امریکی پاکستانی سعود انور ریاست کنیکٹی کٹ کی سینیٹ کا مسلسل چوتھی بار رکن منتخب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔سعود انور ریاست کے حلقہ نمبر 3 کی نمائندگی کر رہے ہیں، ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکن پاکستانی نے 27 ہزار 359 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے ری پبلکن حریف میٹ سیرا کوسا صرف 15 ہزار 57 ووٹ لے پائے۔سعود انور نے یکم مارچ 2019 کو یہ نشست پہلی بار جیتی تھی، اسی دور سے انہیں ہر الیکشن میں کامیابی ملتی رہی ہے، اس وقت ان کی بطور سینیٹر مدت اگلے سال 8 جنوری کو ختم ہونا ہے۔سعود انور نے 2022 میں میٹ ہارپر کو شکست دی تھی، اس وقت سعود انور نے 18 ہزار 968 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے حریف کو 12 ہزار 189 ووٹ ملے تھے۔سنہ 2020 میں سعود انور کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی تھی جب وہ 35 ہزار 263 ووٹ لے کر بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے تھے۔سعود انور نے کنیکٹی کٹ سینیٹ کا پہلا الیکشن 26 فروری 2019 کو لڑا تھا، اس اسپیشل الیکشن میں سعود انور کو 4 ہزار 437 ووٹ ملے تھے اور ان کی ری پبلکن حریف سارہ مسکا 3 ہزار 317 ووٹ لے پائی تھیں۔سعود انور نے پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ییل یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، وہ مقامی اسپتال میں ڈپارٹنمنٹ آف انٹرنل میڈیسن کے چیئرمیں بھی رہ چکے ہیں۔کوویڈ 19 کے دور میں جب دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی بے انتہا مانگ تھی، سعود انور نے انتہائی آسان اور سستے طریقے سے وینٹی لیٹرز تیار کرکے مریضوں کی جانیں بچائی تھیں۔ اُس وقت سعود انور نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنا فرض انجام دینے کی کوشش کی ہے۔سعود انور ایشین پیسیفک امریکن افیئرز کے کمشنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور ساؤتھ ونڈسر کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔ سعود انور ایف بی آئی کی ملٹی کلچرل ایڈوائزری کمیٹی کے کنسلٹنٹ بھی رہے ہیں۔سعود انور نے کنیکٹی کٹ ایوان کے حلقہ 14 سے سنہ 2016 میں الیکشن لڑا تھا مگر ری پبلکن حریف کے ہاتھوں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔