ٹرمپ دوسری بار امریکی صدر بن گئے

عبدالستار چودھری 
امریکی صدارتی الیکشن میں پولنگ کا آخری معرکہ بھی سر کرتے ہوئے ری پبلکنز امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے نا صرف تاریخی کامیابی حاصل کر لی ہے  بلکہ امریکی میڈیا سمیت دنیا بھر کے تجزیہ کاروں کے اندازے غلط ثابت کرتے ہوئے کلوز مارجن کی بجائے واضح ووٹوں کی برتری حاصل کر کے مخالف سیاسی جماعت ڈیموکریٹس کو حیران کر دیا ہے۔ پوری دنیا بالخصوص امریکی میڈیا کملا ہیرس کو فیورٹ قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل کامیابی یا ٹرمپ کی فتح کی صورت میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کر رہے تھے لیکن ٹرمپ کی کامیابی اس قدر واضح رہی کہ شکوک و شبہات کی گنجائش ہی نہیں رہی۔ ری پبلکنز امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدارتی الیکشن میں دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کر کے امریکا کے 47ویں صدر منتخب ہو چکے ہیں۔ اس امریکی الیکشن میں امریکی عوام نے جنگ کے خلاف ووٹ دیا ہے اور تارکین وطن کے حوالے سے ٹرمپ کے سخت موقف کی بھی تائید کی گئی ہے، ٹرمپ غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم غیرملکیوں کو نکالنے کے حامی ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی میڈیا میں کہا جا رہا تھا کہ اسقاط حمل کے متعلق قانون سازی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دینے پر امریکی خواتین کی بڑی تعداد کملا ہیرس کی حمایت میں کھڑی ہو گئی ہے لیکن یہ اندازے بھی غلط ثابت ہوئے۔ امریکا کی 50 ریاستوں میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 538 میں سے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کر لئے ہیں اور مکمل نتائج آنے تک ان کی تعداد تین سو سے زائد تک بڑھ سکتی ہے جبکہ ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس 226 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکیں۔ امریکا میں کسی بھی صدارتی امیدوار کو جیت کے لیے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی 27 ریاستوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ کملا ہیرس 19 ریاستوں میں کامیاب رہیں، 7 سوئنگ ریاستوں میں سے بھی 4 میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب قرار پائے۔صدارتی الیکشن میں دو ریاستیں فلپ ہوئیں یعنی یہ دونوں ریاستیں 2020 کے الیکشن میں ڈیموکریٹس نے جیتیں تھیں جو حالیہ الیکشن میں ریپلکنز نے دوبارہ حاصل کر لی ہیں، ان ریاستوں میں جارجیا اور پینسلوینیا شامل ہیں۔ جارجیا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 50 اعشاریہ 7 فیصد اور کملا ہیرس نے 48 اعشاریہ 5 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ پنسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 50 اعشاریہ 8 فیصد اور کملا ہیرس نے 48 اعشاریہ ایک فیصد ووٹ حاصل کیے، جارجیا کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 16 اور پنسلوینیا کے 19 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ تاہم ابھی امریکی صدارتی الیکشن کے مکمل نتائج موصول نہیں ہوئے ہیں لہذا اس بات کا امکان موجود ہے کہ فلپ ریاستوں کی تعداد میں ردوبدل ہو جائے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق ایوان نمائندگان میں ری پبلکن 188 اور ڈیموکریٹس 160 نشستوں پر کامیاب ہو چکے ہیں۔ امریکا کی 50 میں سے 27 ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ 19 میں کملا ہیرس کو کامیابی ملی ہے۔ سینیٹ میں ری پبلکن نے 51 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل کر لی ہے جبکہ ڈیموکریٹس نے ایوان بالا کی 43 نشستیں جیت لی ہیں۔ امریکی صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد فلوریڈا کے پام بیچ پر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا آج ہم نے تاریخ رقم کی ہے، امریکا اب نئی بلندیوں پر پہنچے گا۔ 
ان کا کہنا تھا ملک کے تمام معاملات اب ٹھیک کریں گے، ایسی کامیابی امریکی عوام نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، ایسی سیاسی جیت اس پہلے کبھی بھی نہیں دیکھی گئی، امریکا کو محفوظ، مضبوط اور خوشحال بناؤں گا، امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، حامیوں کا شکریہ، آپ کے ووٹ کے بغیر کامیابی ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ باقی کی سوئنگ اسٹیٹس میں جیت کر 315 الیکٹورل ووٹ حاصل کریں گے، حامیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں،آپ کے ووٹ کے بغیر کامیابی ممکن نہیں تھی۔ٹرمپ نے کہا کہ میں کوئی نئی جنگ شروع نہیں کرونگا بلکہ جنگوں کو ختم کرونگا۔ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے سال فروری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ان کو اس شاندار کامیابی پر دنیا بھر سے مبارکبادیں موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن