تجزیہ محمد اکرم چودھری
مہنگائی کی ذمہ دار حکومت ہے یہ نالائقی کی مہنگائی ہے جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ موجودہ بحران کے ذمہ دار حکومتی وزراء ہیں۔ یہ بحران نا تو مصنوعی ہے نا کسی کا پیدا کردہ ہے نا اس بحران میں کوئی بیرونی طاقت یا تیسرا ہاتھ ملوث ہے۔ یہ بحران خالصتاً حکومت کی ناقص پالیسیوں، سمجھ بوجھ کی کمی اور عدم دلچسپی کا نتیجہ ہے۔ یہ مہنگائی راتوں رات نہیں ہوئی۔ حکومت نے پہلے دن سے اس اہم ترین مسئلے کو نظر انداز کیا ہے۔ عام آدمی کی بنیادی ضروریات کو مسلسل نظر انداز کرنے کا نتیجہ آج بدترین بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس دوران وفاقی حکومت یا پنجاب حکومت کو بہتر مشورے نہیں دیئے گئے یا انہیں تحریری طور پر قابل عمل اور مسائل حل کرنے کے لئے تجاویز نہیں بھجوائی گئیں۔ حکومت کو مشورے دیے جاتے رہے لیکن فیصلہ سازوں نے کبھی توجہ نہیں دی۔ آج مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ وزراء کبھی اسے مصنوعی مہنگائی کہہ کر موضوع بدلنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی اپنی ناکامی مافیا پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ آج نظر آنے والی مہنگائی حکومت کی بدانتظامی اور غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ حکومت آج تک سپلائی اینڈ ڈیمانڈ کے فارمولے کو بہتر نہیں بنا سکی، امپورٹ ایکسپورٹ کیلئے بروقت فیصلے نہ کرنے سے چیزوں کی قلت بھی پیدا ہوئی اور قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا۔ پھر حکومت ہر وقت سٹیک ہولڈرز کے ساتھ الجھتی رہی، غیر حقیقی چیزوں پر سیاسی فیصلے کرنے کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات، پھل، سبزیاں، ادویات، آٹا، چینی، دالیں، گوشت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا۔ حکومت کی ناقص پالیسیوں اور غلط فیصلوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ مہنگائی کی اس حالیہ لہر کو کرونا یا عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی پر ڈالنا یا بین الاقوامی سطح پر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کو وجہ قرار دینا بھی غلط ہے کیونکہ ملک جن چیزوں میں خود کفیل ہے پھر وہ کیوں مہنگی ہوئی ہیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے پھر یہاں پیدا ہونے والی اشیاء کیوں مہنگی ہیں۔ بہرحال مہنگائی بحران کو کسی اور پر ڈالنے کے بجائے حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرے۔