دہشت گردی کا اژدھا

دہشت گردی کا اژدھا پھنکار رہا ہے۔ پچھلے جمعہ اور ہفتہ کو دہشت گردی کے خوفناک واقعات دیکھنے میں آئے۔پہلے تو گوادر کے علاقے پسنی میں 14فوجیوں کو شہید کردیا گیا۔ دوسرے روز دہشت گردوں نے میانوالی ائربیس میں فضائی اڈے کو نشانہ بنایا۔ جہاں 9دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ پاکستان کیلئے دہشت گردی کوئی نئی صورتحال نہیں۔ اسے ہم نے بیس سال تک بھگتا ہے ،اس خونی جنگ میں اسی ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ معیشت کو ایک سو ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔ بالآخر پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور بہترین منصوبہ بندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کی اس طویل خونی لہر کا خاتمہ کردیا۔ دنیا نے بھی پاک فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا کہ نیٹو اورامریکہ سمیت متعدد یورپی ممالک دہشت گردی کے عالمی عفریت کے سامنے ناکام ہوگئے مگر پاک فوج نے دہشت گردی کو اس کے منطقی انجام تک پہنچاکردکھایا۔ مگر وہ جو کہتے ہیں کہ گھر کو آگ لگ گئی ، گھر کے چراغ سے۔ خان حکومت میں آئے تو انہوں نے دہشت گردوں سے مذاکرات شروع کردیئے اور ان کیلئے پاکستان کی سرحدیں کھول دیں۔ جس کی وجہ سے بھگوڑے اور شکست خوردہ دہشت گردوں کو حوصلہ ملا۔وہ بلوچستان، خیبرپی کے سندھ اور پنجاب میں پناہ گاہیں ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے۔ خان شروع ہی سے دہشت گردوں کا حامی رہا ہے ، اس لئے اس کے پیروکاروں نے بھی اسی کی پالیسی کو اپنایا اور وہ دہشت گردوں کیلئے سہولت کار بن گئے۔ 
عمران اور اسکی پارٹی کی اس مبینہ ملک دشمن پالیسی سے پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کی آگ سے دہک رہا ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں دہشت گردی کی وارداتیں جاری ہیں۔ مستونگ کا سانحہ کوئی بھلا نہیں سکتا۔ خیبرپی کے اور سابقہ قبائلی علاقے دیر اور سوات آج ایک بار پھر دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکے ہیں۔ پچھلے دو سال میں قومی سلامتی کونسل کے جتنے بھی اجلاس ہوئے ، ان کا ایک ہی اعلامیہ تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ قومی سیاستدانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ وہ بدستور ایک دوسرے کے خلاف اپنی سیاسی محاذ آرائی میں الجھے رہے۔ پنجاب اور خیبرپی کے کی صوبائی حکومتیں توڑدی گئیں۔ سیاستدانوں نے چیخ چیخ کر زمین وآسمان ایک کردیا کہ آئینی تقاضے کے تحت نئے الیکشن فوری کروائے جائیں۔ مگر فوج نے ایک ہی بات کی کہ اس کے پاس الیکشن کے دوران سیکورٹی کیلئے وا فرمطلوبہ عملہ دستیاب نہیں۔ اب پورے ملک میں اسمبلیاں ٹوٹ چکی ہیں اورسیاستدانوں نے نئے سرے سے شوروغوغا بلند کردیا ہے کہ الیکشن کروائے جائیں۔ اس الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی ہوچکا ہے۔مگر معلوم نہیں کہ فوج پچیس کروڑ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر معدودے چند سیاستدانوں کی ہوس اقتدار پوری کرنے کیلئے الیکشن ڈیوٹی سرانجام دے سکے گی یا نہیں۔ 
وطن ِ عزیز کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی افرادکو پاکستان سے نکالنے کیلئے کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔ چند روز پہلے جن لوگوں کو چمن بارڈر سے افغانستان میں بھیجا گیا ، انہوں نے پاک فوج کی پوسٹوں پر ہلہ بول دیا۔ آرمی چیف کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔ اس لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ غیرقانونی غیرملکی کیا گل کھلائیں گے۔ 
بھارت کی دہشت گرد خفیہ تنظیم ”را“، اسرائیل کی دہشت گردخفیہ تنظیم ”موساد“ پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے کیلئے مشترکہ ہتھکنڈے آزما رہی ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کو پاکستان کی فوجی قوت ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ براہ راست یا بالواسطہ پاک فوج کو ٹارگٹ بنائیں۔ عمران اور اس کی پارٹی کی شکل میں انہیں گھر کے بھیدی بھی ہاتھ لگ گئے ہیں۔ پاکستان کے اندر اور باہر پی ٹی آئی کے پیروکار سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف گند اچھال رہے ہیں۔ عوام کو مختلف طریقوں سے اکسایا جارہا ہے کہ وہ پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کرنے انہیں تباہ کردیں۔اس سال نو مئی 2023ءکو ان لوگوں نے اپنے تیور دکھائے اور چند گھنٹوں کے اندر اندر پاک فوج کی دو سو حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ میانوالی خان کا آبائی علاقہ ہے ، وہ ہمیشہ سے وہاں سے الیکشن جیتتا آیا ہے،اس لئے اس کے پیروکاروں کا لشکر میانوالی ائربیس کے فضائی اڈے کو بار بار نشانہ بنارہا ہے۔ میانوالی کی پہاڑی چوٹی کے دامن میں واقع اس فضائی اڈے پر آخر وہ کیا چیز ہے جسے عمران اور اس کے پیروکار اور دہشت گرد مل جل کر تباہ کرنے کیلئے تلے بیٹھے ہیں۔ 
یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ نو مئی کو بھی تحریک ِ انصاف کا دہشت گرد ٹولہ میانوالی کے ائربیس میں داخل نہیں ہوسکا، اور گذشتہ ہفتے 4نومبر کو بھی جن دہشت گردوں نے فضائی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، وہ پاک فوج کے بہادر جوانوں کا خود نشانہ بن گئے۔ میانوالی میں اس واردات سے پہلے بھارتی میڈیا نے یہ شور مچایا کہ آج ایک بڑا واقعہ رونما ہونے والا ہے۔ اگرچہ یہ بڑا واقعہ رونما تو نہیں ہوسکا، تاہم بھارتی میڈیا نے اسے ایک کامیاب آپریشن قرار دیا اور اس پر شادیانے بجائے۔ 
آنے والے دنوں میں اندیشہ ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کی وارداتیں وقوع پذیر ہوں گی اور ان میں خاص طور پر پاک فوج کو نشانہ بنایا جائے گا۔ پاک فوج ہمیشہ کی طرح پر عزم ہے کہ وہ دہشت گردی کے اس اژدھے کو پہلے کی طرح ایک بار پھر کچل دے گی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے مصمم عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے پھن کو مکمل طورپر کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ عوام کی بڑی تعداد پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور امید کی جانی چاہئے کہ دہشت گردی کے عفریت کا خاتمہ ہوکر رہے گا۔ پچیس کروڑ عوام اپنے گھروں ، دفتروں ،کارخانوں، زرعی زمینوںپر سکون سے روزمرہ کے امور سرانجام دے سکیں گے اورملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا قومی کردار سکون سے ادا کرتے رہیں گے۔ 
٭....٭....٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن