وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے سونامی سے آگاہی سے متعلق عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سونامی جیسی قدرتی آفات، فطری عوامل ہیں اور موسمیاتی تبدیلی سے آفات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان بھی کلائمیٹ چینج کے سنگین مسئلہ سے دو چار ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کرنی ہوگی۔ سونامی کی تباہی سے نمٹنے کے لیے ہمیں بین الاقوامی تجربات سے سیکھنا اور اپنی حکمت عملی کو مضبوط بنانا ہے۔ حکومت پنجاب نے جامع کلائمیٹ پالیسی متعارف کرائی ہے جس میں قدرتی آفات میں انسانی جان و مال کا تحفظ بھی شامل ہے۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ عوام میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ آگاہی پروگرامز کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ناگہانی صورتحال میں شہریوں کو حفاظتی اقدامات سے آگاہ ہونا چاہیے۔ پنجاب میں انفراسٹرکچر کی تعمیر میں زلزلے کے نقصانات سے بچائوکی تکنیک کو اپنایا جا رہا ہے۔ ماحولیاتی بہتری کے لیے شہری حکومت کا ساتھ دیں۔ دنیا کو یکجا ہو کر قدرتی آفات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ پنجاب حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ماحول کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کررہی ہے وہ قابلِ ستائش تو ہیں لیکن یہ سب کافی نہیں ہیں اور ہمارے ماحول کی بگڑتی ہوئی صورتحال بھی اسی طرف اشارہ کررہی ہے کہ ہمیں اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے شہروں کو زندہ رہنے کے قابل بنا سکیں۔ بیشک موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے نمٹنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ اس کے لیے مشترکہ حکمت عملی بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ سموگ نے لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر بنا کر رکھ دیا ہے اور یہ سب ہماری ان پالیسیوں کا نتیجہ ہے جن کی وجہ سے شہر کی آبادی مسلسل پھیلتی گئی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے قابلِ عمل اقدامات نہیں کیے گئے۔ اب ہمیں سموگ کے انسداد کے لیے بھی ایک مشترکہ حکمت عملی طے کرنی چاہیے کیونکہ سموگ صرف لاہور یا پنجاب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دیگر شہر اور صوبے بھی اس سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔