اسلام آباد (خبرنگار خصوصی ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے لیے 100 میگاواٹ شمسی توانائی پلانٹ کی منظوری، بجلی کی فی الفور فراہمی اور بلتستان یونیورسٹی اور قراقرم یونیورسٹی کے باصلاحیت طلبا کے لیے میرٹ کی بنیاد پر 1 ارب روپے کے انڈوومنٹ فنڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا بشمول سابق فاٹا کے ضم اضلاع اور بلوچستان کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پر ہماری توجہ پوری طرح مرکوز ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گلگت بلتستان کی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے ضلع غذر کے گائوں بوبر میں 2022ء کے سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی طور پر تعمیر شدہ مکانوں کی بروقت تکمیل اور اعلی معیار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بوبر گائوں میں نئے تیار شدہ گھروں کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی انتظامیہ کو ضلع غذر میں تعلیمی اداروں، کھیل کے میدانوں، بجلی کی فراہمی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب کی طرز پر گلگت بلتستان کے شعبہ تعلیم کی ترقی کے لیے دانش سکول متعارف کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات سرگرم عمل ہے۔ ماضی میں بطور وزیر اعلی پنجاب گلگت بلتستان کے شعبہ تعلیم کو تحفتاً 1 ارب روپے دیئے تھے۔ گلگت بلتستان کے تمام شعبوں کی ترقی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ایکس ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں دوسری بار تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان شراکت داری کو مزید مضبوط اور وسیع کرنے کیلئے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل قریبی کام کرنے کے منتظر ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے متاثرین سیلاب کے لئے غذر کے بوبر ماڈل ویلج میں تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گائوں بوبر میں 2022 ء کے سیلاب کے باعث تباہ ہونے والی بستی کی جگہ نئے ماڈل ویلیج کے افتتاح اور متاثرین کو نو تعمیر شدہ گھروں کے ملکیتی کاغذات دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگست 2022 میں یہاں آئے تھے جہاں ہر طرف سیلاب کے بعد تباہی کے مناظر تھے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب اور بارشوں نے پورے گائوں کو زمین بوس کر دیا تھا۔ آج یہاں نئی بستی تعمیر کی جاچکی ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو ان کے گھروں کے ملکیتی کاغذات دیئے جا چکے ہیں۔ وزیراعظم نے متاثرین کی بحالی، آباد کاری اور تعمیر نو پر متعلقہ اداروں اور حکام کو شاباش دی اور ہدایت کی کہ نئے تعمیر شدہ گھروں کو موسم سرما میں رہنے کے قابل بنانے کا انتظام کیا جائے۔ ماڈل ویلیج کے معیار کو جانچنے کے لئے کسی تیسرے فریق سے توثیق کرائے بغیر ادائیگیاں نہ کی جائیں اور سکول، ڈسپنسری اور کھیل کے میدان سمیت تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں۔ وزیر اعظم نے ڈسپنسری میں الٹراسائونڈ، ایکسرے اور زچگی سمیت تمام ضروری سہولیات فوری فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے سیلاب متاثرہ بچی قندیل کے لئے 50 لاکھ روپے کے انڈوومنٹ فنڈ کا اعلان کیاتھا، آج وہ فنڈ 67 لاکھ تک پہنچ چکا ہے۔ وزیراعظم نے متاثرین کو ان کے گھروں کے الاٹمنٹ لیٹرز تقسیم کئے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے بوبر ماڈل ویلج کا افتتاح کیا۔ یہ ماڈل ویلج 110 کنال اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں 62 گھر ہیں۔ وزیراعظم کو بتایاگیا کہ 216 کلومیٹر گلگت شندور شاہراہ بھی تعمیر کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے اس منصوبے پر کام کی رفتار تیزکرنے کی ہدایت کی۔ قبل ازیں وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے مشکل اور آزمائش کی گھڑی میں گلگت بلتستان کی عوام کی مدد کرنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء اور اراکان اسمبلی بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں میگا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، ہمیں اپنے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دینی چاہئے، سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں جدید شعبوں میں ہنرمند افرادی قوت کیلئے بے پناہ مواقع موجود ہیں، گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ سے یہ خطہ خوشحال ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گلگت بلتستان میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کہا کہ اگست 2022 میں یہاں کا دورہ کیا تھا، تباہی دیکھ کر دکھ ہوا، ایک معصوم بچی اور ان کے والد زندہ بچے تھے، اس وقت اس گائوں کی بحالی کی ہدایت کی تھی، وہاں کے لوگ آج اپنے گھروں کے مالک بن گئے، گلگت بلتستان میں سردیوں میں بجلی کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے، بعض علاقوں میں پانی کے مسئلہ اور یونیورسٹیوں میں ذہین طالب علموں کی تعلیم سمیت انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر تفصیلی گفتگو کے بعد ٹھوس فیصلے کئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پن بجلی کے 2 منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے، ان منصوبوں پر تکمیل سے پہلے جیالوجیکل سروے سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے طویل وقت درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں بجلی کی طلب 450 میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے جو بڑا چیلنج ہے، ٹیکنیکل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس کا آغاز کیا تھا، یونیورسٹی آف بلتستان اور دیگر منصوبوں پر عمل ہونے جا رہا ہے، بعض منصوبے مکمل ہو گئے ہیں۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کیلئے بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فی الفور ایک سو میگاواٹ شمسی توانائی کا منصوبہ لگائے گی جو ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، اپنی ذاتی نگرانی میں یہ منصوبہ مکمل کرائوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی اور قراقرم یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبا میں سے جو اپنی فیس ادا نہیں کر سکتے اس مد میں دونوں یونیورسٹیوں کیلئے 50، 50 کروڑ روپے کا فنڈ رکھیں گے جس سے ان طالب علموں کو وظائف دیئے جائیں گے۔ سیکرٹری مواصلات شاہراہوں کے معاملات کے حل کیلئے پورے گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام، سیکرٹری وزارت امور کشمیر، وزیراعلی گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو عوام کے مسائل کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کی ہدایت کی ہے تاکہ اس بارے میں فوری فیصلہ سازی ہو سکے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ اور وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان نے الگ الگ ملاقات کی۔ ملاقات میں گلگت بلتستان کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر و وزیر اعلی گلگت بلتستان نے وزیراعظم کو ملک میں حالیہ معاشی استحکام پر خراج تحسین پیش کیا۔ دونوں رہنمائوں نے گلگت بلتستان میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد و افتتاح پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان کی عوام کی فلاح وبہبود کے لیے ان ترقیاتی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیراعلی سیکرٹریٹ گلگت بلتستان میں یادگار شہداپر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ وزیراعلیٰ سیکر ٹریٹ آمد پر وزیر اعظم کو روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے پھول پیش کئے۔ چیف منسٹر سیکریٹریٹ گلگت بلتستان میں ان کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چینی سفیر کو کراچی میں چینی شہریوں پر فائرنگ کے ذمہ داران کو جلد گرفت میں لے کر انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ چینی شہریوں پر حملہ پاک چین برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارتخانے گئے۔ انہوں نے چین کے پاکستان میں سفیر جیانگ زائیڈونگ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز کراچی میں چینی شہریوں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی۔ وزیر اعظم نے چینی سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چینی شہریوں پر اس حملے کی مذمت کرنے اور زخمیوں کی بیمار پرسی کیلئے آپ سے ملنے آیا ہوں۔ وزیر اعظم نے چینی سفیر کو ذمہ داران کو جلد گرفت میں لے کر انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔ کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو گرفت میں لینے اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کے عمل کی بذات خود نگرانی کر رہا ہوں۔ واقعے میں زخمی چینی شہریوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دے چکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قابل اطمینان بات ہے کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے چینی شہریوں کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے۔ چینی شہریوں پر حملہ پاک چین برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ چینی سفیر نے وزیراعظم کی سفارتخانے آمد پر شکریہ ادا کیا اور امید کا اظہار کیا کہ وزیراعظم واقعہ کے ذمہ داران کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن رضا نقوی اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔