غزہ: اسرائیلی جارحیت کا مہینہ مکمل، جنگ بندی کریں، 18 عالمی تنظیموں کا مطالبہ، امریکی ایٹمی آبدوز آ گئی

غزہ + تل ابیب + عمان + تہران (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + این این آئی + اے پی پی) غزہ پر اسرائیلی حملوں کا ایک مہینہ مکمل ہوگیا جس میں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ غزہ پر گزشتہ رات اڑھائی ہزار حملے کئے گئے جس میں متعدد فلسطینی شہید جبکہ درجنوں افرد زخمی ہوئے، امریکا اور اسرائیل کی حامی طاقتیں جنگ بندی کی مخالف ہیں جب کہ باقی دنیا تماشائی کا کردار نبھا رہی ہے، غزہ میں نہ کھانا، نہ پانی، ایندھن نہ بجلی، حالات ہر دن پہلے سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ گزشتہ چند گھنٹوں میں حملے شروع ہونے سے اب تک کی بدترین بمباری کی اطلاعات ہیں اور فضا میں دھماکوں کی گونج سنی جارہی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر پیر کی صبح مسلسل اسرائیلی بمباری میں کم از کم 27 فلسطینی شہید ہوئے اور 15 افراد رفاح کے قریبی علاقے تل السلطان میں شہید ہوئے ہیں جب کہ غزہ میں آج 10 افراد وسطی غزہ کے علاقے الزاویدا میں شہید ہوئے۔کئی ہسپتالوں کے نزدیک بھی حملے ہوئے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ سمیت 18 عالمی تنظیموں نے فلسطین میں فوری سیز فائر کا مطالبہ کر دیا۔ ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں انسانی بنیادوں پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ادھر امریکی سی آئی اے چیف برنس اسرائیل پہنچ گئے جب کہ چین اور عرب امارات کی درخواست پر آج سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس متوقع ہے۔ اب تک جنگ بندی اور جنگ میں وقفے کی چار قراردادیں ویٹو کی جا چکی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والی امریکی ٹی وی کے صحافی نے اتوار کو حملے میں 20 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی سرزمین کو 2 حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کر دیا۔حماس کے خلاف اہم کامیابیوں کا دعویٰ بھی کیا۔ اسرائیلی بربریت کے جواب میں حماس کے تل ابیب پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں، راکٹوں کو نشانہ بنانے والا آئرن ڈوم کا میزائل خرابی کا شکار ہو گیا اور اسرائیل ہی میں گر گیا۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مسلسل محاصرے نے محصور شہریوں کو قحط کے خطرے سے دوچار کردیا۔ 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ ادھرجنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل سے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا لیا۔ بعد ازاں جنوبی افریقن وزیر اخارجہ نے کہا کہ ہمیں غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں کی شہادتوں پر بہت تشویش ہے۔ اسرائیلی رویہ اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا۔ وسطی افریقہ کے ملک چاڈ نے بھی غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فسلطینیوں کی نسل کشی کے خلاف بطور احتجاج اپنا سفیر اسرائیل سے واپس بلا لیا۔ امریکہ نے جوہری آبدوز مشرق وسطی پہنچ گئی۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان کے مطابق امریکی بحریہ کی جوہری آبدوز سینٹ کام کی زیر نگرانی علاقے میں پہنچ گئی ہے۔کشیدہ صورتحال میں امریکہ اس سے قبل دو جنگی طیارہ بردار بحری جہاز بھی بھیج چکا ہے۔ ایرانی وزیر دفاع محمد رضا عشتیانی نے امریکہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر غزہ میں فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو امریکہ کو سخت نقصان ہو گا۔ ایران کے وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا امریکیوں کو مشورہ ہے کہ غزہ میں جنگ کو فوری روکے اور جنگ بندی کا نفاذ کریں بصورت دیگر امریکہ کو سخت نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے حملے اس وقت شروع کیے جا رہے ہیں اور آج رات اور آنے والے دنوں میں جاری رہیں گے۔ اردن کی فضائیہ نے اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے غزہ کے زیر محاصرہ ہسپتالوں میں طبی ضرورتوں سے متعلق سامان ڈراپ کیا ہے۔ شاہ عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے بتایا ہے کہ ہماری بے خوف فضائیہ نے نصف شب کو فوری طبی امداد ڈراپ کی۔ سامان غزہ میں اردن کے ڈاکٹروں کے قائم کردہ فیلڈ ہسپتال میں ڈراپ کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی تنظیموں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں حملے تیز کر دیئے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غیر ملکی سفیروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ مقامی نہیں عالمی لڑائی ہے۔ ہم حماس کو شکست دیں گے۔ حماس کو ختم کریں گے۔ یہ جنگ مہذب طاقتوں کی بھی جنگ ہے۔ ہماری فتح مہذب طاقتوں کی بھی فتح ہو گی۔ یقین ہے کہ تمام ہمارا ساتھ دیں گی۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ امریکی اور اسرائیلی رہنما¶ں کا ایک ہفتے بعد رابطہ ہوا ہے۔ دوسری طرف اردن کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ غزہ یا مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی ریڈ لائن ہے۔ غزہ یا مغربی علاقے سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کی کوشش اعلان جنگ ہو گی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج غزہ میں بحیرہ روم کے ساحل تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے یہ سب ناقابل قبول ہے۔ غزہ کی پوری آبادی محاصرے میں ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کو غیر مشروط طور رہا کیا جائے۔ سپینش اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل نے جنگ کیلئے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ کرائے کے پرائیویٹ فوجی بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے کرائے کے پرائیویٹ فوجیوں کو ماہانہ 12 ہزار ڈالر سے زائد پر بھرتی کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 30 دن چکے ہیں اب بہت ہو گیا۔ جنگ کو رکنا چاہئے۔ غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ دوبارہ کھول دی گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کو مریضوں اور غیر ملکیوں کے انخلاءکیلئے کھولا گیا ہے۔ گزشتہ روز 13 اور اب تک 90 سے زائد فلسطینی زخمی مصر منتقل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں ایندھن کی اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایندھن کے بغیر انکیوبیٹرز میں نوزائیدہ بچے مر جائیں گے۔ غزہ بچوں کا قبرستان بن رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن