ایران اور پاکستان کا مشترکہ چیلنجز  سے باہم مل کر نمٹنے پر اتفاق

پاکستان اور ایران نے سرحدی امور اور دہشت گردی سمیت تمام مشترکہ چیلنجز سے باہم مل کر نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ محمد اسحاق ڈار اور عباس عراقچی نے دوطرفہ ملاقات کے بعد اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ہمارے لئے مشترکہ چیلنج ہے، اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، اقوام عالم فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے میں ناکام رہی ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی کرائی جائے۔ انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو پرامن انداز میں حل کیا جائے۔ 
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ برادر پڑوسی مسلم ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اور ایران کے اپنے اپنے ملک اور خطے میں امن و امان کی بحالی سے متعلق مفادات و مسائل مشترکہ ہیں جبکہ اتحاد امت کے لئے بھی یہ دونوں ممالک اپنی اپنی سطح پر کاوشیں بروئے کار لاتے رہتے ہیں۔ اس تناظر میں دونوں برادر مسلم ممالک کے ساتھ چین کا تعاون بھی مثالی ہے جبکہ بھارت کے اس خطے میں توسیع پسندانہ عزائم کے ناطے پاکستان ہی نہیں،ایران اور چین  کی سلامتی بھی چیلنج ہوتی رہتی ہے اور بھارت ایران اور پاکستان کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ اس سلسلہ میں ایران کے راستے سے بلوچستان میں کلبھوشن یادیو کے ذریعے پھیلائے گئے بھارتی جاسوسی نیٹ ورک نے کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان و ایران کی سرحد کے آر پار ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں بھارتی سازشوں کا عمل دخل ہی نظر آیا جس کے باعث دونوں ممالک میں غلط فہمیاں بھی پیدا ہوتی رہیں تاہم دونوں جانب سے معاملہ فہمی سے کام لیتے ہوئے ان غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان اور ایران کے مابین علاقائی سطح پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ مفادات جْڑے ہوئے ہیں جبکہ فلسطین و کشمیر کے مسائل پر بھی یہ دونوں ممالک مشترکہ موقف رکھتے ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئے نمائندہ عالمی اور علاقائی فورموں پر یکساں موقف کے ساتھ ہی آواز اٹھاتے ہیں۔ ان دنوں اسرائیل پر فضائی حملے اور اس کے جوابی فضائی حملے کے باعث ایران عملاً حالت جنگ میں ہے جبکہ اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم سے اس خطے کو ہی نہیں، اقوام عالم کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں جن سے نمٹنے کے لئے ایران اور پاکستان کا یکجہت ہونا بھی فطری امر ہے جبکہ ان دونوں مسلم ممالک کی یکجہتی اتحادِ امت کی بنیاد بھی بن سکتی ہے۔ اگر مسلم دنیا خود کو اتحاد کی لڑی میں پرو لے تو کسی دوسرے ملک کو کسی بھی مسلم ملک کی سلامتی پر وار کرنے کی جرات نہیں ہو سکتی اور کشمیر و فلسطین جیسے دیرینہ مسائل بھی خوش اسلوبی سے حل ہو سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن