اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی ٹیم اور پاکستان حکام کے درمیان ملک کے لئے پیکیج پر مذاکرات کا آغاز آج ہوگا۔ تاہم وزارت خزانہ کے ذرائع پر اعتماد انداز میں بتا رہے ہیں کہ چین سے پیکیج کے بعد اب مالی ضرورت نہیں رہی ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف کا پیکیج دراصل ساکھ بنانے کیلئے لیا جائیگا۔ تاکہ آئندہ تین سال میں بجٹ خسارہ کو 3.8 فیصد پر لائے۔ بین الاقوامی اداروں اور سرمایہ کی عالمی مارکیٹ میں جانے کے لئے سہولت مل سکے۔ ذرائع نے بتایا ہے وزارت خزانہ کو توقع ہے کہ چین سے ملنے والا پیکیج پانچ اور چھ ارب ڈالر کے درمیان ہوگا۔ وزارت خزانہ کی ٹیم یہ طے کرنے کا لئے چین جا رہی ہے کہ اس میں سے کتنی رقم سی پیک منصوبوں کے قرض گرانٹ یا زرمبادلہ میں جمع کرانے کے لئے ہوگی۔ پاکستانی ٹیم کا دورہ چین زیادہ طویل نہیں ہوگا۔ آئی ایم ایف کا وفد آج اسلام آباد میں وزارت خزانہ اور دوسری وزارتوں کے ساتھ تکنیکی نوعیت کی بات چیت شروع کرے گا۔ جبکہ پالیسی نوعیت کے مذاکرات چند روز بعد شروع ہونگے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ’’بیل آؤٹ پیکیج‘‘ کی رقم دو سے تین ارب ڈالر ہو سکتی ہے۔ پیکیج کا مقصد صرف صورتحال کو مستحکم رکھنا اور پاکستان کے عالمی بینک ‘ اے ڈی بی اورکیپیٹل مارکیٹ میں ساکھ بنانا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے سرٹیفکیٹس کے باعث عالمی مارکیٹ سے سرمایہ حاصل کرتے ہوئے شرح سود کافی کم ہو جاتی ہے۔