معاشی بحالی کا منصوبہ تیار، اعلان چند روز میں کر دیا جائے گا

اسلام آباد (عترت جعفر ی) ملک کی  معاشی بحالی کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے، اور اس کا اعلان  چند روز میں کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم پاکستان متوقع طور پر  29-2024ء  قومی معاشی بحالی کے منصوبے کا اعلان کریں گے اور اس اس پر عمل درآمد کا روڈ میپ بھی دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں حتمی سفارشات وزیراعظم کی منظوری کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔ ان میں پاکستان کو در پیش معاشی چیلنجز اور ان کے حل کو تجویز کیا گیا ہے۔ جن امور کو معاشی چیلنجز کہا گیا ہے ان میں زیادہ کنزمشن کی بنیاد پر گروتھ کا ہونا، کم سرمایہ کاری اور ایکسپورٹس کا محدود ہونا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس کے بوجھ کی غیر متوازن انداز میں تقسیم اور بڑھتی ہوئی ڈیٹ سروسنگ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔ انرجی سیکٹر کو ایک مسئلہ قرار دیا گیا ہے جہاں ہائی ٹیرف، سرکلر ڈیٹ، وسیع نقصانات شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور آبادی کی بہت زیادہ شرح افزائش کو بھی پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے یہ پاکستان کے سیاسی اور سماجی استحکام کے لیے سنجیدہ چیلنجز ہیں۔ اس پلان میں کہا گیا ہے کہ ایک نئے اکنامک فریم ورک کی ضرورت ہے۔ پلان میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان فائیو ایز کے مطابقت رکھنے والے نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کا آغاز اڑان پاکستان کے نام سے کریں۔ اس سلسلے میں ہونے والی کانفرنس میں وزیر اعلی، گورنرز اور رہنماؤں، یوتھ ایمبیسڈرز کو بھی بلایا جائے، وزیراعظم ایک پورٹل کا افتتاح کرے جس میں بیرون ملک بسنے والے پاکستانی پروفیشنل اور ٹیکنوکریٹس اپنی تجاویز دیں۔ برآمدی سیکٹرز پر ریگولیٹرز کی طرف سے ریگولیٹری بوجھ اور نہ نظر آنے والے ٹیکسوں کو ختم کیا جائے۔ 2029 تک برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے تخلیقی صنعت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ، زراعت، آئی ٹی، منرلز، مین پاور اور بلو اکانومی پر توجہ مرکز کی جائے۔  تجویز کیا گیا ہے کہ ویلیو برانڈ کے حوالے سے مراعات دی جائیں۔ 100 ملین ڈالر کی برینڈڈ ایکسپورٹس پر ایک سے تین فیصد تک کارپوریٹ انکم ٹیکس کی رعایت دی جائے اور یہ کم از کم 10 سال تک جاری رکھی جائے۔ ملٹری ٹیکنالوجیز کی کمرشلائزیشن کے لیے وزارت دفاع، سائنس اور ٹیکنالوجی ٹیلی کام اٹامک انرجی کمیشن کے ساتھ پارٹنرشپ کے ذریعے کمرشل لائف پلان تیار کیا جائے جس کے ساتھ ساتھ نیشنل پروڈکٹو پلان تیار کیا جائے۔ تھری ڈی پرنٹنگ اور مٹیریل مینوفیکچرنگ کا پلان ڈیجیٹل ڈیش بورڈ اور 200 کمپنیوں کو برانڈ ڈیویلپمنٹ کے لیے سہولت دی جائے اور یہ کام چھ ماہ میں ہونا چاہیے۔ تین سال کے عرصے میں 100 فرموں کی گریجویشن کا پلان تیار کیا جائے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے جو اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں نیشنل سینٹر فار کوانٹم کمپیوٹنگ، نینو ٹیکنالوجی، نیشنل انکوپیشن سینٹر، سینٹر آف روبوٹکس اینڈ آٹومیشن، نیشنل سینٹر فار سائبر سکیورٹی اور نیشنل سینٹر فار بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ تشکیل دیا جائے۔ موسمیاتی تبدیلی کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے کلائمیٹ فائنانس فریم ورک سٹریٹجی بنائی جائے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو 11 ایم ایف تک بڑھایا جائے۔ پنجاب میں دو سٹرٹیجک نہریں سندھ میں بھی دو سٹرٹیجک نہریں، کے پی کے اور بلوچستان میں ایک ایک سٹیٹڈ چیک نہر بنائی جائے۔ براجم کی اپ گریڈیشن کی جائے۔ ری ماڈلنگ کی جائے۔ پانی کے وسائل کی ترقی کے لیے پی ایس ڈی پی کا 20 فیصد مختص کر دیا جائے۔ فوڈ سکیورٹی کے سلسلے میں تجویز کیا گیا ہے کہ آئل سیڈ پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے۔ لائیو لائیو سٹاک کے لیے تجویز کیا گیا ہے کہ نیشنل اینیمل ہیلتھ ایکٹ بنایا جائے دودھ اور گوشت کی سٹینڈرڈ ڈائٹئزیشن کی جائے اور مہرین فشریز کے لیے بلو فائنانسنگ پروگرام کا اغاز کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن