پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں الیکشن کا قائل نہیں کیوں کہ یہ الیکشن کسی کو کچھ نہیں دے گا، پاکستان تحریک انصاف ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس وجہ سے ملکی سیاست میں اس کا اپنا ایک مقام ہے۔ نیب کورٹ کراچی میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل صرف ایک جماعت کے پاس نہیں کیوں کہ ملک میں اس وقت انتشار ہے، اس صورتحال میں اگر درست راستے کا تعین نہ کیا تو مشکلات بڑھیں گی، یہ الیکشن کسی کو کچھ نہیں دے گا، جو جماعتیں اِنتخاب لڑیں گی وہ سب اقتدار میں رہ چکی ہیں، پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں رہی، اپوزیشن میں بیٹھے نہیں لیکن بڑی جماعت تھی، پی ٹی آئی کا سیاست میں ایک رول ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس کے بعد سے کسی مشاورت میں شامل نہیں ہوتا، میری دعا ہے الیکشن صاف اور شفاف ہوں، اس وقت میرا نوازشریف سے صرف ذاتی تعلق اور عزت کا رشتہ ہے جو برقرار رہے گا، نواز شریف اور آصف زرداری سیاسی رہنما ہیں اور سیاست دانوں کی آپس میں ملاقاتیں ہونا اچھی بات ہے۔ انہوں نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب اور پاکستان دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، نیب کے ہوتے ہوئے حکومت کا نظام نہیں چل سکتا، یہ واحد ادارہ ہے جس کا مقصد صرف سیاستدانوں کا احتساب کرنا ہے، لوگ سمجھتے ہیں جس پر نیب کا کیس بن گیا وہ بڑا مجرم ہے، نگران حکومت ہی کوئی فیصلہ کرلے کہ نیب کے ادارے کا کیا کرنا ہے؟۔ ادھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں، لوئر مڈل کلاس کی واحد جماعت ہے، میں نے اُنہیں سچے جذبات کے ساتھ دعوت دی، اُنہوں نے اچھے طریقے سے سنا، فیصلہ وہ خود کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر روف صدیقی نے شاہد خاقان عباسی کو جون ایلیا کے شعر بھی سنائے جس پرسابق وزیراعظم نے رؤف صدیقی سے دوبارہ شعر سنانے کی فرمائش بھی کی اور شاہد خاقان عباسی نے ایم کیو ایم رہنما کو جواب دیا کہ لاہور میں ایم کیو ایم کا نائب صدر میرے گاؤں کا ہے۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے پیچھے ہزاروں شہدا کا لہو شامل ہیں، ہم ایسے کسی دوسری جگہ نہیں جا سکتے، یہ آسان جدوجہد تو ہے نہیں، مجھے تو آفر کی گئی ہے کہ آپ کے مقدمات ختم کردیئے جائیں گے آپ باہر جاکر بیٹھ جائیں لیکن پاکستان کا مستقبل مڈل کلاس کے پڑھے لکھے نوجوانوں سے وابستہ ہے۔