اسلا م آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاونڈ کیس میں احتساب عدالت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی،بریت کی درخواستیں دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ بھجوا دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190ملین پاﺅنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا عثمان گل اور ظہیر عباس عدالت پیش ہوئے۔سپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز اور رافع مقصود بھی عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت بریت کی درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے وجوہات نہیں دیں۔ احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیں آئی۔کیس احتساب عدالت کو بھیج دیتے ہیں، وہ فیصلہ کرکے وجوہات بھی دیں گے۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے دلائل کا آغاز کیا۔وکیل ظہیر عباس نے کہا کہ نیب نے 19 دسمبر 2023 میں 8 ملزمان کے خلاف ریفرنس فائل کیا۔27 فروری 2024 ان دو ملزمان پر چارج فریم ہوا۔وکیل چودھری ظہیر عباس نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق کیس کا چارج عدالت کے سامنے پڑھا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ نیب کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو ذاتی فائدہ حاصل ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپریشن آف لاءکے لحاظ سے یہ جو ٹرسٹ ہے ابھی تو موجود نہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا وہ تو اس کو رجسٹرہی نہیں کررہے ؟وکیل ظہیر عباس نے کہا کہ ابھی یہیں پر ہمارا کیس زیرالتوا ہے۔نیب کے سپشل پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ زمین زلفی بخاری کے نام پر منتقل کی گئی جب برطانیہ سے ملک ریاض نے رقم منتقل کی اس کے بعد زمین ٹرسٹ کے نام منتقل ہوئیاس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ جب زمین زلفی بخاری کے نام منتقل ہوئی اس وقت بھی ٹرسٹ موجود تھی۔ پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ جب جگہ منتقل ہوئی تو ٹرسٹ موجود ہی نہیں تھا۔احتساب عدالت نے میرٹس کی بنیاد پر فیصلہ نہیں دیا۔عدالت نے کہاکہ پہلی بات یہ رقم بیرون ملک سے سپریم کورٹ کے اکاوئنٹ میں آئی پھر کابینہ کا فیصلہ ہے ، دوسرا لینڈ منتقلی ہے۔وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ جی بالکل، اور اب نیب ترامیم کے بعد کابینہ کے فیصلے کو تحفظ حاصل ہے۔ وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ این سی اے کی جانب سے فریزنگ اور ڈی فریزنگ آرڈر سامنے نہیں ہے۔ این سی اے کی ابھی تفتیش بھی مکمل نہیں۔ جب تک میراذاتی مفاد ثابت نہ ہو کابینہ کے فیصلے کو نیب ترامیم سے تحفظ حاصل ہے۔چیف جسٹس نے ظہیر عباس سے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق رقم منتقلی کا فیصلہ کیبنیٹ کا تھا۔عدالت نے نیب ترامیم دیکھانے کی ہدایت کی۔ کابینہ فیصلے کو حاصل تحفظ کے حوالے سے وکیل ظہیر عباس نے نیب ترامیم عدالت کے سامنے پڑھیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اس موقع پر آکر کیوں بری کرنے کی درخواست دائر کی؟وکیل نے کہاکہ اس موقع پر بری کرنے کی درخواست اس لئے دی کہ نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب ترامیم بحال ہوئیں،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ کا گراﺅنڈ ہے کہ ذاتی مفاد ثابت نہیں اس لئے بری کرنے کی درخواست منظور کی جائے،عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ بری کرنے کی درخواست مسترد کرنے کااحتساب عدالت کا فیصلہ پڑھیں۔ وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ صرف 2پٹیشنز ہیں جن کے خلاف یہ ٹرائل چل رہا ہے، باقی 6اشتہاری ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے وجوہات نہیں دیں،جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی وجوہات ہمارے سامنے نہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیںآئی۔عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیس احتساب عدالت کو بھیج دیتے ہیں، وہ فیصلہ کرکے وجوہات بھی دیں گے۔