لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے تھرڈ پارٹی شپمنٹ پر پابندی اور طورخم بارڈر کے راستے جزوی تیار خام مال کی درآمد میں مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ان مسائل کی وجہ سے غیر ملکی خریداروں سے کئے گئے معاہدے متاثر ہو رہے ہیں،حال ہی پاکستان میں منعقد ہونے والی عالمی نمائش سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیںلیکن مسائل اور رکاوٹوں کی وجہ سے یہ زائل ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، ایسوسی ایشن کے سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد ،میجر (ر) اختر نذیر ، سعید خان ،شاہد حسن ،اعجاز الرحمان، ملک اکبر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔اجلاس میں ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں طے پایا کہ مسائل کے حوالے سے متعلقہ حکام سے فوری رابطوں کی کوشش کی جائے گی۔ عثمان اشرف نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب پاکستان کو قیمتی زر مبادلہ کی ضرورت ہے ایسے میں برآمدی شعبوں کی مشکلات حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت سے وابستہ برآمد کنندگان اچھی ساکھ اور شہرت کے حامل ہیں جو مختلف ممالک کے غیر ملکی خریدار وں سے گزشتہ کئی کئی سالوں سے کاروبار کر رہے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ پابندی عائد کی گئی ہے جس ملک سے رقم وصول ہو گی مصنوعات کی شپمنٹ بھی اسی ملک کے لئے ہو گی ، ہمارے بہت سے غیر ملکی خریداردوسرے ممالک میں ہماری مصنوعات فروخت کرتے ہیں ایسے میں تھرڈ پارٹی شپمنٹ پر پابندی سے غیر ملکی خریدار متنفر ہو رہے ہیں جس سے برآمدات متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طورخم بارڈر کے مسائل بھی جوں کے توں ہیںاور افغانستان سے آنے والے جزوی تیار مال کی درآمد میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے غیر ملکی آرڈر ز کی بروقت تکمیل ممکن نہیں ہو پارہی جس سے معاہدے اور پاکستان کی ساکھ متاثر ہو گی۔