محبت تو محبت ہی ہوتی ہے اور پھر چچا سام کی ہم پاکستانی عوام سے اور ہماری جمہوریت سے محبت کے تو فاٹا کے عوام سے لیکر ان کے نمائندگان تک گواہ ہیں اس محبت کی شدت سے حضرت اور مولانا فضل الرحمن سے لیکر جاتی عمرہ کے جمہوری تبلیغی مرکز والے شریفین غریبین تک سرشار ہیں اور روز رفتہ امریکہ کی وزیر خارجہ کے ترجمان کرائولی نے ایک بار پھر اس محبت یعنی ہم پاکستانی عوام سے اور ہماری جمہوریت سے چچا سام کی محبت کا بیان جاری فرمایا تھا اور بتایا تھا کہ ہم پاکستان کی سویلین حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے تعاون کر رہے ہیں اخبار کے جس صفحہ پر ہم نے اس محبت کی شدت محسوس کی تھی اس صفحہ پر اس روز کے ایسے تعاون کی بھی خبر پڑھنے کو ملی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اس دن کے محبت بھرے ڈرون حملے میں دس افراد شہید اورسات زخمی ہوگئے تھے اور مسجد بلال نابود ہوگئی تھی اسی روز امریکہ اور اس کے نیٹو صلیبی ساتھیوں کی ہم سے محبت کے اظہار تشکر کیلئے ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد دوستانہ تصویری سیشن میں ان کے چہرے پر ویسی ہی خوشی اور خوش باشی چمک رہی تھی جیسی خوشی چند روز پہلے ہم عوام نے امریکہ کی رخصت ہوجانے والی سفیر اور قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف کے چہروں پر دیکھی تھی ان کے درمیان خصوصی ملاقات کے بعد خصوصی تصویری سیشن کے وقت چند ہی روز پہلے خیبر پی کے عوام کے منتخب کئے ہوئے ان کی صوبائی اسمبلی کے ارکان نے متفقہ قرار داد منظور کی تھی جس میں ڈرون حملوں اور نیٹو طیاروں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ملکی سلامتی پر ان حملوں کی روک تھام کیلئے موثر اقدام کرے اور اس سے تیسرے روز اس صوبہ کے گورنر اور فاٹا کے حکمرانوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں نظرثانی کرے سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس جاری تھے اور امریکہ کی طرف سے پاکستانی عوام اوران کی جمہوریت کے ساتھ ایسے تعاون اور محبت کی شدت میں بھی کوئی فرق نہیں آیا تھا خیبر پی کے اسمبلی میں وہ قرارداد اٹھائیس ستمبر کو منظور کی تھی اور امریکہ کے وزیر خارجہ کی طرف سے چار اکتوبر کو اظہار محبت کا بیان جاری کرنے تک ڈرون طیاروں اور نیٹو طیاروں نے بھرپور تعاون جاری رکھا تھا اس تعاون کے ذریعے پچاس کے قریب افراد شہید کردئیے گئے تھے جن میں ایف سی اہلکار بھی شامل تھے۔اتنے بھرپور تعاون کے باوجود امریکہ کی وزیر خارجہ کے ترجمان کی وہ بیان محبت جاری کرنے کی مجبوری کیا تھی؟ اسی دوران امریکی سی آئی اے کے سربراہ نے اسلام آباد میں ہماری مسلح افواج اور سول حکومت کے چیف کمانڈر آصف علی زرداری سے ملاقات بھی کی تھی اور امریکہ کی رخصت ہوجانے والی سفیر نے ن لیگ کے قائد کے بعد ان کے برادر خورد خادم اعلیٰ پنجاب سے بھی ملاقات کی تھی انہیں بھی تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا تھا اور خادم اعلیٰ نے امریکہ کے تعلیمی فروغ کیلئے مشفقانہ تعاون پر اس خاتون کا شکریہ بھی ادا کیا تھا ان کے ساتھ تصویر بھی کھچوائی تھی اور اس سارے تعاون و اظہار تشکر شفقت کے باوجود امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کو سول حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا وہ بیان دینے کی مجبوری پیش آگئی تھی۔ آخر کیوں؟ برصغیر پاک و ہند پر سے مسلمانوں کی حکمرانی ختم کرکے عیسائیت کی مبلغ ایسٹ انڈیا تجارتی کمپنی کی حکمرانی قائم کردینے والے منصوبہ ساز لارڈ کلائیو نے اپنے تجربات و مشاہدات اور وہ نسخہ بھی موجود ہیں وہ نایاب بائیو گرافی امریکن کانگریس کی لائبریری میں موجود ہے ہم نے اس کی فوٹو کاپی اسی لائبریری سے منگوائی ہوئی ہے لارڈ کلائیو نے مغرب کی سامراجی تہذیب کے علمبرداروں کو ہدایت کی ہوئی ہے کہ جس بھی کسی مسلمان حکمران کی ہوس مال و زر اور اقتدار کی وجہ سے اس کی رعایا اس سے تنگ ہواس کی حکمرانی بچانے کیلئے اس کے ساتھ تعاون کرو اس تعاون کی وجہ سے تم جو چاہو گے وہ مانتا اور کرتا جائے گا اس کے ساتھ اس کی جگہ حکمران بننے کی خواہش مند سے بھی روابط قائم رکھو کھلے کھلے روابط اور اسے بتا دو کہ اگرکسی وقت تم نے ہمارا کوئی حکم نہ مانا تو تم دیکھ تو رہے ہی ہو تمہار ا مخالف ہر تعاون کیلئے بے چین ہے اگر کسی وقت وہ ہوس پرست تمہارا کوئی حکم نہ مانے یا ماننے کے قابل نہ رہے تو لائن میں لگے تعاون بدست کو اس کی جگہ حکومت پر قبضہ کرنے میں مدد دو وہ تمہارا ممنون تعاون ہوگا اور اقتدار میں آ جانے کے بعد جو چاہو گے کرے گا۔اب امریکہ کی وزیر خارجہ کے ترجمان کے بیان تعاون کو پورا پڑھ لیں کہ ہم پاکستان کی سویلین حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے تعاون کر رہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں پاکستانی عوام ایسی حکومت چاہتے ہیں جو صحیح طورپر ان کے مسائل حل کرسکے ہم پاکستانی حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے مثبت اقدام کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں امریکہ کسی سیاسی تبدیلی میں مداخلت نہیں کرے گا کیونکہ سویلین حکومت کس نے چلانی ہے اس کا فیصلہ پاکستانی عوام نے کرنا ہے اور ہمارے کانوں میں وہ آواز ابھی تک گونج رہی ہے کہ ’’ اگر اسمبلی کی باہر والے کا اپنا قائد چن لے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘‘ وہ آواز کس کی تھی؟ اس کو چھوڑیں اور امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کے بیان کو غور سے پڑھیں اور سوچیں کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے تعاون سے بنائے اور چلائے نظام تعلیم اور مشنری تعلیمی اداروں کے بھرپور تعلیمی تعاون کے باوجود مسلمان حکمرانوں اور پڑھے پڑھائے عوام کا دماغ تعلیم اور ہدایت سے فارغ البال ہی کیوں ہے اور ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بڑی تفصیل سے اس کی وجوہ بیان فرمائی ہیں کہ ہوس پرست دنیا دار پر قرآن پڑھنے کے باوجود دنیا داری اور جہالت ہی کیوں غالب رہتی ہے اس تفصیل سے حضرت اور مولانا فضل الرحمن اور ان کے باجماعت علماء کرام بخوبی آگاہ ہونگے ان میں سے کوئی دستیاب ہوتو پوچھ لینا اور امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کے محبت بھرے بیان پر غور کریں۔