ٹرمپ کی جیت غلط پالیسیوں پر نظرثانی کا موقع ہے: ایران

امریکہ کے ساتھ اپنے تلخ تجربے کے باوجود ایران نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت واشنگٹن کے لیے اپنی سابقہ پالیسیوں پر نظرثانی کا ایک موقع ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعرات کو اپنے بیانات میں کہا کہ ہمیں مختلف امریکی انتظامیہ کی سابق پالیسیوں اور ہدایات کے حوالے سے بہت تلخ تجربات ہیں۔ لیکن ٹرمپ کی جیت واشنگٹن کی طرف سے پچھلے غلط طریقوں پر دوبارہ غور اور نظر ثانی کرنے کا ایک موقع ہے۔ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری کے بعد سے تہران پر برسوں میں سخت ترین پابندیاں عائد کی تھیں۔ جنوری 2020 میں ٹرمپ نے پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر اور ایران کی علاقائی اثر و رسوخ کی حکمت عملی کے معمار قاسم سلیمانی کے قتل کا بھی حکم دیا تھا۔ شاید ٹرمپ کے انتخابات کے پہلے اثرات میں ایرانی کرنسی کی قدر میں گراوٹ آنا بھی شامل ہے۔ ایران کی کرنسی اب تک کی کم ترین سطح پر آگئی جو تہران کے لیے منتظر نئے چیلنجوں کی نشاندہی کرتی ہے۔تہران میں تاجروں نے تصدیق کی ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں ٹریڈنگ کے دوران ریال کی قیمت 703,000 ریال تک پہنچ گئی جو کہ ریکارڈ کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔ تاہم تھوڑی دیر بعد یہ ڈالر کے مقابلے میں 696,150 ریال تک پہنچ گئی۔ واضح رہے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ایرانی حکام کے تئیں ایک سخت پالیسی اپنائی گئی تھی جس کا نتیجے میں مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ٹرمپ نے بعد میں اپنی انتخابی مہموں کے دوران یہ عہد بھی کیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسے ہر ممکن حد تک کمزور کریں گے۔ ایران کو پابندیوں سے بچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹرمپ نے الیکٹورل کالج میں 295 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ان کے ڈیموکریٹک حریف کو 226 ووٹ ملے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں جانے کے لیے 270 ووٹ درکار تھے۔

ای پیپر دی نیشن