تحریک لبیک پاکستان پرپابندی لگانے کا کوئی پروگرام نہیں، معاہدے پر من وعن عمل کیا جائیگا، نورالحق قادری

پشاور(بیورورپورٹ)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا کوئی پروگرام نہیں، تحریک لبیک پاکستان سے کئے گئے معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے گا، آسیہ بی بی کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق معاہدہ میں صاف لکھا ہے کہ اس کیلئے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، عام طور پر جو کیس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ہوں ان میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے کہنے پر نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں حج انتظامات سے متعلق ورکشاپ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ حکومت تحریک لبیک کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر قائم ہے، اس معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے گا، معاہدہ کی خلاف ورزی کی کوئی صورتحال نہیں ہوگی، اس طرح تحریک لبیک پاکستان کی قیادت نے بھی کہا ہے کہ بعض لوگ جو شرپسند ہیں اور انہوں نے ہمارے پلیٹ فارم کو استعمال کرکے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے، غیر مناسب رویہ اپنا رکھا تھا ،ریاست اور حکومت ان عناصر کے خلاف اقدامات کرے گی، شدت پسند جماعتوں پر ممکنہ پابندی میں تحریک لبیک پاکستان پر بھی پابندی کے امکانات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کا کوئی پروگرام نہیں اس سے پہلے ان تنظیموں پر پابندی لگائی جاتی رہی ہے جن کی سوچ اور نظریہ تشدد پر مبنی تھا، اسلام اور دین میں تشدد کی کوئی اجازت نہیں البتہ کوئی حضورؐ کی غلامی کا اظہار کرتا ہے اور حضورؐ کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے تو یہ محبت ہمارے ایمان کا جُز ہے انہوں نے کہا کہ کوئی تنظیم خواہ وہ کسی بھی نام سے ہو اگر اس کے ارادے اور عزائم پاکستان کے قومی بیانیہ اور پالیسی کے خلاف ہوگا تو ان پر پابندی لگائی جائے گی، آسیہ بی بی کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان سے کئے گئے معاہدے میں واضح طور پر تحریر کیا گیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی جو بھی اس کاطریقہ کارہے اس کے مطابق ہوگا اور عام طور پر جو کیس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ہوں اس کے بارے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ہی کہتی ہے کہ فلاں کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن