھا جائے گا کہ متعلقہ افراد کو کس قسم کا نوٹس دیا جائے۔ ایف بی آر کے اعلیٰ ذرائع نے کہا کہ ممکن ہے کہ جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئیں وہ پہلے سے ریٹرن داخل کر رہے ہیں۔ انہوں نے پانامہ پیپرز پر بھی نوٹس دئیے تھے۔ اب بھی قانون کے تحت ایف بی آر نوٹس جاری کر سکتا ہے جو ریکارڈ سامنے آنے کے بعد کر دیا جائے گا تاہم قانون میں سقم کی وجہ سے ادارے کے پاس زیادہ اختیار نہیں۔ ایف بی آر انکم ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی سفارش کرے گا جس میں تجویز کیا جائے گا کہ بیرون ملک کسی بھی صورت میں جو اثاثہ یا اکائونٹ ہے اسے پاکستان میں گوشوارے اور ویلتھ ٹیکس میں ظاہر کر دیا جائے۔ اب تک جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان کی تعداد 135ہے۔