چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام میں خرابیوں کی تشخیص اور ان کے تدارک کے لیے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے۔جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے پہلے قدم کے طور پر ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو عدالتی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کی تشخیص اور پھر ان کے تدارک کے لیے کام کرے گی۔اعلامیے کے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے ٹیم عدالتی نظام کی خرابیوں کی تشخیص کا جائزہ لے کر ایک قابلِ عمل حل تجویز کرے گی.جس میں اثرات کا جائزہ لینے کے لیے معیاد مقرر کی جائے گی، اس کے علاوہ ٹیم قلیل مدتی اور وسط مدتی اصلاحات بھی تجویز کرے گی۔اعلامیے کے مطابق عدالتی اصلاحات کے لیے اٹھائے گئے مجوزہ قدم کے بنیادی اغراض و مقاصد یہ ہوں گے کہ کیسے دستیاب وسائل اور قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عدالتوں میں لمبے عرصے سے زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے، کس طرح سے عدالتی نظام کو فعال، سہل اور قابلِ رسائی بنا کر عوامی امنگوں سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔اعلامیے کے مطابق پسماندہ طبقات کے مقدمات اور معاشرے پر زیادہ اثر انداز ہونے والے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے گا۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ اصلاحات کے عمل میں اس نظام سے متاثر ہونے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو شامل کیا جائے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے مطابق ابتدائی طور پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ، عدالتی عملہ، عدالتی نظام سے جڑے اہم عناصر بشمول بار کونسلز کو مشاورت کے عمل میں شریک کیا جائے گا۔ ختمی مسودہ عوام کے سامنے رکھا جائے گا .جس پر وہ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں گے۔
بعد ازاں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی عدالتوں کے انتظامی ججز سے متعلق دن اڑھائی بجے شروع ہونے والا اہم اجلاس ہوا بھی ختم ہو گیا ہے۔ اجلاس کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔