اشرافیہ اورعوام ۔ پاکستان سے کمٹمنٹ کاآئینہ

Nov 07, 2021

نوائے وقت کے معمار جناب مجید نظامی دوسری بے پناہ خوبیوں کے ساتھ ساتھ اپنی ذات میں ایک تربیتی ادارہ بھی تھے ۔ میری طرح نوائے وقت کے سینئر ایڈیٹر ایڈیٹوریل سعیدآسی ان لکھنے والوں میں شامل ہیں جن کی تربیت جناب مجید نظامی نے کی ہے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے اور اشرافیہ اور عوام کے عنوان سے قلم فائونڈیشن انٹر نیشنل کے منتظم علامہ عبدالستار عاصم نے ان کے کالموں پر مشتمل جو تازہ کتا ب شائع کی ہے اس کا ایک ایک لفظ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ لکھنے والا کتنا ماہر ہے کہ سخت سے سخت بات کو اس انداز میں بیان کر جاتا ہے کہ بات دل میں بھی اتر جاتی ہے اور نہ ہدف مشتعل ہوتا ہے اور نہ قانون کی گرفت کی کوئی گنجائش باقی رہتی ہے۔ سعید آسی ذاتی طور پر صرف صحافی نہیں ہے اسکے اندر ایک شاعر ایک قانون دان ایک مصلح ایک غمگسار اور انسان دوست شخص کا رنگ بھی شامل ہے میں نے 1976  سے لے کر1980 کی دہائی کے آخر تک نوائے وفت کی ریگولر سروس کے دوران ایک بڑا وقت سعید آسی کے ساتھ گزار ا یہ وہ وقت تھا جب ملک ایک بڑے سیا سی تغیر اور حکمرانی کے حقیقی جبر سے گزر رہا تھا اس عرصے میں سعید آسی نے جس طرح ایک ذمہ دار صحافی کے طور پر ایک بڑے اخبار کیلئے مشکل ترین شعبے کی رپورٹننگ کی اور اسکے ساتھ ہی قلم کے تقدس کیلئے صحافتی سیاست میں مرکزی کردار ادا کیا آج کے آزادیوں کے دور میں کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔اس دور کی تپسیا نے سعید آسی کے اندر سچ کے علمبردار اس لکھاری کو پیدا کیا جو انکی اپنی تراکیب سول آمریت اور جرنیلی آمریت میں ایک ہی انداز میں سینہ سپر رہا ا شرافیہ اور عوام میں شامل 115   کے لگ بھگ کالم موضوعات کے اعتبار سے الگ الگ ضرور ہیں لیکن ان کی باٹم لائن یہی ہے کہ پاکستان کی صورت میں نعمت خدا داد کسی ایک طبقے کی ملکیت نہیں بلکہ یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کا مشترکہ وطن ہے اور اس کے وسائل سے فائدہ اٹھانے کا حق بھی تمام عوام کو حاصل ہونا چاہئے ۔ انکے کالموں میں جہاں ملک کے اندر قانون کی حکمرانی کے لئے آواز اٹھتی سنائی دیتی ہے وہیں وہ ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوںکی نشاندہی اور انکے خلا ف عوام کو صف آرا ہونے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں ۔ اشرافیہ اور عوام میں شامل کالم ہمارے ملک کی سیاسی اور آئینی تاریخ کے ایسے پارے ہیں جن میں ہم پاکستان کے سیاسی دینی سماجی اور صحافتی کرداروں کو چلتے پھرتے باتیں کرتے اور خود کو بے نقاب کرتے دیکھ اور محسوس کر سکتے ہیں۔کتاب میں شامل پہلے کالم اسیں آپ آپے مر جانا اور آخری کالم بھٹو لگیسی اور زرداری قیادت تک کو ہی دیکھ لیں تو گویا انہوں نے پاکستان کی موجودہ حالت اور مستقبل کا نقشہ کھینچ دیا ہے۔ ایک کالم شواہد کے ساتھ یہ حقیقت سامنے لاتا ہے کہ کس طرح پاکستان کو محض چند ہزار ڈالروں کیلئے غیر ملکی دوا اور ویکسین سازروں کی تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے اور دوسرے کالم میں اس قوم کی مستقبل کی قیادت کا المیہ بیان کر کے یہ چتاونی دی گئی ہے کہ یہاں دنیا کی مثالی جمہوریتو ں کی طرح غیر وراثتی قیادت کے ابھرنے کے امکانات کم کم ہیں۔سعید آسی کے بیشتر کالم ان یاداشتوں پر مبنی ہیں جو قوم کی امانت تھیں مجید نظامی ڈاکٹر مبشر حسن سعید اظہر 5جولائی مشرف کیس عاصمہ جہانگیر اور دوسری شخصیات کے حوالے سے یاداشتوں پر مبنی ان کے کالم ان شخصیات کے خیالات کو جاننے میں مدد بھی دیتے ہیں اور اپنے دامن میں پاکستان کے مسائل کے اسباب کی نشاندہی بھی کرتے ہیں سعید آسی مملکت خدا داد میںقانون کی حکمرانی کے قائل ہیں اور انہوں نے اپنے مدلل کالموں سے ثابت کیا ہے کہ سماج میں غریب اور امیر میں بڑھتی ہوئی خلیج اور سیاسست میں گند کا ایک بڑا سبب قانون کی حکمرانی  کا فقدان ہے 432صفحات پر مبنی انکی اس کتاب میں با اختیار طبقے کی طرف سے اس حوالے سے من مانیوں کے انگنت ثبوت موجود ہیں، وہ سچے عاشق رسول بھی ہیں اور میکرون کی مکروہ حرکت کے حوالے سے ان کا مدلل کالم ہی اس ثبوت کیلئے کافی ہے سعید آسی کی شاعری سفرناموں اور سیاسی موضوعات پر پہلے ہی متعدد کتابیں قارئین سے داد وصول کر چکی ہیں ۔ انکی اور سلامتی کیلئے دعا کی جانی چاہییے کہ اس دور میں جب پاکستان اور پاکستان کے عوام سے محبت اور صرف محبت کی بنیاد پر کام کرنیوالے خال خال رہ گئے ہیں ان کا وجود غنیمت ہے ۔

مزیدخبریں