اسلام آباد (عبداللہ شاد ) بھارت میں مودی سرکار مسلمانوں کے ’’پرسنل لاء ‘‘ (عائلی قوانین) کو ختم کر کے ’’مشترکہ سول کوڈ‘‘ (مشترکہ سول کوڈ) کے نفاذ کیلئے کوشاں ہے، اس مقصد کیلئے مسودے پر ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے، اس قانون کے تحت بھارتی مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کو بھی ہندوؤں کے طرز عمل کو ہی اختیار کرنا پڑے گا، اس قانون کے تحت مسلمانوں کو چار شادیوں کی اجازت پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔ مزید برآں بھارت میں جنونی ہندؤں کی جانب سے لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا گیا ہے۔ اترپردیش میں اس کالے قانون کے نام پر مذہبی تعصب کے روزانہ 50 سے زائد معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ اگر کوئی ہندو لڑکی شادی کیلئے مسلمان ہوتی ہے تو پولیس کا عتاب اس کے شوہر اور گھر والوں پر ٹوٹ پڑتا ہے، دوسری جانب اگر کسی مسلم لڑکی سے زبردستی ہندو ازم قبول کرایا جاتا ہے تو یہی پولیس ہندوؤں کی محافظ بن جاتی ہے۔ اس کے ساتھ بی جے پی اکثریت والے صوبوں میں گؤ رکھشا ایکٹ کے تحت کارروائیاں بھی عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ آنے والے دنوں میں بھارتی مسلمانوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر مزاحمت سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔ مودی سرکار مشترکہ سول کوڈ کے ڈرافٹ پر کام مکمل کر چکی ہے اور بی جے پی کیلئے مناسب موقع سامنے آتے ہی اسے بھارتی پارلیمنٹ سے منظور کرا لیا جائے گا۔
مودی سرکار بھارت میں ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘کے نفاذ کیلئے کوشاں
Nov 07, 2021