راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ دھرنا سیاسی سرگرمی ہے اس سے بطور ادارہ فوج کا کوئی تعلق نہیں۔
نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دھرنا سیاستدانوں کا کام ہے، یہ دھرنا ہے یا مارچ یہ سیاسی سرگرمی ہے، فوج ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔ سابق دور کے دھرنے میں فوج نے جمہوری حکومت کا ساتھ دیا تھا۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فوج حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے، فوج غیر جانبدار ادارہ ہے۔ فوج پچھلے 20 سال سے نیشنل سکیورٹی کے کاموں میں مصروف ہے۔ سیاست میں شائد ایسا ہوتا ہو کہ بیان دیں اور بعد میں کہیں یہ میرا ذاتی بیان تھا۔ میں جو بھی بات کرتا ہوں، فوج کے ترجمان کی حثیت سے کرتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج خود کو کسی چیزوں میں ملوث نہیں کرتی کہ الزام تراشی کاجواب دیں۔ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن سینئر سیاستدان ہیں۔ وہ ملک سے محبت کرتے ہیں۔
کرتار پور راہداری کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یہ ون وے راہداری ہے، بھارتی سکھ زائرین صرف حاضری دینے کے لیے آئیں گے، یہ ایک انچ کہیں اور نہیں جا سکتے، یہ لوگ حاضری دے کر واپس چلے جائیں گے۔ دیگر سکھ زائرین ویزے کے حصول کے بعد آئیں گے۔ وہ متعلقہ جگہوں پر جا سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں آئی ایس پی آر کے ڈی جی کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ کرتارپورمیں سیکیورٹی یا خودمختاری پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کرتار پور راہداری سکھ کمیونٹی کے لیے ہے، اسے سیاسی معاملہ نہ بنایا جائے۔میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کا کشمیر سے لنک نہیں بنتا۔ ایل اوسی پرروزانہ فائرنگ ہو رہی ہے، پاک فوج کشمیر کا مقدمہ 70 سال سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر لڑ رہی ہے۔ کشمیر کا مقدمہ 70 سال سےچل رہا ہے، مسئلہ پر فوج یا کوئی اور ادارہ سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی چاہتے ہیں کہ الیکشن میں پاک فوج کا عمل دخل کم سے کم ہو، آرمی چیف چاہتے ہیں ایسا الیکشن پراسس تیار کیا جائے جس میں فوج کا کردارنہ ہو۔ اگر فوج کو الیکشن میں نہیں بلایا جائے گا تو نہیں جائے گی، فوج کی خواہش نہیں کہ الیکشن میں کوئی کردار ادا کرے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمیشن، نگران حکومت کی تعنیاتی میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن کی درخواست پر الیکشن میں اپنے فرائض انجام دیئے۔ آئین میں رہتے ہوئے ریکوزیشن پر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ دوران الیکشن فوج نے صرف سکیورٹی کی ذمہ داریاں ادا کیں۔