جوان سے جرنیل تک …!! 

افسوس ہے کہ ان دنوں دوبارہ ملک میں اور باہر وطن قومی سلامتی کے اداروں کو ہدفِ تنقید بنانے کا سلسلہ چل نکلا ہے مستزاد یہ ہے کہ پاکستانی نوجوانوں اور سادہ لوح شہریوں کا ایک حلقہ نا دانستگی میں اس پراپیگنڈہ مہم سے متاثر ہے۔ ایسے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بجا طور پر ان حلقوں کو خبردار کیا ہے ۔ اس تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے افسران و جوانوں کی قربانیوں کی فہرست اتنی طویل ہے جس کا ایک یا دو تحاریر میں احاطہ کر پانا ناممکن ہے۔ کرونا وائرس جیسی قدرتی آفت ہو،دہشتگردی کیخلاف جنگ یا سیلاب کے باعث تباہی کا شکار ہم وطنوں کی بحالی کا کام ، پاک فوج نے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ سنجیدہ ماہرین کے مطابق یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاک فوج کے جوان سے جرنیل تک ہر ایک نے دفاع وطن کیلئے ہمیشہ جو قربانیاں دیں وہ عسکری اور ملکی تاریخ کا سنہرا باب ہے جس پر بلاشبہ ہر پاکستانی کو فخر ہے۔ 
انسان دوست حلقوں کے مطابق پاکستانی افواج کی ان خدمات کا ااعتراف عالمی سطح پر بھی کیا جا رہا ہے ، تبھی تو 25 اکتوبر کو بیلجئم کے شہر برسلز میں ای یو پاکستان فرینڈشپ فیڈریشن کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت اس تنظیم کے چیئرمین چوہدری پرویز اقبال لوہسر نے کی، تقریب میں بیلجئم کی پاکستانی کمیونٹی نے کثیر تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر یورپی یونین کی جانب سے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالے جانے پر پاکستان کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا گیا اور شرکاء نے کہا کہ فیٹ لسٹ سے نکلنے پر پاکستان مبارکباد کا مستحق ہے اور اس ضمن میں خصوصاً پاک سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سول اور فوجی اداروں کی مربوط اور مثالی رابطہ کاری کی بدولت ہی ملک اس گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔ اس صورتحال کا جائزہ لیتے ماہرین نے کہا ہے کہ عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے چار برس قبل پاکستان کو وائٹ لسٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا اور اس سے نکلنے کیلئے پاکستان کو متعدد اہداف دیئے گئے جن کی تکمیل بادی النظر میں خاصا مشکل امر نظر آتا تھا مگر اس ضمن میں پاکستانی ریاست اور اسکے تمام اداروں نے دن رات ایک کر کے ایسا ایکشن پلان مرتب کیا جس کے نتیجے میں 17 جون کو جرمنی میں ہونیوالے والے فیٹف کے اجلاس میں میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا واضح عندیہ دیدیا گیا۔ آرمی چیف کے احکامات پر2019 ء میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں سپیشل سیل قائم کیا گیاتھا جس نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ پر جامع پلان مرتب کیا اور یوں فیٹف کے تحت ٹیرر فنانسنگ کے 27 میں سے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا، دونوں ایکشن پلانز کل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان رابطہ کاری میکنزم بنایا ۔ یہ بات بھی وطن عزیز میں بسنے والے ہر شہری کیلئے فخر کا باعث ہونا چاہیے کہ پاکستان نے اپنا 2021 ء کا ایکشن پلان فیٹف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 ء سے چھ ماہ پہلے مکمل کر لیا۔ اسی لئے یکم اکتوبر 2022 کو فیٹف نے پاکستان کو چار برس بعد بالآخر گرے لسٹ سے نکال دیا ۔  اس تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ نے 29 نومبر 2016 کو پاک فوج کی کمان سنبھالی جس کے بعد آپریشن رد الفساد، کرونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے بہترین حکمت عملی، کرتار پور راہداری کا قیام، مثالی سفارت کاری ، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز اور پاکستان سے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالے جانے سمیت متعدد اہم کارنامے انکے کریڈٹ پر موجود ہیں۔ انکی کاوشوں سے کرتار پور راہداری کی تکمیل کے خواب نے عملی شکل اختیار کر لی ، بابا گرو نانک کی 550 ویں برسی پر اس کاریڈور کی تکمیل مکمل ہوئی اور یوں سکھ قوم کا دیرینہ خواب پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس ضمن میں افواج پاکستان کے سپہ سالار نے وہ روشن کردار ادا کیا جس کا اعتراف خود سکھ قوم کے خواص و عوام کی جانب سے اب تک برملا کیا جا رہا ہے۔
بہر حال حرف آخر کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وطن عزیز کے سبھی حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا و تحقیقی اداروں کے ذریعے ایسی بے بنیاد الزام تراشیوں کا خاطر خواہ ڈھنگ سے جواب دیں اور بڑے ناموں سے مرعوب ہونے کے بجائے دلیل کو اہمیت دیں۔ بقول خمار بارہ بنکوی 
دیا جل رہا ہے، ہوا چل رہی ہے 
ارے او جفائوں پہ چپ رہنے والو 
خموشی جفائوں کی تائید بھی ہے 
کچھ بڑے نام غالباً اپنے طرز عمل کی وجہ سے ’’نام بڑا اور درشن چھوٹے‘‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔ ملک کے بھی کچھ عناصر پاک فوج اور آئی ایس آئی کو مطعون کرنے کی جانب راغب نظر آتے ہیں، خصوصاً آئی ایس آئی تو ازل سے ہی پاک وطن کے مخالفین کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے ، مگر یہ امر بھی طے ہے کہ وطن عزیز خدائے بزرگ و برتر کی خاص عنایت سے ہی وجود میں آیا تھا اور اپنی تمام تر کوتائیوں کے باوجود پاک قوم اور قومی سلامتی کے ادارے تا ابد سلامت رہیں گے ۔

ای پیپر دی نیشن