روداد عالم....غزل میر
ghazalswrutings@gmail.com
اس میں شک نہیں ہے کہ زندگی ماں اور باپ بننے کے بعد تبدیل ہو جا تی ہے۔آج کی تیز رفتار زندگی میں ہم اکثر یہ بھول جا تے ہیں کہ میاں بیوی کی ذاتی زندگی اور ان کا آپس میں تعلق ان کی صحت کیلئے ضروری ہے اور اگر ہمیں یہ یاد بھی رہے اور اس تعلق کو برقرار رکھنے کی چاہ بھی ہو تو سٹریس(ذہنی دباﺅ) کی وجہ سے اس کے بارے میں آپس میں گفتگو نہیں ہو پاتی۔پاکستانی معاشرے میں شاہد جوائنٹ فیملی سسٹم کی وجہ سے اس موضوع کے بارے میں اکثر کھل کر بات بھی نہیں کی جاتی ہے۔اس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ عام طور پر بچے ہونے کے بعد بچوں کی خواہشات اور مالی طور پر انہیں مکمل سپورٹ کر پانا ہر ماں باپ کیلئے اہم تر جیح ہوتی ہے لیکن کچھ ایسے بچے ہیں جن کو زیادہ اور لگاتار توجہ کی ضرورت ہو تی ہے۔ایسے بچوں کے ساتھ ماں باپ کی زندگی عام ماں باپ جیسی نہیں ہو تی،بچے جنھیں زیادہ توجہ کی ضرورت ہو تی ہے انہیں والدین آپس میں وقت گزارنے کیلئے عام ماں باپ کی طرح خاندان والوں کے ہاں نہیں چھوڑ سکتے اور دوری پیداہونے کی ایک اہم وجہ ساتھ میں وقت نہ گزار پانا ہے۔ کچھ بچے بول نہیں سکتے یا دیر سے بولتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کسی کے ہاں چھوڑنا ٹھیک نہیں ہوتا۔کچھ بچوں کی روٹین خراب ہو جائے تو ان کی روٹین واپس بنانا بہت مشکل ثابت ہو تا ہے،میاں بیوی اگر وقت نکالنے کی کو شش کریں بھی اور یہ ممکن نہ ہو پائے تو اس کے بارے میں کھل کر گفتگو کرنا بہت ضروری ہے - میاں بیوں کے رشتے کو کامیاب رکھنے کیلئے اس بات کو سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ حالات کی وجہ سے آپس میں وقت ہونے کی کمی(کچھ سال) رہے گی۔یورپ میں میڈ رکھنے کا رواج عام نہیں ہے جس کی وجہ سے ہر انسان اپنا اور اپنے بچوں کا کام خود کرتا ہے ، یو رپ میں نرسری جب بچہ جا تا ہے تو ماں maternity leave کے فوری بعد کام شروع کردیتی ہے۔ پری سکول کے وقت ماں باپ دونوں فل ٹائم کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے میاں بیوں کو اکیلے وقت ملنا اور بھی مشکل ہو جا تا ہے۔ پاکستان میں جوائنٹ فیملی سسٹم کی وجہ سے میاں بیوں کو اکیلے وقت ملنا مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔اگر بچہ ایکسٹرا(خصوصی) توجہ مانگتا ہو تو یہ بات سب والدین فوری نہیں سمجھ پاتے -کچھ والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ان میں کوئی کمی ہے جس کی وجہ سے انہیں زندگی مشکل لگتی ہے لیکن جب دوسرے والدین سے وہ اپنے آپ کو ملاتے ہیں تو ان کی زندگی مختلف دیکھ کر وہ اس حقیقت کو سمجھ پاتے ہیں کہ ان کی زندگی میں واقعی مشکلات ہیں۔ لیکن اکثر انہیں اس بات کو سمجھنے اور قبول کرنے میں کچھ سال لگ جا تے ہیں۔شادی کارشتہ مرد اور عورت دونوں کا مضبوط ہو یا نہ ہو ریسرچ کے مطابق جن کے بچوں کو ایکسٹرا توجہ کی ضرورت پڑتی ہے ان میاں بیوی میں زیادہ تر علیدگی ہو جاتی ہے، وجہ مشکلات ہے اور وقت نہ ہونے کی وجہ سے مواصلات کی کمی بھی (Lack of communication) اس لئے وقت نکالنے کے ساتھ ماں باپ کو اپنی ضروریات کے بارے میں کھل کر بات کرنی چاہئے - اس سے معاشرے میں بچوں کی پیدائش اور دیکھ بھال کے حوالے سے آگاہی بھی پیدا ہو گی اور دوستوں سے اس کے بارے میں گفتگو میاں بیوی کی مشکل زندگی میں آسانی کا باعث بن سکتی ہے ۔ آخر میں ان اشعار کے ساتھ خیالات کا اختتام کررہی ہوں۔
فاصلے جو درمیاں ہمارے ہیں تو کیا ہے
نزدیکیوں سے ہم اگر ہارے ہیں تو کیا ہے
غفلت میں زیست ہم نے گزاری ہے اپنی جب
لمحات چند ہم کو جو پیارے ہیں تو کیا ہے
دور ہونے قریب آنے کے اک ڈر سے ہمیشہ
ہم آج بھی گر ان کے سہارے ہیں تو کیا ہے
وہ ڈھونڈتے ہیں ہم کو سمندر کی تہوں میں
خود رہتے سدا ایک کنارے ہیں تو کیا ہے
جب سچی محبت ہو جدائی نہیں ہوتی
دنیا میں جو گھر دور ہمارے ہیں تو کیا ہے