لاہور(کامرس رپورٹر ) کوویڈ 19 کے بعد اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان تاریخ کے انتہائی اہم موڑ پر ہے اور اس کی کمزور معیشت نہ تو سیاسی بحران کو برداشت کر سکتی ہے اور نہ ہی سیاسی عدم استحکام کی متحمل ہو سکتی ہے۔ یہ بات سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے اتوار کو یہاں مومن علی ملک کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ہمیں اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور یہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے بنیادی شرط ہے۔ تصادم، احتجاج، ہنگامہ آرائی اور تشدد کی سیاست مسائل کا حل نہیں ہے۔ وقت بہت بدل گیا ہے کیونکہ اب بااثر ممالک اپنا تسلط برقرار رکھنے کیلئے مالی جنگ پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ یہ ممالک اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی خاطر غریب ممالک کی معیشت کو کمزور کرنے کیلئے معاشی تباہی کے ہتھیاروں کو کامیابی سے استعمال کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی معیشت اتنی مضبوط نہیں کہ اس معاشی دہشت گردی کا مقابلہ کر سکے۔ ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہو گا، اس مقصد کیلئے ہمیں اپنی کاروباری لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری مصنوعات عالمی منڈیوں میں مسابقتی رہیں۔ صنعتوں کے فروغ کیلئے تجارتی سہولیات کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس لئے کاروباری آسانیوں کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرکے تجارتی سہولت کاری کا کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں زبردست صلاحیت ہے کیونکہ ہمارے پاس بے پناہ ٹیلنٹ ہے، ہمیں صرف حکومتی پالیسیوں میں مستقل مزاجی اور آگے بڑھنے کیلئے ایک واضح روڈ میپ کی ضرورت ہے۔ صنعتی شعبے سمیت تمام شعبوں کو اپنی قومی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے معیشت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ حکومت کو نظام میں اصلاحات لا کر خام مال اور تیار اشیاء کی سمگلنگ پر قابو پانا چاہیے۔ وفد کے رہنما مومن علی ملک نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستانی مصنوعات کیلئے نئی غیر ملکی منڈیاں تلاش کرنے کیلئے مارکیٹ ریسرچ کرائے اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کو پابند کیا جائے کہ وہ وہاں پاکستانی مصنوعات کو متعارف کرائیں۔ تجارت سے متعلق معلومات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستانی بزنس مین تجارتی مواقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکیں۔