کراچی (کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مذید اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے غربت، بے روزگاری اور بے چینی میں مذیداضافہ ہوگا۔ مصنوعات کی لاگت میں اضافہ ہوگا اور یہ حالیہ اعلان کردہ ریلیف پیکج کے اثرات کو زائل کردے گا۔ ریلیف پیکج کے اعلان کے ایک ہی دن بعد پٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے تین پیسے کا اضافہ کرکے اسے 145.82 پیسے پرپہنچا دیا گیا ہے جو ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں بھی آٹھ روپے چودہ پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے مہنگائی کا نیا طوفان آ جائے گا۔ رواں مالی سال کے دوران پٹرول کی قیمت میں پینتیس روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے جس سے عوام اورمعیشت متاثر ہورہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ریلیف پیکج ناکافی ہے اوراس سے بجٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوگا جو پہلے ہی آسمان سے باتیں کررہا ہے۔ نت نئے پیکجوں کے اعلانات کے بجائے صنعت و تجارت میں اضافہ اورعوام کی آمدنی بڑھا کر مہنگائی پرقابو پانے کی سنجیدہ کوششوں سے زیادہ بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ مالی خسارے پرقابو پانے کے لئے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گاجس کا مطلب یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے بعد اب جلد ہی بجلی اورگیس کی قیمتیں بھی بڑھائی جائیں گی اورجن غریب گھرانوں کو حالیہ پیکج میں مدد کے لئے منتخب کیا گیا ہے وہ ڈیڑھ سو روپے ماہانہ کی امداد سے قبل ہی مذید غریب ہوجائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مہنگائی نے شہری اوردیہی تقسیم کوزیادہ بڑھا دیا ہے جبکہ غریب اورسفید پوش طبقے کا جینا دوبھرکردیا ہے۔ عوام کی اکثریت اپنی آمدنی کا بڑا حصہ پیٹ بھرنے کے لئے خرچ کرنے پرمجبور ہے اوراب توانائی کی قیمتوں میں مذید اضافہ سے بھوک، غربت اورغذائی قلت مذید بڑھے گی۔ تین سال سے حکومت خراب معاشی حالات کا ملبہ سابقہ حکومتوں پرڈال رہی ہے جبکہ کچھ ملبہ کرونا وائرس پرڈال کر ذمہ داری سے بری الزمہ ہوا جا رہا ہے جوعوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ اب اعلیٰ حکام نے عوام کومطمئن کرنے کے لئے پاکستان میں اجناس، خوراک اورایندھن کی قیمتوں کو دیگرممالک کی قیمتوں سے موازنہ شروع کردیا ہے جس پریقین کرنا مشکل ہے کیونکہ ان ممالک کی فی کس آمدنی،عوام کی قوت خرید، کرنسی کی قدر، جی ڈی پی اورعوام پر ریاست کی شفقت کا زکر نہیں کیاجاتا اور نہ ہی ایسے موازنے سے عوام مطمئن ہوتے ہیں کیونکہ خراب گورننس بھی عوام کے سامنے ہے جس نے مہنگائی کو دو چند کر دیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جس ملک میں ڈیزل کی قیمت پٹرول سے مہنگی رکھنے کی پالیسی پرعمل کیا جاتا ہووہاں پبلک ٹرانسپورٹ اورضروری اشیاء کی ترسیل کیسے سستی ہوسکتی ہے۔