کراچی(نیوز رپورٹر)الائنس آف پرائیویٹ اسکولز سندھ کے چیئرمین علیم قریشی اور جنرل سیکریٹری محمد حنیف جدون نے ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے انرولمنٹ فیس میں ستر فیصد اور امتحانی فیس میںپچاس فیصداضافے جبکہ محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے پیچیدہ اور کڑی شرائط پر مبنی نئی داخلہ پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے ساتھ جاری مسلسل امتیازی سلوک قابل افسوس ہے۔کالج میں داخلے کے لئے طلباء سے پرائمری و مڈل کے سرٹیفکیٹ اور طالب علم و والد کا ڈومیسائل و پی آر سی سمیت دیگر بارہ دستاویزات طلب کرنا اور عدم فراہمی پر داخلہ منسوخ کرنے کا ناعاقبت اندیشانہ فیصلہ کراچی سمیت سندھ کے ایک لاکھ چالیس ہزار طلباء کو تعلیم سے محروم کرکے ان کے مستقبل کو تاریک کرنے کے مترادف ہے۔جبکہ دوسری جانب ثانوی تعلیمی بورڈ نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کمزور معاشی صورتحال کے باوجود انرولمنٹ اور داخلہ فیسوں میں من مانا اضافہ کرکے طلباء اور والدین کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی طلباء کے دو بہترین تعلیمی سال ضائع ہوچکے ہیں جبکہ موجودہ تعلیمی سال بھی دیر سے شروع ہونے اور مختلف تاویلات و غیر سنجیدہ فیصلوں کے باعث نقصانات کی زد میں نظر آرہا ہے۔لہٰذا وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ اور وزیر تعلیم سیدسردار علی شاہ سے ملتمس ہیں کہ وہ کالجوں میں داخلے کے منتظر ڈیڑھ لاکھ طلباء کے مستقبل کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے نئی داخلہ پالیسی اور ثانوی تعلیمی بورڈ کی فیسوں کے اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے ہوئے انہیں واپس لینے کے احکامات جاری کریں۔